مسئلہ بجٹ میں ووٹ دینا نہیں بلکہ بلوچستان کی حالت زار ہے،ہوسکتا ہے آنے والے دنوں میں حکومت کے ساتھ نہ رہیں:اختر مینگل

قومی اسمبلی میں نمبر گیم تبدیل کرنے اور بجٹ کی منظوری روکنے کیلئے کوششیں جاری ہیں، پیپلزپارٹی کے وفد نے سردار اختر مینگل سے ملاقات کی اور انہیں اپوزیشن اتحاد میں شمولیت کی دعوت دی۔
سردار اختر مینگل نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاحکومت ہمارے مطالبات پورے نہیں کر رہی اس لیے ہوسکتا ہے آنے والے دنوں میں حکومت کے ساتھ نہ رہیں۔پیپلزپارٹی وفد کی جانب سے بی این پی کے سربراہ اخترمینگل کو اپوزیشن اتحاد میں شامل کرنے کے لیے مذاکرات کیے گئے جس پر اخترمینگل نے اپوزیشن اتحاد میں شمولیت کے لیے اپنی شرائط رکھ دیں۔
اختر مینگل کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کے سامنے بھی اپنے مطالبات رکھے ہیں، اپوزیشن ہماری شرائط مان لے اپوزیشن میں آنے کے لئے تیار ہیں، ہم نے حکومتی اتحاد میں شمولیت کے لیے وزارتیں یا کوئی فائدہ نہیں لیا، حکومت نے ہمارے مطالبات پرکوئی پیش رفت نہیں دکھائی، میرے مطالبات کی حمایت کے لیے معاہدہ کیا جائے۔
آج کی ملاقات میں کافی سیر حاصل بحث ہوئی، جمہوری ادارے مضبوط ہونے تک مسائل حل نہیں ہوں گے، آج کافی نکات پر بات ہوئی، چند دن میں دوبارہ ملاقات ہوگی، بی این پی کے مطالبات ڈھکے چھپے نہیں ہیں، ہمارے مطالبات بلوچستان کی ترقی کے حوالے سے ہیں، حکومت کے سامنے 6 نکات رکھے تھے لیکن ان پر عملدرآمد نہیں ہو رہا۔
اختر مینگل نے کہا کہ لاپتہ افراد کی بازیابی کا مسئلہ حکومت کے سامنے رکھا، ہمارے مطالبات سیاسی اور ترقیاتی کاموں سے متعلق ہیں، حکومت ہمارے مطالبات پورے نہیں کر رہی، ہوسکتا ہے آنے والے دنوں میں حکومت کے ساتھ نہ رہیں، بلوچستان کا احساس محرومی ختم کرنے کیلئے حکومت قانون سازی کرے۔
ان کا کہنا تھا پیپلزپارٹی کے سامنے وہی نکات رکھے، دیگر اپوزیشن جماعتوں کو بھی دیں گے، حکومتی وفد کے ساتھ دو ٹوک الفاظ میں بات کی تھی، مسئلہ بجٹ میں ووٹ دینا نہیں بلوچستان کی حالت ہے، سیاسی ایشو حل نہیں ہوئے تو چند روز تک حکومت کے ساتھ نہیں چل سکتے۔
واضح رہے کہ بی این پی مینگل پارٹی کی جانب سے 6 نکات پیش کیے گئے تھے جن میں لا پتہ افراد کی بازیابی، نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد، وفاقی حکومت میں بلوچستان کے لیے 6 فیصد کوٹے پر عملدرآمد، افغان مہاجرین کی واپسی اور صوبے میں پانی کے مسائل کو دور کرنے کے لیے ڈیمز کی تعمیرات شامل ہیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے ناراض اتحادی جماعت بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل (بی این پی ایم) کو ہم خیال بنانے کے لیے کمیٹی تشکیل دی ہے۔
اس سے قبل تحریک انصاف کی جانب سے پیش کردہ اپنے پہلے بجٹ کی منظوری کے لیے بلوچستان کی سیاسی جماعت کی حمایت کلیدی ثابت ہوگی اور اس ضمن میں وزیر اعظم عمران خان پہلے ہی بی این پی ایم کے ناراض رہنماؤں کو منانے کے لیے کمیٹی تشکیل دے چکے ہیں۔
پی پی پی نوٹیفکشن کے مطابق نیئربخاری، فرحت اللہ بابر، راجہ پرویز اشرف اور سید خورشید احمد شاہ پر مشتمل چار رکنی کمیٹی بی این پی مینگل سے مذاکرات کریں گے۔