ندامت کے آنسو
سچ کہا بابا اشفاق احمد نے کہ لمحے صدیوں میں گزرتے ہیں ا ور صدیاں لمحوں میں‘کل کی بات لگتی ہے ہم رمضان کریم کی پہلی سحری کی تیاری کر رہے تھے مساجد میں تراویح کے اہتمام کی تیاریاں ‘ ہر ٹیلی ویژن پر رمضان المبارک کے خصوصی پروگرامز کی تیاریاں اور آج !
آج ہے کہ ماہ مقدس کا آخری عشرہ تیزی سے گزرتا جا رہا ہے اور آخری عشرے کی طاق راتیں اکیس‘ تیئس‘ پچیس ‘ ستائیس اور انتیس۔ ایک کے بعد ایک بابرکت رات اہل اسلام پر باری تعالیٰ کی رحمتیں برسائے ماضی بن گئی ہیں۔انہیں بابرکت راتوں میں ایک رات شب قدر ہے۔ جس ایک رات کی عبادت 83سال کی عبادت سے بہتر ہے۔ یقیناً ہر ظرف والے نے اپنے اپنے ظرف کے مطابق ماہ رمضان کے شب و روز کی برکتیں سمیٹیں۔ دنوں میں روزے رکھے‘ باجماعت نمازیں‘ تسبیحات‘ تلاوت قرآن ‘ خیرات و صدقات اور افطاریاں اور پھر رات میں تراویح‘ نوافل‘ تہجد‘ اب جب ماہ مقدس کی آخری ساعتیں ہیں رمضان المبارک اﷲ کا مہمان ہم سے رخصت ہوا چاہتا ہے تو میرا دل گھٹتا جا رہا ہے۔ آنکھوں سے ندامت کے آنسوجاری ہیں کہ میں اس ماہ مقدس کا حق ادا کرنے سے عاجز رہا۔ ٹوٹے پھوٹے روزے‘ تلاوت قرآن مجید میں تسلسل نہ تراویح میں ہاں‘ فرض نمازوں کو اپنی بساط بھر وقت پر با جماعت ادا کرنے کی سعی میں ضرور رہا اور اگر کبھی نیند یا کسی اور ناگزیر وجوہ سے جماعت نکل گئی تو حتی المقدور جلد سے جلد ادا کرنے کی کوشش کی۔ اور اب اسی غم میں میرا دل بیٹھتا جا رہا ہے اور آنکھیں بھر آئی ہیں‘ ہچکی میں نے اپنے تئیں دبا لی ہے۔ جس سے سا نس بھی اکھڑی اکھڑی محسوس ہو رہی ہے۔ خدا جانے ! میرے یہ ٹوٹے پھوٹے روزے قبول ہوئے کہ نہیں ہاں یہ سچ ہے کہ میں اس ماہ مقدس کا حق ادا کرنے سے قطعاً عاجز رہا۔ مگر میں خالی ہاتھ ندامت کے آنسو لے کر بارگاہ ایزدی میں حاضر ہو گیا ہوں۔ مولا: میرا کل اثاثہ ندامت کے یہ چند آنسو ہیں اور بس امید
اے میرے مالک!
اے محمد مصطفیؐ کے اﷲ!
