میں کہا کرتا ہوں کہ کالم نگار خبروں کی وساطت سے کالم بناتے ہیں۔ بعض اوقات خبر ہی پورا کالم ہوتی ہے۔ سیاستدان اسمبلیوں میں بات نہیں کرتے تو میڈیا کے سامنے کیا کریں گے؟ کبھی کبھی ان کے بیانات میں ایسی بات ہو جاتی ہے کہ بندہ حیران رہ جاتا ہے۔ دل خوش ہو جاتا ہے۔ باخبر ہونے اور اہل خبر ہونے میں بہت فرق ہے۔ جس کے لیے کم کم سیاستدان کچھ جانتے ہیں۔
صدر ممنون اکثر اوقات ایسی بات کر جاتے ہیں جو بڑے بڑے بہادر سیاستدان نہیں کر سکتے۔ اس موقع پر جب الیکشن ہونے والے ہیں۔ یہ بات کرنا بہت دلیرانہ ہے اور قابل غور ہے کہ انتخابات سے پہلے احتساب ہونا چاہیے۔ نااہلی کے فیصلے چھوٹی چھوٹی باتوں پر ہو رہے ہیں۔ یہ وہ باتیں ہیں جن کا عوام کے معاملات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ہمیں صدر ممنون کا ممنون ہونا چاہیے۔ نواز شریف اس وقت اقتدار میں ہوتے تو صدر ممنون کو ایوان صدر سے نکال دیتے۔
٭٭٭٭٭
پنجاب یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر نیاز احمد اور نگران صوبائی وزیر ظفر محمود نے کہا ہے کہ کالا باغ ڈیم نہ بنانے میں تمام حکومتوں کا مجرمانہ کردار ہے۔ اور کالا باغ ڈیم سے لوگوں کو مکمل آگہی نہیں دی گئی۔
٭٭٭٭٭
نگران وزیراعلیٰ پرانی بیورو کریسی سے جان چھڑائیں۔ ایک شخص مشرف ہے جسے لوگ ابھی تک صدر مشرف کہتے ہیں جس نے مارشل لا لگایا وہ صدر ہی بنا۔ کسی نے وزیراعظم بننے کی خواہش نہیں کی۔ ہر فوجی صدر کی مدت اقتدار تقریباً دو جمہوری ادوار کے برابر ہے۔
اب ’’صدر‘‘ مشرف اپیل کر رہا ہے کہ پاکستان آنا چاہتا ہوں۔ کیسی صورت حال ہے کہ صدر پاکستان خود پاکستان نہیں آ سکتے۔ وہ کہتے ہیں کہ مجھے گرفتار نہ کرنے کی ضمانت دی جائے۔ پاکستان میں حکومت اور ریاست کے سربراہوں کو اقتدار کے بعد جن شرمناک حالات کا سامنا ہوتا ہے کسی ملک میں نہیں ہوتا۔
٭٭٭٭٭
چودھری سرور کا لندن میں عمر گزارنا اور ممبر پارلیمنٹ بن جانا ایک بہت بڑی معرکہ آرائی ہے۔ برطانوی سیاسی ماحول کچھ اور طرح کا ہے۔ اس کے مطابق چودھری سرور نے زندگی گزاری۔ اب وہ پاکستان آئے اور گورنر پنجاب بن گئے۔ کچھ ہی مدت بعد انہیں پتہ چلا کہ یہ گورنر تو بس نام کا ہے۔ انہوں نے استعفیٰ دیا اور تحریک انصاف جائن کر لی کیونکہ یہ تاثر عام پایا جاتا ہے کہ اگلی حکومت تحریک انصاف ہو گی۔ تو پھر کم از کم چودھری صاحب مرکزی وزیر ہی بن جائیں گے۔
