کراچی میرج ہال ‘بینکوئٹ اونرکا شادی ہال کھولنے کا مطالبہ
کراچی (کامرس رپورٹر)کراچی میرج ہال لان بینکو ئٹ اونر ایسوسی کا جنرل سیکرٹری خواجہ طارق نے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرس کرتے ہوئے کہا کہ کورونا وائرس کے باعثسندھ گورنمنٹ اور فیڈرل گورنمنٹ نے بھی پورے ملک سمیت کراچی میں لاک ڈاؤن نافذ کیا جس سے پورے ملک کی معیشت بشمول شادی ہال کی صنعت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا۔13مارچ 2020سے سندھ حکومت نے احتیاطی تدابیر کے طور عوامی اجتماعات پر پابندی لگائی ہوئی ہے اور صوبے بھرکے تمام شادی ہال اور بینکوئٹ بند کردئے گئے جس کی وجہ سے شال ہال مالکان اور وہاں کام کرنے والے ملازمین شدید مالی پریشانی کا شکار ہوگئے۔کراچی میں تقریبا 800کے قریب شادی ہال اور بینکویٹ ہال ہیں جن سے منسلک تقریبا 50,000ملازمین اور ان خاندان براہ راست وابستہ ہیں ان میں تقریبا 70سے 80فیصد افراد یومیہ اجرت والے ہیں جن کا روز گار ہال میں منعقد ہونے والی تقریب سے جڑا ہوا ہے اور ان کی بھاری اکثریت چار مہینے کے لاک ڈاؤن کی وجہ سے بیروزگار ہوچکی ہے جبکہ اگر پورے ملک کی بات کی جائے تو اس وقت تقریبا 13000ہزار کے قریب شادی ہال اور ان سے براہ راست منسلک 650,000ملازمین اور ان کے خاندان اس لاک ڈاؤن کی وجہ سے متاثر ہوئے ہیں۔ایک طرف تو ملازمین کی ایک بڑی تعداد بیروزگار ی کا شکار ہے تو دوسری طرف شہر کے 800شادی ہالوں کی روزانہ کے اعتبار سے بکنگ منسوخی نے مالی اعتبار سے شادی ہال مالکان کی کمر توڑ دی ہے اس وقت ایک محتاط اندازے کے مطابق ان چار مہینوں میں ایک شادی ہال کو کم از کم 60سے 70تقریبات کی منسوخی کا سامنا ہے اور ان تقریبات کے ایڈوانس رقم کی واپسی شادی ہال مالکان کے لیئے ایک چیلنج ہے ان حالات میں ہر گزرتے دن کے ساتھ شادی ہال مالکان کو جو دیگر مسائل درپیش ہیں ان میں چند یہ ہیں۔شادی ہال کے ماہانہ کرایوں کی ادائیگی کیونکہ کراچی میں واقع شادی ہالوں کی ایک بڑی تعداد کرائے پر ہے۔چار مہینے سے بند شادی ہال کے ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی۔اور سب اہم مسلہ یوٹیلیٹی بلوں کی ادائیگی اس میں سر فہرست بجلی کے بلوں کی ادائیگی ہے جوکہ Kالیکٹرک کا ادارہ بند شادی ہالوں کو ایڈوانس بلنگ پچھلے سال کی مناسبت سے کررہا ہے اور شادی ہال مالکان کو ہزاروں اور لاکھوں روپے کے جبری بل ادکرنے پڑ رہے ہیں اس جڑا مسلہ پانی اور گیس کے بلوں کا بھی ہے ریپئر اور مینٹینس کے اخراجات اس کے علاوہ ہیں۔شادی ہال وہ انڈسٹری ہے جس سے اس شہر کی تقریبا 50فیصد انڈرسٹری براہ راست منسلک ہے اور بقیہ 50فیصد بلا واسطہ منسلک ہے شادی ہال کی بندش سے یہ تمام انڈرسٹری بری طرح متاثر ہوئی ہے اور مقامی معیشت تباہی کے دہانے پرہے جسکی وجہ سے ان انڈرسٹریز سے منسلک لاکھوں ملازمین اور خاندان بے روز گار ہوگئے ہیں اور فاقہ کشی کی زندگی گزار رہے ہیں ان انڈرسٹری میں کیٹرنگ۔مشروبات اور کولڈڈرنگ۔پولٹری اور لائیو اسٹاک سوئٹس اور ڈیریز برائیڈل ویئر گارمنٹس انڈسٹری مینہ کاری اور دبکے کا کام کرنے والے ،بیوٹی پالر ،سلونز جیولری اینٹری سیٹ اپ فوٹو گرافرز مووی میکرز لیڈیز ویٹرز ساونڈ سسٹم ٹیلر تندور اور شیر مال ہاوس ،ملک شاپ فرنیچرز انڈرسٹری الیکٹرونکس ایونٹ مینجمنٹ فیبرکس اینڈ کرٹن یونیفارم بنانے والے ڈھول اور بینڈ باجے والے رینٹ اے کار ویلٹ پارکنگ وغیرہ شامل ہیں لاک ڈاؤن کی وجہ سے شادی ہال انڈرسٹری کی بندش کی وجہ سے پیدا ہونے والی سنگین صورتحال سے متعلق ایسوسی ایشن نے حکومتی نمائندوں کو بارہا اپیلیں جمع کروائی وزیر اعظم ،گورنر سندھ ،وزیر اعلی سندھ کمشنر کراچی منسٹر لوکل گورنمنٹ شامل ہیں ان علاوہ ملاقاتیں بھی کی گئی۔جس طرح دیگر شعباجات کو ایس اوپیز کے تحت کھولا گیا اس طرح ہمارے لیئے بھی کوئی لاحل عمل تیار کیا جائے یوٹیلیٹی بلز کی مد میں ریلف دیا جائے۔