تو یقیناً ماہ مقدس کی ان آخری ساعتوں میں دنیا بھر میں پھیلے اپنے لاکھوں‘ کروڑوں بندے‘ بندیوں کو بخشش کا پروانہ دینے والا ہے۔
مولا:رحمت کی اک نظر خالی ہاتھ اس مسافر پر بھی‘ جو تری راہ کا مسافر ہے‘ خالی ہاتھ ہے پر تجھ سے اپنی بخشش کی امید رکھتا ہے۔ اے مالک:
ترے پیارے رسول‘ ترے محبوب اور مرے محبوب‘ ہم دونوں کے مشترکہ محبوب ساری دنیا کے مسلمانوں کے محبوب ‘ آقائے دو جہاں ؐ سے جب مسلمانوں کی ماں سیدہ عائشہ صدیقہؓ نے شب قدر کی دعا کے حوالے سے سوال کیا تو آپؐ نے یوں دعا کی تلقین فرمائی اللھمہ انک عفو کریم‘ تحب العفو‘ قاعفو عنی اے اﷲ تو معاف کرنے والا ہے ‘ کریم ہے‘ معافی کو پسند کرتا ہے پس تو مجھے بھی معاف فرما۔
الٰہی :تو میرے حق میں بھی اپنے رسولؐ کی اس دعا کو قبول فرما۔
یا الٰہی! میرے ذمہ اگر کسی ذی روح کا کوئی حق باقی ہے تو مجھے اتنی سکت دے کہ وہ میں ادا کر دوں اور تو اپنی جانب سے اپنے خزانہ سے انکو عطا کر اور مجھے معافی دلا دے کہ تو بھی مجھے معاف کر دے۔ انک علی کل شیء قدر
یا ارحم الرحمین:دیکھ
اور تو یقیناً یقیناً دیکھ رہا ہے کہ میں تجھے یاد کر رہا ہوں تجھ سے اپنے گناہوں کی معافی مانگ رہا ہوں ‘ تو مرے ندامت کے آنسو قبول کراپنی بارگاہ میں مری یہ حاضری قبول کر۔ میرا رونا‘ مرا گڑگڑانا‘ میری آہ و زاری قبول کر اور مرا چپکے چپکے تجھے پکارنا قبول کر۔
الہٰی ایمان کی حفاظت فرما‘ صحت کا ملہ عا جلہ عطا فرما‘ رزق حلال میں وسعت و برکت عطا فرما۔
یا الٰہی! نماز کو میری آنکھوں کی ٹھنڈک بنا دے۔ قرآن کو سینے کا نور بنا دے‘ مسجد کی محبت عطا فرما‘ اسلام اور شعائر اسلام کی محبت عطا فرما‘ بقیہ زندگی ساری اسلام پر اور خاتمہ بالخیر بالایمان عطا فرما اور مولا جتنے بھی مسلمان دنیا سے تری جناب میں حاضر ہو چکے ہیں ‘ ان سب کے گناہوں کو بخش دے‘ ان کی قبروں کو جنت کے باغوں میں سے بنا دے۔
یا اﷲ! میرے اس پاک وطن کو محفوظ رکھ‘ ترقی عطا کر اور ساری دنیا کے ملکوں میں عزت عطا کر۔
الہٰی:کشمیر‘ افغانستان‘ فلسطین اور شام کے مسلمانوں کی مدد فرما‘ مظلوموں کی مدد فرما‘ بیماروں کو صحت اور تندرستی عطا فرما۔
یااﷲ:تو مجھے محروم نہ رکھنا‘ رمضان المبارک کی ان آخری ساعتوں میںاپنی مغفرت سے مجھے محروم نہ رکھنا ورنہ میں ہلاک ہونے والوں میں ہو جاؤں گا۔ الٰہی تری بخشش میں کوئی کمی ہے نہ تری عطا میں ‘ اے میرے اﷲ‘ اے مرے پیارے اﷲ اپنے بندے کی طرف دیکھ‘ دیکھ کہ میں غم میں مبتلا ہوں اے اﷲ تو مجھ سے بے نیاز ہے مگر میں ترا محتاج ہوں‘ ترے بندے میرا سوا ہزار ہیں پر میرا ترے سوا کوئی نہیں ۔
یا ارحم الرحمین میں تجھ سے مسکین کی طرح سوال کرتا ہوں اور لاچار اور ڈرنے والے کی پکار کی طرح تجھے پکارتا ہوں میں نے اپنی گردن ترے حضور جھکا دی ہے‘ میری ناک خاک آلود ہے‘ میں نے اپنی گریہ و زاری سے خود کوتری چوکھٹ پہ ڈال دیا ہے اور ترے سامنے رو رو کر دعا کرتا ہوں کہ اے اﷲ اے غفور الرحیم اﷲ‘ اپنے بندے پر ا سکے باپ ‘ اس کی ماں سے زیادہ مہربان اﷲ تو مجھے محروم نہ رکھنا‘ رمضان المبارک کی ان آخری ساعتوں میں مجھے محروم نہ رکھنا کہ بے شک تو معاف کرنے والا ہے معافی کو پسند کرتا ہے ‘ پس تو مجھے بھی معاف فرما۔ آمین