ترقیاتی بجٹ کا حجم 345 ارب‘ غیرملکی امداد‘ قرضے کے 37 ارب بھی شامل
لاہور (رپورٹنگ ٹیم+ نوائے وقت رپورٹ) پنجاب کے ترقیاتی بجٹ کا حجم 345ارب روپے ہے جو گزشتہ برس کی نسبت 19ارب روپے کا اضافہ کیا گیا ہے، آئندہ مالی سال کے دوران مواصلات و تعمیرات کے لئے 39ارب 56کروڑ روپے رکھے گئے ہیں، اقلیتی برادری کے ترقیاتی منصوبوں کے لئے 50کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ حکومت ترقیاتی منصوبوں کے لئے 37ارب 71کروڑ روپے غیرملکی امداد اور قرض بھی لے گی۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ جنوبی پنجاب کی آبادی صوبے کی آبادی کا 31فیصد ہے۔ جنوبی پنجاب کو ماضی میں بھی آبادی سے زائد فنڈز رکھے گئے آئندہ 4سال میں 70لاکھ افراد کو غربت کی لکیر سے اوپر لے آئیں گے، 40لاکھ نئے روزگار پیدا کئے جائیں گے۔ مالی سال 2013-14ء کے ترقیاتی بجٹ سے 2ارب 33کروڑ 90لاکھ روپے زائد ہے۔ نئے مالی سال میں صوبہ بھر میں 466ترقیاتی سکیموں کے لئے فنڈز رکھے گئے ہیں۔ 190نئی سکیمیں متعارف کی گئی ہیں جن کے لئے 9ارب 79کروڑ 81لاکھ 63ہزار روپے مختص کئے گئے ہیں۔بجٹ میں ریکارڈ 345 ارب روپے مالیت کا ترقیاتی پروگرام شامل ہے جس میں صحت، تعلیم، ڈھانچہ جاتی ترقی، توانائی اور صدی کے ترقیاتی اہداف کے صوبائی پروگرام سمیت تمام شعبوں کے لئے مختص رقومات کے تخمینے واضح طور پر بڑھائے گئے ہیں جبکہ رواں مالی سال کے بجٹ میں رکھے گئے 34 ارب 73 کروڑ روپے کے شارٹ فال کے مقابلے میں آنے والے مالی سال کے لئے کسی رقم کا شارٹ فال نہیں ہے، سالانہ ترقیاتی پروگرام 2014-15 میں سماجی شعبے کے ترقیاتی پروگرام کے لئے 119 ارب 43 کروڑ روپے، ڈھانچہ جاتی ترقی کے پروگرام کے لئے 148 ارب 53 کروڑ روپے، پیداواری شعبے کے لئے 26 ارب 32 کروڑ روپے سہولیات کے شعبے کے لئے 9ارب 49 کروڑ روپے دیگر شعبوں کے لئے 8رب 20 کروڑ روپے، خصوصی پروگرام کے لئے 33ارب روپے مختص کئے گئے ہیں، یہ امر قابل ذکر ہے کہ رواں مالی سال کے 290 ارب روپے کے ترقیاتی پروگرام میں سے 224 ارب روپے ہی خرچ کئے جا سکے ہیں۔ اضلاع اور تحصیل کے ترقیاتی پروگرام کے لئے 12 ارب روپے ، شہری ترقی کے لئے 42 ارب 40 کروڑ روپے، جبکہ خصوصی اقدامات کے لئے 15 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ وزیر خزانہ نے کہاکہ ہم انشاء اللہ آئندہ چار برسوں کے دوران صوبے کے 70لاکھ افراد کو خط غربت سے نیچے زندگی بسر کرنے والے انسانوں کی صف سے باہر لانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ جنوبی پنجاب کو وسائل کی فراہمی کی تاریخ میں ریکارڈ کی حیثیت رکھتی ہے، جنوبی پنجاب کے عوام نے گزشتہ انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ ن اور اس کی قیادت کے ساتھ مبحت اور وابستگی کا جو مظاہرہ کیا اس کی مثال ماضی میں نہیں ملتی، جنوبی پنجاب میں 263 ارب روپے مالیت کے منصوبے شروع کئے گئے ہیں یا کئے جا رہے ہیں آئندہ برس کے دوران ان منصوبوں پر اخراجات کے لئے اگلے بجٹ میں 119 ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے، یہ رقم کل ترقیاتی بجٹ کا 36فیصد ہے، حکومت پنجاب نے پچھلے برس بھی جنوبی پنجاب کے لئے وہاں کی آبادی کے تناسب سے زیادہ یعنی 32فیصد رقوم مختص کی تھیں، آبپاشی کے نظام کی بہتری کیلئے سلیمانکی بیراج اور پاکپتن کینال کی بحالی اور تعمیر نو ، بہاولپور تا حاصل پور دورویہ سڑک کی تعمیر، فورٹ منرو میں سیاحت کے فروغ کے لئے چیئر لفٹ اور واٹر سپلائی سکیم، بورے والا میں زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے ذیلی کیمپس کا قیام، فورٹ منرو اور تونسہ میں دانش سکولوں کا قیام، جام پور اور چولستان کے لئے خصوصی پیکج، میں یہاں جنوبی پنجاب کے ان دو منصوبوں کا خصوصی طور پر ذکر کرنا چاہوں گا جو میرے نزدیک پاکستان کے لئے ترکی کی حکومت اور عوام کی محبت کی علامت کی حیثثیت رکھتے ہیں، میری مراد مظفر گڑھ میں ترکی کی حکومت کے تعاون سے قائم ہونے والے دانش سکول اور طیب اردگان ٹرسٹ ہسپتال سے ہے، سٹیٹ آف دی آرٹ عمارت، جدید ترین آلاٹ اور سامان کی بدولت اس ہسپتال کو بلا خوف تردید پاکستان کے چند بہترین ہسپتالوں میں شمار کیا جا سکتا ہے۔ جنوبی پنجاب کے امیدواروں کی سہولت کے لئے بہاولپور اور ڈیرہ غازی خان میں پنجاب پبلک سروس کمیشن کے دفاتر اور امتحانی مراکز قائم کئے جا رہے ہیں، مزید براں ملتان اور بہاولپور میں بورڈ آف ریونیو کے دو اراکین کی مستقل تعیناتی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