حکومت میرے نرم لہجے سے فائدہ نہ اٹھائے، ورنہ میرے ایک اشارے سے کچھ بھی ہوجائے گا: علی احمد کرد
سپریم کورٹ بار کے صدرعلی احمد کرد کو لاہور روانگی کے موقع پرکوئٹہ ایئر پورٹ پر روک لیا گیا اور انہیں جہاز میں سوار نہیں ہونے دیا گیا۔ کوئٹہ میں میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے علی احمد کرد نے کہا کہ انہیں حکومت کی جانب سے روکے جانے کا یہ انداز پسند نہیں آیا وہ اب کوئٹہ بیٹھ کر ہی لائحہ عمل طے کریں گے۔ وہ اوران کے ساتھی دھرنا دیں گے اور کوئی طاقت انہیں اس کام سے روک نہیں سکتی یہ دھرنا ضرور کامیاب ہوگا، ان کے پاس بہت سے دوسرے راستے بھی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دھرنے کے حوالے سے وکلاء کا آج اہم اجلاس لاہور میں ہورہا ہے۔ علی احمد کرد نے مزید کہا کہ انہیں حکومت کی جانب سے مذاکرات کا کوئی دعوت نامہ نہیں ملا، ان کا مطالبہ صرف معزول ججوں کی بحالی ہے اور وہ افتخار محمد چودھری کی غیر مشروط بحالی چاہتے ہیں۔ علی احمد کرد نے دفعہ ایک سو چوالیس کے نفاذ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ وکلاء اس تمام تر صورتحال سے بہت خوبصورتی سے نمٹ رہے ہیں۔