بڑھتی ہوئی مہنگائی، بیمار معیشت، غربت اور بیروزگاری موجودہ حکومت کو ورثے میں ملنے والے تحفے ہیں۔ کوئی انکار کرے، تسلیم نہ کرے، حقیقت سے منہ موڑے، آنکھیں چرائے، غلط بیانی کرتا رہے، عوام کے سامنے حقائق کو مسخ کرے، تروڑ مروڑ کر پیش کرے جو بھی کرتا رہے، دن کو رات اور رات کو دن بولتا رہے لیکن یہ حقیقت تو نہیں بدل سکتی کہ عمران خان کو تباہ حال معیشت ملی، قرضوں کا بوجھ ملا اور غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے والے کروڑوں افراد ملے ہیں۔
مختلف شعبوں میں بہتری کے لیے خاصا کام ہو رہا ہے اس کے مثبت اثرات بھی جلد عوام تک پہنچیں گے۔ بیمار معیشت کا علاج بھی کیا جا رہا ہے اس میں کچھ وقت ضرور لگے گا لیکن بہتری ضرور ہو گی۔
بے روزگاری اور غربت کے بڑھنے سے امن و امان کے حالات کا خراب ہونا فطری امر ہے جب عام آدمی کے پاس کھانے پینے کے لیے کچھ نہیں ہو گا، اس کے ذہن پر منفی خیالات کا قبضہ ہو گا، سامنے اندھیرا نظر آئے گا تو اس کے اعصاب جواب دے جائیں گے اور وہ نہ چاہتے ہوئے بھی قانون توڑے گا، جب عام آدمی اپنے اہل خانہ کی ضروریات پوری نہیں کر سکے گا، کھانے پینے کی چیزیں اس کی پہنچ سے باہر ہو جائیں گی تو اس کے پاس چھینا جھپٹی کے علاوہ کوئی راستہ نہیں بچے گا۔ ان حالات میں نوجوان طبقے کے سب سے زیادہ متاثر ہونے امکانات ہیں۔ نوجوان نسل بے راہ روی کا شکار ہو گی تو کوئی پالیسی کامیاب نہیں ہو سکتی، کوئی منصوبہ مکمل نہیں ہو سکتا، کوئی حکمت عملی کامیاب نہیں ہو سکتی۔
معیشت کی بحالی اہم ہے، لٹیروں کو سزائیں دینا بھی اہم ہے، مافیا کو لٹکانا اہم لیکن ان سب کاموں سے زیادہ اہم عام آدمی کے مسائل حل کرنا ہے۔ عوامی طاقت کے بغیر حکومت اندرونی و بیرونی دشمنوں کا مقابلہ نہیں کر سکتی، عوامی حمایت کے بغیر حکومت داخلی و خارجی معاملات کو بہتر نہیں بنا سکتی، جب تک عام آدمی کی حمایت حاصل نہیں ہو گی، عام آدمی کے مسائل حل نہیں ہونگے، عام آدمی کی زندگی آسان نہیں ہو گی، امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانا یا امن و امان کو برقرار رکھنے کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا۔
عوام میں جائیں تو اندازہ ہو گا کہ ان کے حقیقی مسائل کیا ہیں، حکومتی وزراء اور مشیروں کا عوام میں رہنا موجودہ حالات میں سب سے اہم ہے۔ جب تک حالات کو سمجھا نہ جائے، معاملات کی نوعیت کو پرکھا نہ جائے اس وقت تک بہتری ممکن نہیں ہے۔ بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ہم حالات کو انتہائی حد تک خراب ہونے تک کوئی بھی قدم اٹھانے یا انہیں بہتر کرنے کی طرف نہیں سوچتے جب مسئلہ حد سے بڑھ جاتا ہے حالات قابو سے باہر ہو جاتے ہیں تو ہمیں ہوش آتی ہے لیکن اس وقت تک بہت تاخیر ہو چکی ہوتی ہے پھر جلد بازی میں ہم مزید غلطیاں کرتے ہیں۔ حکومت کو بڑے چیلنجز کا سامنا ضرور ہے۔ تمام مسائل اپنی جگہ لیکن سب سے بڑا مسئلہ بہرحال عام آدمی کے کچن کا ہے۔ اشیاء خوردونوش کی مناسب قیمتوں میں فراہمی کو یقینی بنانا حکومتی ترجیحات میں شامل ہونا چاہیے۔ اس اہم مسئلے کے حل کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کی ضرورت ہے۔
