امیدواروں کو دیواروں پر تشہیری مہم چلانے سے روک دیا، الیکشن کمیشن ضابطہ اخلاق پر سختی سے عملدرآمد کرائے: جسٹس ثاقب
لاہور(آئی این پی) چیف جسٹس نے ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن سے بیرون ملک تعینات سفیروں کی دہری شہریت کی تفصیلات طلب کر تے ہوئے کہا ہے کہ غیر ملکی شہریت والے افسران سے متعلق کوئی قانون نہیں ہے۔ بدھ کو سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے دہری شہریت سے متعلق کیس کی سماعت کی۔سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن سے بیرون ملک تعینات سفیروں کی دہری شہریت کی تفصیلات طلب کرلیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ دہری شہریت والے افراد کی تعداد کا جائزہ لینا چاہتے ہیں۔ غیر ملکی شہریت والے افسران سے متعلق کوئی قانون نہیں ہے۔ ہم یہ ڈیٹا اور تجاویز حکومت کو دینا چاہتے ہیں تاکہ وہ قانون بناسکیں۔دریں اثناء سپریم کورٹ نے اسلام آباد ائرپورٹ کی تعمیر میں نقائص کی تحقیقات کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی اور ہدایت کی کہ پی آئی اے اور سول ایوی ایشن افسران پر مشتمل کمیٹی دو ہفتے میں رپورٹ پیش کرے۔ پی آئی اے کے سی ای او اور ڈی جی سول ایشن سمیت اعلیٰ افسران پیش ہوئے۔ چیف جسٹس نے حیرانگی کا اظہار کیا کہ کیسی تعمیر کی گئی کہ وہاں پانی بھر گیا۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ائرپورٹ کو کس نے تعمیر کیا جس پر بتایا گیا کہ ائرپورٹ کی تعمیر سول ایوی ایشن نے کرائی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ سنا ہے چودھری منیر نے اس کی تعمیر کرائی۔ اگر نہیں کرائی تو نام بار بار کیوں آ رہا ہے۔ عدالت نے تعمیر ک یبارے میں رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اور ہدایت کی کہ معاملے کی 300 صفحات کی نہیں بلکہ مختصر اور جامع رپورٹ پیش کی جائے۔ عدالت نے اسلام آباد ائرپورٹ کی تعمیر میں نقائص کے معاملے کی تحقیقات کیلئے کمیٹی تشکیل دیدی اور ہدایت کی کہ پی آئی اے اور سول ایوی ایشن افسران پر مشتمل کمیٹی دو ہفتے میں رپورٹ پیش کرے۔ چیف جسٹس نے غیر مجاز افراد کے وفاق اور پنجاب کے سرکاری گھروں میں رہنے والوں کے خلاف پنجاب کی ماتحت عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات کا ریکارڈ طلب کر لیا۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی فل بنچ نے غیر مجاز افراد کے سرکاری گھروں میں رہائش پذیر ہونے کے معاملے پر سماعت کی۔ چیف سیکرٹری پنجاب نے بنچ کو آگاہ کیا کہ 62 افراد نے سول عدالتوں سے سرکاری گھروں میں قیام کے حق میں حکم امتناعی لے رکھا ہے جس پر بنچ کے سربراہ نے برہمی کا اظہار کیا اور ریمارکس دیئے کہ سول ججز کو خیال ہی نہیں آرہا، مذاق بنایا ہوا ہے۔ چیف جسٹس نے افسوس کا اظہار کیا کہ حکم امتناعی لے کر پانچ سال تک بیٹھے رہتے ہیں اور مستحق لائن میں لگا رہتا ہے۔ کچھ نے تو سرکاری گھر کرائے پر دے رکھے ہیں۔ چیف جسٹس نے چیف سیکرٹری پنجاب کو ہدایت کی کہ چیف سیکرٹری سٹیٹ چلا رہے ہیں، کسی کو نہیں چھوڑنا۔ علاوہ ازیں سپریم کورٹ نے انتخابی امیدواروں کو دیواروں پر تشہیری مہم چلانے سے روک دیا۔ الیکشن کمشن کے ضابطہ اخلاق سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے امیدواروں کو دیواروں پر تشہیری مہم چلانے سے روک دیا۔اس موقع پر چیف جسٹس نے حکم دیا کہ الیکشن کمشن ضابطہ اخلاق پر سختی سے عملدرآمد کرائے اور کمشن ضابطہ اخلاق سے متعلق تشہیری مہم میڈیا پر چلائے۔جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ بینر اور پوسٹرز لگنے چاہئیں تاکہ لوگوں کو امیدوار کا پتہ چل سکے۔ عدلیہ اور الیکشن کمشن پر ایک ہی ذمہ داری باقی رہ گئی ہے۔ اللہ خیر رکھے الیکشن کی ذمہ داری نبھا سکیں۔