پاکستان سرمایہ کاروں کیلئے ایک پرکشش ملک ہے,ایشیا کے بنیادی تنازعات حل کئے بغیرترقی ممکن نہیں:وزیراعظم
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستانی سیکیورٹی اداروں نے دہشت گردی کیخلاف قربانیاں دیں، ایشیا کے بنیادی تنازعات حل کئے بغیرترقی ممکن نہیں ہے، پاکستان سرمایہ کاروں کیلئے ایک پرکشش ملک ہے، ایس سی اوکلچرل اورٹورازم کوریڈور بنانے کی تجویز دیتاہوں، تنازعات کے خاتمے کیلئے شنگھائی تعاون تنظیم کوکرداراداکرناہوگا، ملکوں کے درمیان ہم آہنگی پیدا کرنے کے لیے ای سی او کو عملی اقدامات کرنے ہوں گے، کرپشن کے خاتمے کے لیے فریم ورک بنانا ہوگا اور وائٹ کالر کرائم کے خاتمے کے لیے شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کو اقدامات کرنے چاہیے، غربت کے خاتمے کے لیے چین کے تجربے سے استفادہ کرنا چاہیے۔تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہ اجلاس کے دوسرے روز خطاب کرتے ہوئے کہا تنازعات کے خاتمے کیلئے شنگھائی تعاون تنظیم کوکرداراداکرناہوگا اور کرپشن کے خاتمے کیلئے فریم ورک بناناہوگا۔وزیراعظم کا کہنا تھا ایس سی اوکلچرل اورٹورازم کوریڈور بنانے کی تجویزدیتاہوں، ایس سی اوممالک کوباہمی رابطوں کوبہتربناناچاہیے اور فوڈ سیکیورٹی اور صحت کے شعبوں میں تعاون کو فروغ دیا جائے۔عمران خان نے کہا کرپشن اوروائٹ کالرجرائم کیخلاف مربوط فریم ورک بنایاجائے، ان چند ملکوں میں سے ہیں، جنہوں نے دہشت گردی کیخلاف اقدامات کیے، ایس سی او کے انسداددہشت گردی پروگرام میں شامل ہیں۔ان کا کہنا تھا کرغزستان کی حکومت اورعوام کاشکرگزارہوں، یقین ہے تنظیم کے مستقبل کاسفرجاری رہےگا، پاکستان سرمایہ کاروں کیلئے ایک پرکشش ملک ہے، پاکستان میں متحرک افرادی قوت موجودہے۔وزیراعظم نے کہا خارجہ پالیسی تمام ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات پرمشتمل ہے، سی پیک کے دوسرے مرحلے کا آغازکر دیاگیا ہے، خطے میں وسیع تجارت کے نئے مواقع سامنے آرہے ہیں۔عمران خان کا کہنا تھا پاکستانی سیکیورٹی اداروں نے دہشت گردی کیخلاف قربانیاں دیں، ایشیا کے بنیادی تنازعات حل کئے بغیرترقی ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے کہا تنازعات کے خاتمے کے لیے شنگھائی تعاون تنظیم کو کردار ادا کرنا ہوگا، ملکوں کے درمیان ہم آہنگی پیدا کرنے کے لیے ای سی او کو عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ کرپشن کے خاتمے کے لیے فریم ورک بنانا ہوگا اور وائٹ کالر کرائم کےخاتمے کے لیے شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کو اقدامات کرنے چاہیے جب کہ غربت کے خاتمے کے لیے چین کے تجربے سے استفادہ کرنا چاہیے۔