لاہور: پنجاب حکومت نئے مالی سال میں 18 کھرب روپے کا ٹیکس ریلیف دے گی۔
ذرائع کے مطابق پنجاب بجٹ کا حجم 22 کھرب 40 ارب روپے کا ہو گا اور صوبائی حکومت نئے مالی سال میں 18 کھرب روپے کا ٹیکس ریلیف دے گی۔
بجٹ میں اخراجات کے مجموعی حجم کا تخمینہ 2 ہزار 115 ارب روپے کا لگایا گیا جبکہ جاری اخراجات کے حجم کا تخمینہ ایک ہزار 778 ارب روپے لگایا گیا ہے اور ترقیاتی اخراجات کا تخمینہ 337 ارب روپے لگایا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق پنجاب کا آئندہ مالی سال کا بجٹ 12 ارب روپے سر پلس ہو گا اور پنجاب میں صوبائی ٹیکسوں کی شرح پہلے سے کم کرنے کی تجویز ہے۔
جاری اخراجات کی مد میں پرائمری ہیلتھ کے لیے 121 ارب روپے تجویز کیے گئے ہیں۔ پنجاب حکومت بھی اپنے بجٹ میں تنخواہوں اور پنشن میں کوئی اضافہ نہیں کر رہی۔
دو روز قبل وفاقی حکومت نے مالی سال 21-2020 کے لیے 7 ہزار 706 ارب روپے کا بجٹ قومی اسمبلی میں پیش کیا۔
مالی سال 21-2020 کا بجٹ وزیرصنعت و پیداوار حماد اظہر نے قومی اسمبلی میں پیش کیا۔ حکومت نے 5 ہزار 483 ارب روپے مقامی ذرائع اور 2 ہزار222 ارب روپے بیرونی ذرائع سے حاصل کرنے کا تخمینہ لگایا ہے۔
ملکی تاریخ میں پہلی بار بجٹ کا حجم رواں مالی سال کے مقابلے میں کم رکھا گیا ہے۔ مالی سال 21-2020 کے بجٹ کا حجم مالی سال 20-2019 کے مقابلے میں 11 فیصد کم ہے۔ بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
آئندہ مالی سال سود اور قرضوں پر 2946 ارب روپے خرچ کیے جائیں گے۔ آئندہ مالی سال میں 2 ہزار 2 سو 23 ارب روپے کے غیر ملکی قرضے حا صل کیے جائیں گے۔
کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا ہدف 4 ارب 45 کروڑ ڈالر۔ تجارتی خسارے کا ہدف 19 ارب 70 کروڑ ڈالر۔ ملکی برآمدات کا ہدف 22.71 ارب ڈالر اور درآمدات کا ہدف 42.41ارب ڈالر مقرر کیا گیا ہے۔