کرپشن کے خاتمے کیلئے حکومت سرگرم
وزیر اعظم نے قوم کومخاطب کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ منی لانڈرنگ میں ملوث افراد کی تعریف و ستائش کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے۔ یہ عناصر جمہوریت کی آڑ میں پناہ تلاش کرتے ہیں جن کی آئو بھگت کسی بھی طرح مناسب نہیں۔ اب وقت آ گیا ہے کہ ان عناصر سے مجرموں کی طرح نمٹا جائے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ آج ملک کوجس کمزور معیشت اور عوام کو جن مشکلات کا سامنا ہے اس کا سبب قومی وسائل کو لوٹنے والے لوگ ہیں۔ لوٹ مار کے پیسے سے اندرون اور بیرون ممالک انہوں نے جائیدادیں بنائیں کاروبار کئے اور بینک اکائونٹس کھولے۔ ایسے لوگوں سے نہ صرف قومی خزانے سے لُوٹی گئی ایک ایک پائی کی وصولی کی ضرورت ہے بلکہ انہیں بھاری جرمانے اور سزائوں کے ساتھ معاشرے میں دوسروں کے لیے نفرت کی علامت بنا کر عبرت کا نشان بنانا بھی ضروری ہے۔ اس کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ ایسے لوگوں کا جرم ثابت کیا جائے۔ کسی بھی شخص کو الزام ثابت ہونے تک مجرم قرار دیا جا سکتا ہے نہ اس سے مجرموں جیسا سلوک کیا جا سکتا ہے۔ اس کام کے لیے عدالتیں موجود ہیں۔ تحریک انصاف کی حکومت کڑے احتساب کے لیے سرگرم ہے اس کے لیے ضروری ہے کہ کرپشن کے ملزموں کے خلاف عدلیہ میں ان کے جرائم ثابت کرنے کے لیے کوئی کسر نہ چھوڑے۔ حکومت احتساب کے لیے کوشاں ہے اس کے ساتھ ہی اس کی طرف سے مناسب اقدامات اٹھا کر کرپشن کی بنیادیں ختم کی جا رہی ہیں۔ فنانس بل میں آف شور غیر ظاہر شدہ اثاثوں کے حوالے سے سخت اقدامات کئے گئے ہیں، سزا اور جرمانوں میں اضافہ کیا گیا ہے، آف شوراثاثے جو چھپائے گئے ہوں اور سامنے آ جائیں اور اس کے مالک کے ملک سے فرار ہونے کا خدشہ ہو یا مقامی اثاثوں کی فروخت کا خطرہ ہو تو ان کوفریز کیا جا سکے گا۔ مالک کے جواثاثے سامنے آئیں اور وہ ان کو کسی ایسے ملک میں لے جائے جس کے ساتھ معلومات کا تبادلہ کرنے کا معاہدہ نہیں ہوا ہے تو ایسے شخص کو جرمانہ کیا جائے گا، آف شور اثاثے چھپانے پر جرم ثابت ہونے پر 7 سال قید اور چوری شدہ ٹیکس کے 200 فیصد کے مساوی جرمانہ ہو گا۔ سیکشن 116 کے تحت آف شوراثاثوں کی سٹیٹمنٹ داخل کرنے کو نوٹس ملنے کے بعد اس پر عمل نہ کرنے پر 2 سال قید اوراثاثوں کی ویلیو کے 2 فیصد کے مساوی جرمانہ ہو گا۔ آف شور ٹیکس چوری میں مدد دینے پر 7 سال قید اور 5 ملین روپے جرمانہ ہو گا۔