20 ہزار، 30 ہزار فیس دینا ناممکن، خواجہ سراؤں کی تنظیم نے سفارشات پیش کر دیں
پشاور (آئی این پی) خواجہ سراؤں کی آل پاکستان تنظیم نے 2018کے انتخابات کیلئے سفارشات پیش کر دیں۔ پشاور پریس کلب میں آل پاکستان ٹرانسجنڈر الیکشن نیٹ ورک (ایپٹن) کے اوکاڑہ سے قومی اسمبلی کی امیدوار اور ایپٹن پنجاب کی نمائندہ نایاب علی اورٹرانس ایکشن کی صدر فرزانہ جان، پنجاب سے صوبائی اسمبلی کی خواجہ سرا امیدوار لبنیٰ لعل، قمر نسیم، ندیم کشش، نینا لعل، تیمور کمال اور آرزو خان اوردیگرنے مشترکہ پریس کا نفرنس کرتے ہوئے 2018 کے الیکشن ملک بھرسے خواجہ سراؤں کی جانب سے سفارشات میڈیاکے سامنے پیش کردیں اس موقع پرصوبائی و قومی اسمبلیوں کے امیدوار خواجہ سرائوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے مقرر کردہ فیس صریحاً ناانصافی پر مبنی ہے، غریب اور متوسط افرادکو صوبائی اسمبلیوں کیلئے 20ہزار اور قومی اسمبلی کیلئے30ہزار دینا ناممکن ہے۔ان کاکہنا تھاکہ آل پاکستان ٹرانسجنڈر الیکشن نیٹ ورک کے قیام کا مقصد خواجہ سراؤں کوقومی و سیاسی دھارے میں شامل کرنا اور الیکشن کے عمل میں ان کی شمولیت کو بطور ووٹر بہتر بنانا ہے اسمبلیوں میں خواجہ سراؤں کے نمائندگی بہت اہم ہے تاکہ خواجہ سراء قانون ساز اسمبلیوں میں اپنے حقوق کی آواز خود اٹھا سکیں۔ ان کاکہنا تھاکہ سیاسی پارٹیوں نے خواجہ سراء امیدواروں اور ووٹرز کو بری طرح نظر انداز کیاجو قابل افسوس ہے، کوئی بھی بڑی سیاسی پارٹی خواجہ سراؤں کے حقوق کے حوالے سے نقاط کو اپنے منشور کا حصہ نہ بنا سکے۔ خواجہ سرا پاکستان کے برابر کے شہری ہیں اور سیاسی مساوات کے حق کی نمائندگی کرنے کیلئے انتخابی عمل کا حصہ بن رہے ہیں لیکن اس حوالے سے حا ئل مشکلا ت کو دور کرنے کے حوالے سے کیے جانے والے اقدامات ناکافی ہیں، یہ سول سوسائٹی کے تمام کرداروں کی زمہ داری ہے کہ خواجہ سراؤںکی سیاسی دھارے اور انتخابی عمل میں شمولیت کے حوالے سے اقدامات کیے جائیں۔ انتخابی مہم میں ناکامی اور کامیابی سے زیادہ اس بات کی اہمیت ہے کہ خواجہ سرا انتخابی مہم کا حصہ ہیں اور خواجہ سرا اسمبلیوں میں پہنچنے اور قانون سازی کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں۔