27رمضان المبارک 1366ہجری کی شب معرضِ وجود میں آنے والی یہ مملکتِ خداداد دین اسلام کی نشأۃ ثانیہ کا نکتۂ آغاز ہے۔ قیام کی ابتداء میں اس کا خزانہ خالی تھا‘ حتیٰ کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے بھی رقم نہ تھی۔ انتہائی نامساعد حالات، دشمنوں کی سازشوں اور کچھ اپنوں کی حماقتوں کے باوجود اس مملکت نے گزشتہ 70سالوں میں کئی میدانوں میں قابلِ رشک ترقی کی ہے۔ یہ دنیا کی ساتویں اور عالمِ اسلام کی پہلی ایٹمی طاقت بننے کا اعزاز حاصل کرچکی ہے۔ یہ اعزاز اس کی بقاء کا ضامن ہے کیونکہ یہ دشمنوں کے لیے ناقابلِ تسخیر ہوچکی ہے۔ وہ اب اسے اندرونی خلفشار کا شکار کرنے کی خاطر دہشت گردی، فرقہ واریت، صوبائیت اور مسلکی بنیادوں پر اختلافات کو بطور ہتھیار استعمال کررہے ہیں۔ ان مذموم ہتھکنڈوں کے مقابلے کے لیے پاکستانی قوم اور افواجِ پاکستان سیسہ پلائی دیوار بنے ہوئے ہیں۔ 27رمضان المبارک کو یومِ قیامِ پاکستان کے طور پر شایانِ شان طریقے سے منانا اس لیے بھی ضروری ہے کہ آج کل بعض لبرل فاشسٹ عناصر قائداعظم محمد علی جناحؒ کے پاکستان کے متعلق نظریات و تصورات پر سیکولرازم کا لیبل چسپاں کرنے کی کوشش میں ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ایسا وہ اپنے غیر ملکی آقائوں کے اشاروں پر کررہے ہیں جو پاکستانی عوام کے دل و دماغ سے وطن عزیز کا اسلامی نظریاتی تشخص محو کرنے کے درپے ہیں۔ اس مقصد کی خاطر وہ پانی کی طرح روپیہ بہا رہے ہیں۔ چند غیر سرکاری تنظیمیں بھی اس مکروہ کھیل میں ان کا مہرہ بنی ہوئی ہیں اور ان کے پلیٹ فارم سے قائداعظم محمد علی جناحؒ کے پاکستان کی آئین ساز اسمبلی سے 11اگست 1947ء کو خطاب کے اقتباس کو اس کے سیاق و سباق سے جدا کرکے پیش کیاجارہا ہے۔ وہ اس اقتباس کی بنیاد پر بابائے قوم کو سیکولر خیالات کا حامل رہنما ثابت کرنے کی کوشش کررہی ہیں۔ اگر انہیں نہیں معلوم تو جان لیں کہ قائداعظم محمد علی جناحؒ نے قیامِ پاکستان سے قبل 100مرتبہ اور بعدازاں 40مرتبہ پاکستان اور دینِ اسلام کے باہمی تعلق کا ذکر کیا تھا۔ قائداعظمؒ کی تقاریر‘ بیانات اور پیغامات کے بغور مطالعے سے یہ حقیقت منکشف ہوتی ہے کہ ان کے فکر و عمل پر قرآن مجید فرقانِ حمید کے احکامات اور رسولِ اکرم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی تعلیمات کی گہری چھاپ تھی۔ اس مملکتِ خداداد کے بارے ان کی سوچ کا اندازہ ان کے ذاتی معالج ڈاکٹر ریاض علی شاہ کی یادداشتوں کے اس اقتباس سے بخوبی ہوجاتا ہے۔ واصل بالحق ہونے سے دو تین روز پہلے قائداعظم محمد علی جناحؒ نے ان سے فرمایا: ’’تم جانتے ہو جب مجھے یہ احساس ہوتا ہے کہ پاکستان بن چکا ہے تو میری روح کو کس قدر اطمینان ہوتا ہے! یہ مشکل کام تھا اور میں اکیلا اسے کبھی نہیں کرسکتا تھا۔ میرا ایمان ہے کہ یہ رسولِ خداؐ کا روحانی فیض ہے کہ پاکستان وجود میں آیا۔ اب یہ پاکستانیوں کا فرض ہے کہ وہ اسے خلافت راشدہ کا نمونہ بنائیں تاکہ خدا اپنا وعدہ پورا کرے اور مسلمانوں کو زمین کی بادشاہت دے۔ پاکستان میں سب کچھ ہے۔ اس کے پہاڑوں‘ ریگستانوں اور میدانوں میں نباتات بھی ہیں اور معدنیات بھی۔ انہیں تسخیر کرنا پاکستانی قوم کا فرض ہے۔ قومیں نیک نیتی‘ دیانتداری‘ اچھے اعمال اور نظم و ضبط سے بنتی ہیں اور اخلاقی برائیوں‘ منافقت‘ زرپرستی اور خودپسندی سے تباہ ہوجاتی ہیں۔