نظریہ پاکستان کی تشہیر ہمارے ملک کا ہم پر قرض ہے
ڈاکٹر مجید نظامی کی تحریک پر انکے رفقاء کار کی جانب سے نظریہ پاکستان فورم کی موجودگی اور سرگرمیاں ، ڈاکٹر مجید نظامی کی جانب سے پاکستان کیلئے ایک صدقہ جاریہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا، دنیا بھر میں نظریہ پاکستان کی ترویج اور اسے نئی نسل تک پہنچانے کیلئے ڈاکٹر مجید نظامی کی خدمات کا ذکر سنہری حروف سے لکھے جانا چاہئے ۔یہ ہر محب وطن پاکستانی کا فرض ہے کہ وہ آنیوالی نسل تک تحریک پاکستان کے مقاصد اور ہمارے اکابرین کی جانب سے مملکت چلانے کے جو طریقہ کا ر بتائے تھے ، بلکہ قائد اعظم نے تو اپنے مختصر اقتدار میں اسکا عملی ثبوت بھی دیا تھا مگر آنیوالے حکمرانوں نے ان حکامات کو پس پشت ڈال دیا یہ سازش یا غلطی ہماری گمراہی اور مملکت کی کمزوری کی وجہ ہے امور حکومت اور میڈیا کے ذریعے جو پیغام نئی نسل کو دیا جارہا ہے وہ تو نئی نسل میں ملک سے باہر بھاگ کر پر تعیش زندگی گزارنے یا اغیار کی معیشت کو مضبوط کرنے کیلئے باہر جاکر محنت کرنے پر مجبور کررہا ہے۔ اگر ملک کی معیشت مضبوط ہو فیکٹریا ں چل رہی ہوں تووہ محنت جو باہر جاکر کی جائے وہ کیوں نہ اپنے ملک میں ہی کی جائے جو ترقی کا ضامن ہوگی۔ سعودی عرب میں بھی مجید نظامی کا یہ پیغام موجود ہے جسے مسعود احمد پوری اور خواتین ونگ کی صدر بیگم صفیہ اسحاق نئی نسل تک پہنچا رہے ہیں بیگم صفیہ اسحاق بہت سرگرم ہیں۔انکے ہمراہ بیگم رفعت پوری ، روبیلہ راٹھور۔اقبال نسیم ، بیگم شبنم، بیگم نجمہ اور دیگر کئی خواتین انکے سا تھ نظریہ پاکستانی کی تشہیر کیلئے کوششیں کرتی ہیں۔ ہم پر یہ ہمارے ملک کا یہ قرض ہے کہ ہم وطن عزیز کے بہتر مستقبل کیلئے نظریہ پاکستان کو گھر گھر پہنچائیں ۔
موجودہ حکومت بھی ملک کو قائد کا پاکستان بنانے کیلئے کوشاں ہے ۔ یہ بات جدہ میں پاکستان کے قونصل جنرل آفتاب کھوکھر نے نظریہ پاکستان فورم کی جانب سے قائد اعظم ایوارڈکی تقسیم کے موقع پر ایک بڑی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ یہ تقریب جدہ کی پہلی خوبصورت ترین تقریب تھی خاص طور پر تقریب کا مقصد قابل تعریف تھا جس میں طائف کے پاکستانی اسکول کے ننھے بچوں نے پاکستان کے قومی نغموںپر ٹیبلوز پیش کئے ، ٹیبلوز پر بچوں اور اور انکے اساتذہ نے بہت محنت کی تھی ۔ تقریب جو سعودی عرب میں نظریہ پاکستان فورم کے صدر مسعود احمد پوری اور خواتین شعبہ کی صدر بیگم صفیہ اسحاق نے منعقد کی تھی تقریب میں او آئی سی کے اسسٹنٹ سیکریٹری جنرل ایمبیسڈر عزت کامل مفتی ، سعود ی مجلس شوری کے رکن عبداللہ عمر نصیف کے صاحبزادے محمد عبداللہ عمر نصیف نے خصوصی طور پر شرکت کی ، تقریب میں جدہ ، طائف، مکہ المکرمہ سے اسکولو ں کے بچوں ، اور خواتین و حضرات نے شرکت کی ، او آئی سی کے ایمبیسڈر برائے کشمیر عزت کامل مفتی نے کہا کہ مجھے بتایا گیا ہے کشمیر پر مجید نظامی کا موقف نہائت ہی مضبوط موقف ہے ، جس کیلئے وہ قابل تحسین ہیں انہو ں نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب نہائت ہی قریبی برادر ملک ہیں ، ہمیں فخر ہے کہ پاکستان جیسا نظریات ملک سعودی عرب کا دوست ہے ۔ انہوںنے او آئی سی اور انکی جانب سے کی کشمیر کی آزادی کیلئے کوششوں سے آگاہ کیا ۔ جدہ میں جن شخصیات کو قائد اعظم ایورڈ دیا گیا ان میں سعودی مجلس شوری کے سابق رکن اور رابطہ عالم اسلامی کے سربراہ عمر عبداللہ نصیف، سعودی دانشور طارق مشخص،ڈاکڑ خلیل، ڈاکٹر تنویر زمان، قونصل جنرل آفتاب کھوکھر،نظریہ پاکستان کو شعبہ خواتین کی اراکین، پاکستانی تاجر ابو بکر میمن، نذیر میمن، وغیرہ شامل تھے ، اس موقع پر قونصل جنرل نے بیگم صفیہ اسحاق جو مستقبل پاکستان جارہی ہیں کو خصوی شیلڈ کوپیش کی ۔ قونصل جنرل نے اپنی تقریر میں نظریہ پاکستان فورم سعودی عرب کی کاکردگی سراہتے ہوئے کہا نظریہ پاکستان کی تعلیم کیلئے پاکستانی سکولو ں کے دروازے نظریہ پاکستان کے فورم کیلئے ہمیشہ کھلے ہیں ہم ہر تعاون کی تیار ہیں۔ تقریب میں نظریہ پاکستان فورم کے صدر مسعود احمد پوری نے ڈاکٹر مجید نظامی کا پیغام پڑھ کر سنایا جس میں ڈاکٹر مجید نظامی نے کہا کہ پاکستان کے وجود میں آنے کے ساتھ ہی ہندو حکمران یہ سازش تیار کر بیٹھے تھے کہ پاکستان کو معاشی طور پر اتنا بدحال کر دو کہ وہ ہندوستان سے دوبارہ الحاق کی بات کرے۔ ہم نے قائد کے اصولوں کو چھوڑ کر طرز حکمرانی چنا جس بنا ہم معاشی مضبوطی سے دور ہیں۔ اگر قائد کے اصولوںپر چل رہے ہوتے تو آج کشمیر بھی ہمارا ہوتا ہمیںہمارے دریا سوکھنے کی پریشانی نہ ہوتی یہ بھارتی ہتھکنڈہ ہے جو ہمیں معاشی نقصان پہچانے کی ایک گندی سوچ ہے۔