مجھے نہیں معلوم کہ انہیں ٹکٹ ملا ہے یا نہیں مگر ان کا بیان عجیب و غریب ہے۔ انہوں نے شکایت کی کہ ٹکٹوں کی تقسیم میں آرائیں برادری کو نظراندز کیا گیا ہے۔ قبیلہ اور برادری سسٹم کا تقریباً خاتمہ پاکستان میں ہو چکا ہے مگر چودھری صاحب پھر یہ فتنہ جگانا چاہتے ہیں۔ پاکستان آکر وہ بالکل پاکستانی سیاستدان بن گئے ہیں۔ وہ تبدیلی جس کے آنے کے اعلان کئے جاتے ہیں ۔ وہ شایدچودھری صاحب نے کہیں چھپا کے رکھ لی ہے۔
٭٭٭٭٭
عمران خان عالمی طور پر مشہور آدمی ہیں مگر آجکل اپنی شادیوں اور اس کے بعد طلاقوں کے حصار میں ہیں۔ ریحام کہتی ہیں کہ وہ اخلاقی زوال کا شکار ہیں یہ بات انہیں شادی سے پہلے بھی پتہ ہو گی؟
ریحام خان کا نام بھی اس سے پہلے ہم نے نہیں سنا تھا۔ اس کو ایک تجویز سے آگاہ کرنا ہے۔ اب وہ شادی نہ کریں اس کے بغیر ہی زندگی گزاریں کیونکہ اب ان کے نام کے ساتھ سابقہ بیگم عمران خان لکھا جاتا ہے۔ ریحام خان کئی سیاستدانوں سے زیادہ مشہور ہو گئی ہے کچھ لوگ اپنی سیاست اس حوالے سے چمکا رہے ہیں۔
عمران متنازعہ ہو رہا ہے مگر محبوب ہونے کیلئے متنازعہ ہونا ضروری ہے۔ عائشہ گلا لئی کو بیٹسمین کا انتخابی نشان نہیں دیا گیا۔ اب وہ کیا کرے گی انتخابی نشان بھی ایک سیاسی مسئلہ ہے۔ میری گزارش ہے کہ عائشہ سیاستدان بن کے دکھائیں اور بلے کے نشان پر الیکشن لڑیں کامیاب ہوں تو پھر بات کریں۔
٭٭٭٭٭
شہباز دانش ہے۔ اپنے مرشد کا دیوانہ ہے۔ مرشد سے بڑا محبوب کون ہے؟ حمد لکھیں تو محبوب اللہ، نعت میں محمد الرسول اللہ۔ اور جس کی غزل میں محبوب کوئی مرشد ہو پھر کیا کہنے۔ کتاب کا نام بھی عجب ہے ’’نہیں مجھ سے جدا مرشد‘‘
’’مرشد کامل حضرت امیر مجید اور اپنی والدہ اللہ رکھی صاحبہ کے نام جن کی دعائوں سے یہ بندۂ ناچیز یہاں تک پہنچا۔ دیکھیں کس طرح اپنی والدہ کو مرشد کے ساتھ جا ملایا ہے۔ ماں بھی مرشد ہی ہوتی ہے۔
وہ نارووال میں اپنے مرشد کی قبر کے قریب رہتا ہے۔ میں نے اسے کہا کہ تم داتا دربار میں آ جائو تو اس نے کہا میرا داتا دربار تو نارووال ہے۔ پھر میں نے سوچا کہ ہر بستی کا داتا گنج ہوتا ہے اور وہ کچھ کم نہیں ہوتا۔ میں ہر ایسی کتاب کیلئے حیران ہوتا ہوں کہ مضافات میں زیادہ اچھی شاعری کرنے والے ہیں۔
نارووال سے کچھ آگے شکر گڑھ ہے وہاں ندیم اختر ہے اور ثوبیہ خان بہت اعلیٰ شاعری کبھی کبھی سننے کو ملتی ہے۔
پنجاب حکومت نے پیر کو چھٹی کا اعلان کر دیا
Mar 28, 2024 | 17:38