سپریم کورٹ کا مخصوص نشتوں کے متعلق فیصلے میں کون جیتا کون ہارا اس سے بالاتر ہوکر جب اس کے پاکستان میں اثرات پر غور کیا جائے تو یہ اثرات بہت ہی گھمبیر اور خوفناک منظرنامہ پیش کرتے نظر آتے ہیں۔ اگرچہ پی ٹی آئی یہ دعوٰی کرسکتی ہے کہ اْسے اخلاقی فتح ہوئی ہے لیکن اس فتح سے جو سیاسی و قانونی عدمِ استحکام پیدا ہوگا وہ پاکستان دْشمنوں قوتوں کے خلاف آپریشن عزم استحکام کو بھی ناصرف بْری طرح مْتاثر کرے گا بلکہ پی ڈی ایم حکومت کے معاشی اقدامات اور پالیسیوں میں تعطل پیدا کرکے پاکستان کی پہلے سے خراب معاشی حالت پر مزید منفی اثرات ڈالے گا۔ پاکستان کی پچھتر سالہ تاریخ کا یہ المیہ ہے کہ جب بھی کسی حکمران خواہ وہ سیاسی ہو یا غیر سیاسی نے استحکام کی مخلص کوشش کی اْس کے راستے میں ایسی ایسی تکالیف اور روڑے اٹکائے گئے کہ پاکستان کو ایک مضبوط مْلک بنانے کی تمام تدبیریں ناکام
ہوگئیں۔ ماضی میں کسی بھی جمہوری ریاست کے تین اہم ادارے اور ستون عدلیہ ، مقننہ ( پارلیمان اور انتظامیہ ، بیوروکریسی ۔Executive) ہوا کرتے تھے لیکن حال ہی میں ان تینوں ستونوں میں صحافت ایک اور طاقتور ستون بنکر اْبھرا ہے۔ پاکستان میں اگرچہ افواج پاکستان انتہائی مضبوط اور متحرک و منظم ادارہ ہے لیکن اس کو جمہوری اقدار کے بنا پر ریاست کے ستون کے طور پر تسلیم نہیں کیا جاتا۔ حالانکہ کہ یہ ایک حقیقت ہے کہ عصر حاضر میں مْلکی معاملات چلانے اور بین الاقوامی تعلقات کو مْلکی مْفاد میں چلانے میں کسی بھی مْلک کی افواج ایک اہم اور مرکزی کردار ادا کرتی اور ایک ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں لیکن پاکستان میں اس افواج پاکستان کے اس عمل کو بین الاقوامی سطح پر ایک خاص مقصد کے تحت منفی انداز میں پیش کیا جاتا ہے۔بین الاقوامی سطح پر حکومت کے معرض وجود میں آنے اور عمران خان کی ناکامی میں ایک خاص مقصد کے تحت پراپیگنڈا کیا گیا کہ افواج پاکستان کا مرکزی اور کلیدی کردار ہے۔ اور یہ بات بڑی حیران کْن ہے کہ بین الاقوامی قوتیں کل تک یہ کہہ کر پراپیگنڈا کررہی تھیں کہ سن 2017 میں عسکری اداروں کے چند افراد عمران خان کو اقتدار میں لائے اور عسکری ادارے کے ہی چند افراد ہی نے عمران خان کو اقتدار سے باہر کرکے PDM کی حکومت بنانے میں معاونت کی ہے۔ بظاہر اس بیانیے کا تضاد ہی حقیقت سے پردہ اٹھاتا نظر آتا ہے اور اس کے علاوہ اس بیانیے میں جو اہم پہلو نظر انداز کردیا گیا تھا وہ عدلیہ، الیکشن کمیشن اور ارکان پارلیمنٹ کی خریدوفروخت جو پاکستان کی سیاسی تاریخ کا گھناؤنا اور سیاہ باب ہے جو اس ساری تبدیلی کا باعث بنے۔