یوں محسوس ہوتا ہے کہ حکومت ابھی تک عام آدمی کے حقیقی مسائل کی طرف توجہ نہیں دے سکی۔ اس عدم توجہی کی ایک سو توجیہات پیش کی جا سکتی ہیں لیکن کوئی بھی عذر بھوک ختم نہیں کر سکتا، کوئی دلیل پیاس نہیں بجھا سکتی، کسی بھی قسم کی بات چیت آٹے کی کمی کو پورا نہیں کر سکتی، کوئی بھی دلاسہ گھی کا متبادل نہیں ہو سکتا، کوئی بھی تقریر دالوں کی کمی کو پورا نہیں کر سکتی، کسی بھی شخصیت کا انٹرویو یا اس کے خیالات سبزیوں اور پھلوں کی کمی کو پورا نہیں کر سکتے۔
غربت، بھوک، افلاس اور بے روزگاری کے تباہ کن اثرات سے بچنے کے لیے حکومت کو برے حالات آنے سے پہلے اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے سنجیدہ اقدامات کی ضرورت ہے۔ یہ اتنا خطرناک مسئلہ ہے کہ اسے نظر انداز کرنے کی صورت میں امن و امان خراب ہو گا، ملک میں افراتفری پھیلے گی، قانون کی گرفت کمزور ہو گی، ذہنی امراض میں اضافہ ہو گا، گھر گھر لڑائی ہو گی، حکومت اپنی مقبولیت کھو دے گی۔ اس مسئلے کو نظر انداز کیا گیا تو دہشت گردی کے خلاف جنگ متاثر ہو گی، کرپشن کے بادشاہوں کے خلاف وزیراعظم کے عزم اور کوششوں کو نقصان پہنچے گا۔
پاکستان تحریک انصاف عوامی مینڈیٹ سے اسمبلیوں میں موجود ہے، کیا وجہ ہے کہ اراکین اسمبلی کی تنخواہوں اور مراعات کے لیے بات چیت ہو جاتی ہے لیکن اشیاء خورد و نوش کی کم قیمتوں پر فراہمی جیسا اہم مسئلہ نظر انداز ہوتا رہا ہے۔ نئے پاکستان میں کیا ایسی سستی برداشت کی جا سکتی ہے، اب وہ دور نہیں ہے جب سیاست دان عوام کو باتوں میں الجھا کر انکی توجہ تقسیم کر دیتے تھے۔ عمران خان کے دور میں یہ ممکن نہیں ہے کیونکہ وزیراعظم پاکستان عمران خان نے اپنی بائیس سالہ سیاسی جدوجہد میں عوام کو جو شعور دیا ہے اس کی وجہ سے اب عوام بہت سمجھدار اور باشعور ہو چکی ہے۔ اب نہ تو عوام کی توجہ تقسیم کی جا سکتی ہے، نہ عوام کی توجہ مسائل سے ہٹائی جا سکتی ہے، نہ اب عوام ناانصافی برداشت کرتے ہیں، نہ ہی نظر انداز کیے جانے پر خاموش رہتے ہیں۔ عوام سوشل میڈیا کے ذریعے سب کو آڑے ہاتھوں لیتے ہیں۔ یہ تبدیلی تمام فیصلہ سازوں کے لیے ایک سبق بھی ہے۔
اب بھی وقت ہے کہ عام آدمی کے حقیقی مسائل کے حل کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔ کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں کو قابو میں رکھا جائے، تمام ضروری اشیاء کی بغیر رکاوٹ فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ اس ہدف کو حاصل کرنے کے لیے ایک آزاد اور خود مختار ادارہ قائم کیا جائے جو ہر قسم کے سیاسی اثرورسوخ سے آزاد ہو، ایسا ادارہ جو عوام کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرے۔
نیا پاکستان نئے اور انقلابی فیصلوں کا منتظر ہے، عوام کی نظریں ایوان وزیراعظم پر ہیں، عوام کی نظریں عمران خان پر ہیں۔ عوام ایک اور نئے پاکستان کے منتظر ہیں اور ان کی امیدیں وزیراعظم عمران خان سے وابستہ ہیں۔ امید ہے پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ بالخصوص اشیاء خوردونوش کے معاملے پر عوام کے ساتھ انصاف کریں گے۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38