افغان طالبان نے امریکہ کو پھر براہ راست مذاکرات کی پیشکش کر دی
کابل(اے این این + آن لائن+ اے پی پی) طالبان کے امیر ملا ہیبت اللہ اخوندزادہ نے اپنے عید پیغام میں ایک مرتبہ پھر امریکا کو براہ راست مذاکرات کی پیشکش کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر امریکی حکام افغان مسئلے کے پرامن حل پر یقین رکھتے ہیں تو انہیں مذاکرات کے ذریعے کشیدگی ختم کرنا ہوگی۔افغان خبر رساں ادارے طلوع نیوز کی رپورٹ کے مطابق طالبان امیر نے عید پیغام میں کہا کہ ان کے گروپ کی جنگ افغانستان میں امریکی فوج کی موجودگی کو ختم کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ افغانستان کی بحالی کا واحد راستہ امریکی اور دوسری قابض فورسز کی واپسی ہے تاکہ یہاں آزاد اور اسلامی افغان حکومت ملک کو سنبھال سکے۔ملا ہیبت اللہ اخوندزادہ کا کہنا تھا کہ گروپ کی جانب سے سمجھوتے اور مذاکرات کے لیے دروازے کھلے ہیں اور اس سلسلے میں اسلامی امارات کے سیاسی دفتر کو خصوصی طور پر مقرر کیا گیا ہے۔اپنے پیغام میں انہوں نے ایک مرتبہ پھر امریکا کو براہ راست مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ اگر امریکی حکام پرامن حل پر یقین رکھتے ہین تو انہیں کشیدگی کو مذاکرات کے ذریعہ کرنا چاہیے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ڈپٹی اسسٹنٹ اور قومی سلامتی کونسل میں سینئر ڈائریکٹر برائے وسطی ایشیا لیسا کرٹس کا کہنا تھا کہ طالبان کے ساتھ امن مذاکرات میں امریکا افغان حکام کی طرف سے کام نہیں کرے گا لیکن وہ اس مذاکرات کا حصہ بننا چاہتا ہے۔انہوں نے کہا تھا کہ امریکا اس مذاکرات میں حصہ لینے کو تیار ہے لیکن ہم افغان حکومت اور افغان شہریوں کے متبادل کے طور پر پیش نہیں ہوسکتے لیکن ایک سیاسی حل ایک عمل کے ذریعے کیا جانا چاہیے افغان قیادت اور افغان ملکیت ہے۔ طالبان کے ترجمان قاری یوسف احمدی نے کہا طالبان نے عید کے موقع پر جنگ بندی کا اعلان کسی اور ملک کے کہنے پر نہیں کیا تھا، عید کے تین دن کی جنگ بندی کے اعلان کے بعد میڈیا نے بے بنیاد پراپیگنڈے سے یہ تاثر دینے کی کوشش کی کہ طالبان نے کسی اور ملک کے مطالبے اور دبائو پر جنگ بندی کا اعلان کیا ہے۔ بد ھ کو ترجمان افغان قاری یوسف احمدی نے ایک بیان میں کہا طالبان کی جانب سے جنگ بندی ان کی قیادت کا اپنا فیصلہ تھا تاکہ لوگ پر امن طریقے سے عید کی نماز اور دیگر رسوم پر امن ماحول میں ادا کر سکیں۔ عید کے موقع پر افغان فوجیوں اور حکومتی اہلکاروں ان علاقوں میں جانے کی اجازت ہوگی جو طالبان کے زیر کنٹرول ہیں۔ سابق افغان صدر حامد کرزئی نے جرمن شہر بون میں ڈوئچے ویلے کے زیر اہتمام گلوبل میڈیا فورم کی ایک نشست سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ پر امید ہیں کہ افغانستان میں کابل حکومت اور طالبان کے مابین مستقل امن قائم ہو جائے گا۔ افغان حکومت اور طالبان کی طرف سے عبوری فائر بندی کے دوطرفہ اعلانات16سال سے جاری خانہ جنگی کے خاتمے کی کوششوں میں ایک تعمیری پیش رفت ہیں۔ تاہم ساتھ ہی کرزئی نے یہ اعتراف بھی کیا کہ ہندوکش کی اس ریاست میں دیرپا امن کی راہ میں ابھی کئی بڑی رکاوٹیں بھی باقی ہیں۔