عمران خان کی حکومت کو جب پی ڈی ایم حکومت نے آؤٹ نمبر کردیا اور جب یہ ساری تبدیلی آگئی تو بین الاقوامی پراپیگنڈے کے ذریعے (بالخصوص بھارتی میڈیا) اسے بھرپور سپورٹ کیا گیا۔ ساری توپوں کا رْخ پاک فوج اور اور آئی ایس آئی کے موجودہ سربراہان کی طرف موڑ دیا گیا گویا پاکستان میں جو سیاسی تبدیلی آئی ہے وہ ساری پاک فوج کے اشاروں اور مرضی سے آئی ہے۔ لیکن اب دلچسپ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ سْپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں کے فیصلے کے بعد حکومتی کی تبدیلی اور اس کے نتیجے میں پاکستان میں پیدا ہونے والے بحرانوں کا ذمہ دار کس کو ٹھہرایا جائے گا؟ کیا اب حقائق کو موڑ توڑ کر اس فیصلے کو بھی پاک فوج اْس کی قیادت کو بدنام کرنے کی کوشش کی جائے گی؟ اہم سوال یہ بھی ہے کہ پاک فوج کے خلاف پراپیگنڈا کرنے والے کیا اس فیصلہ کو پاک فوج کی شکست کہہ کر پاکستان دْشمن شر پسندوں کے خلاف "آپریشن عزم استحکام" کو بھی لپیٹنے کا مطالبہ کریں گے؟ کیونکہ پی ٹی آئی اور اس کے اندرونی اور بین الاقوامی سپورٹرز " آپریشن عزم استحکام" کے خلاف ہیں۔ اور ایک قدم اور آگے بڑھ کر سوچا جائے اور معاملات کی تہہ تک دیکھا جائے گا تو پتا چلے گا یہ ان شرپسندوں کے خلاف آپریشن بھارت اور اْس کے مغربی اتحادیوں کی منشاء اور خواہشات کے برعکس اور پاکستان کی سالمیت، اس میں معاشی استحکام کے لیئے انتہائی اہم ہے۔ اس فیصلے کو پاکستان میں انصاف کی پتلی حالت کا چشمہ اْتار کا بین الاقوامی سطح پر جاری سیاسی کشمکش اور اْس میں پاکستان کے کلیدی کردار کا چشمہ پہن کر دیکھا جائے تو انصاف کی فتح کی آڑ میں پاکستان میں اندرونی اور بیرونی ہاتھ ایک دفعہ پھر ملکر پاکستان کو ایک نئے عدم استحکام میں دھکیلنے میں بظاہر کامیاب نظر آتے ہیں۔پاکستانی اداروں کے اندر ہم آہنگی کا فقدان پاکستانی مْفاد کے لیئے ایک زہر قاتل ثابت ہورہا ہے کیونکہ پاکستان کا ایک ادارہ پاکستان کو استحکام کی پٹڑی پر چڑھانے کیو کوشش کرتا ہے تو دوسرا اْس کی مخالف سمت میں زور لگاتا ہے اور یہ آج نہیں ہوا یہ پاکستان کی پچھتر سالہ تاریخ کا ایک مْستقل حصہ ہے۔ کیا پاکستانی ادارے ابھی بھارتی اداروں کی طرح اتنے میچیئور نہیں ہوئے کہ وہ پاکستانی مْفادات کا تھفظ کرسکیں؟ کیا پاکستانی عدلیہ کے سامنے بھارتی سپریم کورٹ کے رام مندر اور بابری مسجد اور کشمیر کو بھارت میں شامل کرنے والے فیصلے ایک مشعل راہ نہیں کہ مْلکی مْفادات کا تحفظ کس طرح کیا جاتا ہے۔ یا پھر کیا تمام تر ثبوتوں کے باوجود امریکی حکومت کو عراق پر حملہ کرنے کی اجازت دینے کا امریکی کانگریس اور پارلیمنٹ کا فیصلہ ہمارے لیئے مشعل راہ نہیں ہوسکتے؟مخصوص نشستوں کے متعلق سْپریم کورٹ کا یہ فیصلہ اگر دْرست بھی مان لیا جائے تو پھر بھی یہ عنصر ضرور قابل غور ہے کہ کیا وہ پانچ ججز جنہوں نے اس فیصلے کی مخالفت کی ہے وہ قابل وفاضل ججز اور مْحبِ وطن نہیں؟ اس فیصلے سے بظاہر جس انصاف کی فتح کا ڈھنڈورا پیٹا جارہا ہے اس کے مْضر اثرات جلد ہی سامنے آنے والے ہیں اور اگر اس فیصلے کی وجہ سے پاکستان میں کوئی نیا طوفان کھڑا ہوتا ہے یا کوئی نیا عدم استحکا پیدا ہوتا تو اس میں خواہ انصاف کا بول بالا ہو یا عدلیہ کو کسی دوسرے ادارے پر برتری حاصل ہوئے پاکستان کا اس کا اتنا نقصان ہوگا جس کی تلافی ناممکن ہوگی اور جب وہ خدانخواستہ وقت آیا تو یہی لوگ جو آج اس فیصلے پر خوشی کے شادیانے بجارہے ہیں وہی کل ماتم بھی کرتے نظر آئیں گے۔