بجٹ وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے پیش کیا۔ نئے مالی سال کا بجٹ 12 کھرب 18 ارب کا ہوگا۔
ذرائع کے مطابق سندھ کے بجٹ میں بورڈ آف ریوینو کو وصولیوں کا ہدف 145 ارب مقرر کیا گیا ہے۔ 835 ارب روپے وفاق سے محصولات کی مد میں وصول ہونگے جو مجموعی بجٹ کا 74 فیصد ہے۔
سندھ کے بجٹ میں ترقیاتی فنڈ کی مد میں 5.283 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ ترقیاتی فنڈ میں ضلع اے ڈی پی کے 228 ارب بھی شامل ہیں۔
تعلیم کے لیے 178 ارب سے زائد فنڈ مختص کیے گئے ہیں جو پچھلے سال کے مقابلے 15 ارب زائد ہیں۔ تعلیم کے بجٹ کو کمیونٹی تنظیموں کے ذریعے بھی خرچ کیا جائے گا۔
تعلیم کے شعبے میں 91 نئی سکیمیں شامل کی گئی ہیض جس کے تحت 6 کمروں پر مشتمل سکول تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ یونیورسٹی اور بورڈ شعبے کے لیے 5.10 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
آئی بی اے سکھر میں مصنوعی ذہانت اور این ای ڈی میں کمپیوٹر سنٹر قائم کیے جائیں گے۔ اس کے علاوہ سندھ یونیورسٹی کے بدین اور میرپور خاص کیمپس قائم کیے جائیں گے۔
شعبہ صحت کے لیے 4.114 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں جبکہ ٹی بی کنٹرول پروگرام کو وسعت دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ لاڑکانہ میں مینٹل ہیلتھ سروسز کے لیے 275 ملین روپے مختص کیے گئے ہیں۔ مینٹل ہیلتھ کے لیے 275 ملین اور چائلڈ ہیلتھ کے لیے رقم مختص کی گئی ہے۔
صوبے میں مزید چھ چیسٹ پین یونٹ بھی قائم کیے جائیں گے۔ ایچ آئی وی اور خون کے امراض کی تحقیقات کے لیے ایک ارب مختص جبکہ صوبے میں امن وامان کے لیے 110 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
دستاویز کے مطابق 835 ارب روپے وفاق سے سندھ کو ملیں گے، 355 ارب روپے سے زائد صوبائی وصولیوں کا ہدف مقرر کیا گیا، 283 ارب روپے ترقیاتی بجٹ کے لئے مختص کئے جائیں گے۔
کراچی میں 29 ارب روپے کے ترقیاتی منصوبے مکمل کئے جائیں گے اور شہر کے لیے 40 ارب روپے ترقیاتی منصوبوں کے لیے مختص ہوں گے۔
بجٹ دستاویز کے مطابق کے فور منصوبے کے لیے 25 ارب 55 کروڑ روپے رکھے جائیں گے، ایس تھری منصوبے کے لیے 2 ارب روپے، ایڈز کنٹرول پروگرم ، ہیپا ٹائٹس، ٹی بی اور ملیریا کنٹرول کے لیے 4 ارب روپے مختص کیے جائیں گے۔
بجٹ دستاویز کے مطابق بلدیاتی اداروں کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 26 ارب 86 کروڑ روپے، محکمہ زراعت کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 8 ارب 40 کروڑ، محکمہ لائیو اسٹاک اینڈ فشریز کے لیے دو ارب روپے اور محکمہ صحت کے اسپیشل پروجیکٹس کےلیے 13 ارب پچاس کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔
دستاویزات کے مطابق گرین پاکستان منصوبے کے لیے ایک ارب روپے، سندھ سے غربت کے خاتمے کے حوالے سے 12 ارب 30 کروڑ، ٹی پی تھری منصوبے کے لیے 5 ارب روپے، واٹر سپلائی، ڈرینج اور کچرا ٹھکانے لگانے کے لیے 22 ارب 95 کروڑ مختص کیے گئے ہیں۔
بجٹ اجلاس کے دوران اپوزیشن کا شدید احتجاج پانی دو، پانی دو کے نعرے ، ایوان مچھلی منڈی بن گیا۔