اللہ کو سخاوت پسند ہے
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں ، اللہ عزوجل ارشادفرماتا ہے:
تم میرے راستے میں خرچ کرو میں تم پر خرچ کروں گا پھر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:
اللہ رب العزت کا ہاتھ بھرا ہوا ہے، اس کو دن رات کا (مسلسل)خرچ بھی خالی نہیں کرسکتا ، کیا تم نے دیکھا نہیں، اللہ تبارک وتعالیٰ نے کتنا خرچ کیا ہے، جب سے اس نے آسمان وزمین کو پیدا فرمایا ہے۔ تخلیقِ سموات والارض کے وقت سے لے کر اس کا (مسلسل )خرچ کر،اس کے دست مبارک میں سے ایک ذرہ کے برابر بھی کم نہیں کرسکا، مزید ارشادفرمایا :
اس کا عرش پانی پر تھا اور اس کے دوسرے ہاتھ میں سلب کر لینے کا اختیار ہے ، وہ جسے چاہتا ہے اوج ورفعت سے ہمکنار کرتا ہے اورجسے چاہتا ہے (ذلت و)پستی میں دھکیل دیتا ہے۔ (بخاری، مسلم، السنن الکبریٰ، ترمذی)
حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا :
بے شک اللہ تعالیٰ بڑا سخی ہے اورسخاوت کو پسند فرماتا ہے اوروہ اعلیٰ اخلاق سے محبت کرتا ہے اوربرے اخلاق کو ناپسند کرتا ہے۔ (الجامع الصغیر ، سلسلۃ الاحادیث الصحیحہ: البانی)
عمر وبن شعیب رحمۃ اللہ علیہ اپنے والد گرامی سے اوروہ اپنے جدامجد سے روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوا اوراستفسار کیا، میں اپنے حوض میں مشکیزوں سے پانی بھر بھر کر ڈالتا ہوں میں اسے اپنے اہل خانہ کے لیے بھرتا ہوں، لیکن جب کسی اورکااونٹ وہاں وار د ہوجاتا ہے ، تو میں اسے بھی پانی پلادیتا ہوں، کیا اس (عمل)میں میرے لیے اجروثواب ہے، جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا : ہر گرم جگر والے (کی خدمت)میں اجر وثواب ہے۔(مسند امام احمد بن حنبل، الترغیب والترہیب)
محمود بن ربیع علیہ الرحمۃ نے روایت کیا ہے کہ حضرت سراقہ بن جعشم رضی اللہ عنہ نے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا، یارسول اللہ (صلی اللہ علیک وسلم)(بعض اوقات)کسی کی بھٹکی ہوئی اونٹنی میرے حوض پر آجاتی ہے اگرمیں اسے پانی پلادوں تو کیا میرے لیے اجروثواب ہے،آپ نے ارشادفرمایا: اسے (ضرور)پانی پلائو کیونکہ ہر گرم جگر والے (کی خدمت)میں اجروثواب ہے۔(ابن ماجہ، صحیح ابن حبان، الترغیب والترہیب ، مسند امام احمد بن حنبل)