حکومت کو انسانی زندگیاں دائو پر لگا کر پتنگ بازی جیسے خونیں کھیل کی اجازت نہیں دینی چاہئے : جسٹس شیخ عظمت سعید
لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ کے مسٹر جسٹس شیخ عظمت سعید نے قرار دیا ہے کہ حکومت کو انسانی زندگیاں دائو پر لگا کر پتنگ بازی جیسے خونیں کھیل کی اجازت نہیں دینی چاہئے۔ پتنگ بازی سے اہم انسانی جانیں بچانا ہے جس پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔ حکومت نے تو دفعہ 144 بھی لگائی تھی لیکن لوگوں نے وہ بھی توڑ دی تو پھر پتنگ بازی کے قانون پر کیسے عمل درآمد کروا لیں گے۔ بسنت ایک تہوار ہے لیکن پتنگ بازی اور بسنت میں بہت فرق ہے۔ اگر حکومت پتنگ بازی کی اجازت دیتی ہے تو اپنے رسک پر دے۔ عدالت مزید سماعت 16 مارچ تک ملتوی کر رہی ہے‘ اگر پتنگ بازی کی اجازت دی گئی تو لاء آفیسر عدالت کو بتائیں گے کہ یہ اجازت کن وجوہات کی بنا پر دی گئی۔ اس موقع پر کتنے حادثات ہوئے جن میں کتنے لوگ مرے اور کتنے زخمی ہوئے اور ان کے مقدمات کن کے خلاف درج ہوئے‘ اس حوالے سے تفصیلی رپورٹ پیش کی جائے گی۔ فاضل جج نے یہ ریمارکس صوبائی دارالحکومت سمیت دیگر شہروں میں پنجاب حکومت کی طرف سے پتنگ بازی کی اجازت دینے کے خلاف دائر درخواست کی سماعت 16 مارچ تک ملتوی کرتے ہوئے دئیے۔ گذشتہ روز کیس کی ابتدائی سماعت کے موقع پر سرکاری وکلاء نے عدالت کو بتایا کہ ابھی پتنگ بازی کی باقاعدہ اجازت نہیں دی گئی اور نہ ہی اس ضمن میں باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری ہوا ہے تاہم صوبائی دارالحکومت لاہور، فیصل آباد، ملتان اور راولپنڈی میں پتنگ بازی کی اجازت کے لئے سمری بھجوائی گئی ہے جس کا نوٹیفکیشن آج جاری ہو جائیگا۔ جس پر فاضل جج نے پنجاب حکومت کو ہدایت کی کہ اگر پنجاب حکومت کی طرف سے پتنگ بازی کی اجازت دی گئی تو اس سے ہونے والے حادثات اور ان کے تدارک کیلئے کئے گئے اقدامات کی تفصیلی رپورٹ 3 بجے عدالت میں پیش کی جائے۔ جس پر ایڈیشنل سیکرٹری لوکل گورنمنٹ جاوید لطیف اور ڈی سی او کے پرسنل سٹاف آفیسر طارق زمان‘ سرکاری وکلاء کے ہمراہ عدالت کے روبرو پیش ہوئے تو سماعت کے آغاز پر فاضل جج نے سرکاری وکلاء سے استفسار کیا کہ گذشتہ سالوں کے دوران پتنگ بازی کی وجہ سے کتنے حادثات ہوئے اور کتنے بچوں کو اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھونا پڑا۔ اس کا کوئی جواب نہ ملنے پر عدالت نے برہمی کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ کیا ان حادثات میں کسی ضلعی ناظم یا اعلیٰ حکومتی افسر کا کوئی بچہ حادثے کا شکار ہوا ہے تو سرکاری وکلاء صرف انکار میں سرہلا کر رہ گئے۔ فاضل جج نے قرار دیا کہ بسنت تہوار ہے لیکن اس پر پتنگ بازی جیسے خونیں کھیل کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ اس موقع پر سرکاری وکلاء کی طرف سے عدالت کو بتایا گیا کہ حکومت سخت انتظامات کریگی۔ فاضل جج نے سخت برہمی سے کہا کہ صرف الفاظ سے کام نہیں چلے گا‘ عدالت کو ٹھوس یقین دہانی کروائی جائے کہ حکومت کیا اقدامات کریگی؟ اگر کچھ ہوا تو ضلعی ناظم ذمہ دار ہو گا‘ لاہور ہائیکورٹ کے روبرو درخواست گذار محمد اسلم سعید نے صائمہ شیخ ایڈووکیٹ کی وساطت سے درخواست دائر کی تھی کہ حکومت نے پتنگ بازی کی اجازت دیدی ہے۔ جس کی وجہ سے انسانی جانوں کے ضیاع کا خدشہ ہے جبکہ 14 اور 15 مارچ کو لانگ مارچ اور دھرنے کے موقع پر پولیس بھی مصروف ہو گی لہٰذا اس حوالے سے قانون سازی پر عمل درآمد نہیں ہو سکے گا۔