‘‘ اہلِ نظر تو قیامِ پاکستان کو قرآن حکیم کی سورۃ الانفال کی اس آیت (26)کی تفسیر سمجھتے ہیں: ’’اور(وہ وقت یاد کرو) جب تم (مکی زندگی میں عدداً) تھوڑے تھے‘ ملک میں کمزور اور بے بس سمجھے جاتے تھے‘ تم اس بات سے (بھی) خوفزدہ رہتے تھے کہ (طاقتور) لوگ تمہیں اُچک لیںگے‘ پس (ہجرتِ مدینہ کے بعد) اس (اللہ) نے تمہیں (آزاد اور محفوظ) ٹھکانہ عطا فرمادیا اور (اسلامی حکومت و اقتدار کی صورت میں) تمہیں اپنی مدد سے قوت بخش دی اور تمہیں پاکیزہ چیزوں سے روزی عطا فرمادی تاکہ تم (اللہ کی بھرپور بندگی کے ذریعے اس کا) شکر بجا لاسکو۔‘‘
مملکتِ خداداد کی اسی روحانی اساس کو اُجاگر کرنے کے لیے نظریۂ پاکستان ٹرسٹ ہر سال ماہِ رمضان المبارک کی 27ویں تاریخ کو ایوانِ کارکنان تحریکِ پاکستان لاہور میں یومِ قیامِ پاکستان کی ایک رُوح پرور تقریب منعقد کرتا ہے جہاں ایک طرف پاکستان کے اسلامی نظریاتی تشخص اور اس کی عظمت کے حوالے سے فکر انگیز گفتگو ہوتی ہے تو دوسری طرف اللہ تعالیٰ کا شکر بجا لایا جاتا ہے کہ اس نے رحمتوں اور برکتوں والے ماہِ صیام میں ہمیں آزادی کی نعمت سے سرفراز فرمایا۔ یوم قیام پاکستان منانے کی اس خوشگوار روایت کی بنیاد امامِ صحافت محترم مجیدنظامی نے رکھی تھی۔ گزشتہ روز منعقدہ خصوصی تقریب کے لیے تحریکِ پاکستان کے مخلص کارکن‘ سابق صدر مملکت اور نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے چیئرمین محترم محمد رفیق تارڑ نے اپنے پیغام میں کہا کہ رمضان المبارک کی ستائیسویں شب اس مملکت کا وجود میں آنا بذات خود اشارۂ خداوندی ہے کہ یہ پورے عالمِ اسلام کے لئے تقویت کا باعث ثابت ہوگی۔ آج کل کچھ عناصر پاکستان کے اسلامی نظریاتی تشخص کو مسخ کرنے کی مذموم کوششیں کررہے ہیں۔ ہمیں ان کے آگے بندباندھنا ہوگا اور پاکستان کو صحیح معنوں میں قائداعظمؒ اور علامہ محمد اقبالؒ کا پاکستان بنانا ہوگا۔ تقریب میں تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے چیئرمین چیف جسٹس(ر) میاں محبوب احمد‘ ممتاز دانشور اور چیف ایڈیٹر روزنامہ پاکستان مجیب الرحمن شامی‘تحریک پاکستان کے کارکن کرنل(ر) سیلم ملک ‘ نظریۂ فورم آزاد جموں و کشمیر کے صدر مولانا محمد شفیع جوش ‘ مادر ملتؒ سنٹر کی کنوینر ڈاکٹر پروین خان‘ ٹرسٹ کے شعبۂ خواتین کی سیکرٹری بیگم صفیہ اسحاق ‘ ڈاکٹر غزالہ شاہین وائیں اور حاجی محمد الیاس عثمان نے اظہار خیال کیا۔تقریب میں کارکن تحریک پاکستان جسٹس(ر) آفتاب فرخ ‘ عمائدین اور خواتین وحضرات کی کثیرتعداد موجود تھی ۔تقریب کے دوران کارکنان تحریک پاکستان کی پذیرائی کیلئے انہیں سرخ گلابوں کے ہار پہنائے گئے جبکہ اختتام پر بیگم مجیدہ وائیں اور مجیب الرحمن شامی نے تقریبات ماہ رمضان المبارک میں منعقدہ مقابلہ
ہائے حسن قرأت و حسن نعت ؐ کے انعام یافتگان طلبا و طالبات میں اسناد اور نقد انعامات تقسیم کئے۔ پیر سید احمد ثقلین حیدر چوراہی نے ملک و قوم کی ترقی و استحکام کیلئے دعا کرائی۔ نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کی طرف سے حاضرین کیلئے پر تکلف افطاری کا بندوبست بھی کیا گیا تھا۔تقریب کی نظامت کے فرائض ٹرسٹ کے سیکرٹری شاہد رشید نے بڑی عمدگی سے نبھائے۔
میرے ذہن میں سمائے خوف کو تسلّی بخش جواب کی ضرورت
Apr 17, 2024