Waqt News
Wednesday | January 20, 2021
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
    • قومی
    • ملتان
    • بین الاقوامی
    • کاروبار
    • دلچسپ و عجیب
    • کھیل
    • جرم و سزا
    • تفریح
    • لاہور
    • اسلام آباد
    • کراچی
  • متفرق شہر
    • آزادکشمیر
    • پشاور
    • حافظ آباد
    • سیالکوٹ
    • جھنگ
    • کوئٹہ
    • شیخوپورہ
    • سرگودھا
    • ساہیوال
    • گوجرانوالہ
    • گجرات
    • میانوالی
    • ننکانہ صاحب
    • وہاڑی
  • قلم اور کالم
    • کالم
    • اداریہ
    • مضامین
    • ایڈیٹر کی ڈاک
    • نوربصیرت
    • ادارتی مضامین
    • سرے راہے
  • پرنٹ ایڈیشن
    • آج کا اخبار
    • e - اخبار
  • کورونا وائرس
  • Magazines
    • Sunday Magazine
    • Mahnama Phool
    • Nidai Millat
    • Family Magazine
  • News Paper & TV Channel
    • Waqt TV
    • The Nation
  • NAWAIWAQT GROUP
Nawaiwaqt
  • صفحہ اول
  • تازہ ترین
  • خبریں
    • قومی
    • ملتان
    • بین الاقوامی
    • کاروبار
    • دلچسپ و عجیب
    • کھیل
    • جرم و سزا
    • تفریح
    • لاہور
    • اسلام آباد
    • کراچی
  • متفرق شہر
    • آزادکشمیر
    • پشاور
    • حافظ آباد
    • سیالکوٹ
    • جھنگ
    • کوئٹہ
    • شیخوپورہ
    • سرگودھا
    • ساہیوال
    • گوجرانوالہ
    • گجرات
    • میانوالی
    • ننکانہ صاحب
    • وہاڑی
  • قلم اور کالم
    • کالم
    • اداریہ
    • مضامین
    • ایڈیٹر کی ڈاک
    • نوربصیرت
    • ادارتی مضامین
    • سرے راہے
  • پرنٹ ایڈیشن
    • آج کا اخبار
    • e - اخبار
  • کورونا وائرس
Font

تازہ ترین

  •  کامیاب جوان پروگرام کے تحت 5ارب سے زائد نوجوانوں میں تقسیم کرچکے، عثمان ڈار
  • 350 ملین افراد کو خوراک کی کمی کا سامناہے ، اقوام متحدہ
  • تھائی بادشاہت کی توہین کرنے کے الزام میں سابق خاتون افسر کو 43سال قید کی سزا
  • جرمنی : جزوی لاک ڈان میں 14فروری کے وسط تک توسیع کردی گئی ،چانسلر انجیلا مرکل
  • وزیراعلی بلوچستان جام کمال کا بیلہ کے قریب قومی شاہراہ پر حادثے پر افسوس کااظہار

کووڈ 19 کے سماجی اثرات

Jul 14, 2020 8:53 AM, July 14, 2020
شیئر کریں:
Share
Tweet Google+ Whatsapp
کووڈ 19 کے سماجی اثرات

عام حالات میں کم از کم پاکستان میں ایسا کبھی نہیں ہوتا لیکن کووڈ 19کی لپیٹ میں آنے کے بعد پاکستان میں زندگی اچانک سادہ سی ہو گئی ہے۔ لوگوں نے بلا ضرورت ایک دوسرے سے ملنا اور گھروں سے باہر جانا آنا محدود کر دیا ہے۔ متوسط طبقے کے گھرانے شادیوں کی تقریبات کے اخراجات تلے دبتے ہی چلے جا رہے تھے۔ اخراجات اور نت نئی رسومات کا ایسا طویل سلسلہ تھا جس میں صرف خرچہ ہی خرچہ تھا۔ اسی خرچے پربہت بڑا کاروبار چل رہا تھا۔ جن لوگوں کو شادی کرنے سے دلچسپی تھی انہوں نے یہ فریضہ سادگی سے ادا کر دیا لیکن جو لوگ اسے اپنے سماجی رتبے کی برتری شان و شوکت کرتے رہے ہیںوہ اب بھی وبا کے اختتام اورپرتکلف زندگی کے دوبارہ آغاز کا انتظار میں بیٹھے ہیں۔ قیاس کیا جا رہا ہے کہ محرم کے آتے آتے کووڈ 19کی شدت میں اتنی کمی ہو جائے گی کہ عاشورے کے جلوس نکل سکیں۔ جب لاک ڈائون کے دوران سندھ حکومت کی سرپرستی میں یوم علی کے جلوس نکلوائے تو اب توحکومت وبا کی شدت میں کمی آ نے کا اعلان کر رہی ہے۔ مارچ کے آخری ہفتے میں جب لاک ڈائون شروع ہوا تو فضا میں کافی خوف و ہراس تھا جس کی وجہ یہ تھی کہ لوگوں کو بیماری کے اثرات کا اندازہ نہیں تھا ۔کچھ لوگ کاروبار کی بندش اور پولیس کی ناکہ بندیوں اور پکڑ دھکڑسے پریشان اور ناراض تھے۔ اکثر پاکستانیوں کے خیال تھا کہ لاک ڈائون محض بین الاقوامی ڈونر ایجنسیوں سے کچھ سہولتیں حاصل کرنے کے لیے کیا گیا ہے ورنہ اس کی ضرورت نہیں تھی۔اکثر لوگوں کو وبا کی ہلاکت خیزی پر یقین نہیں ہے۔ کووڈ 19 کی وجہ سے ایک بڑی سماجی تبدیلی یہ آئی ہے کہ بازار سر شام ہی بند ہو نے لگے ہیں ورنہ حکومت تو تاجروں اور دکانداروں کے سامنے ہار مان چکی تھی۔ اس کی ایک وجہ تو یہ ہے کہ خریدار ہی غائب ہو چکے ہیں، دوسرے یہ کہ پولیس کے جرمانوں کا خوف ہے۔ جو بازار جمعہ کے دن بند رکھے جاتے تھے وہ اب جمعہ کے روز کھلنے لگے ہیں۔بازاروں میں قائم تجاوزات کی وجہ سے بلاوجہ رش بڑھ گیا ہے، اگر انسداد تجاوزات کا محکمہ کورونا وائرس کی وجہ سے انتقال نہیں

 اشیاء کی من مانی قیمتیں وصول کرنیوالے ہمدردی کے مستحق نہیں:کمشنر 

کر گیا ہے تو وہ بازاروں میں بلاوجہ رش ختم کرنے کے لیے دکانداروں کو مقررہ تاریخ تک تجاوزات ختم کرنے بصورت دیگر ماہانہ جرمانہ اور تجاوزات ختم کرنے پر ہونے والے اخراجات بھرنے کے نوٹس بھیج کرکمرشل علاقوں کی بد نظمی ختم کر سکتا ہے۔ لاک ڈائون کھلنے کے بعد جب سے معاشی سرگرمیاں شروع ہوئی ہیں تب سے کراچی کے رہائشی علاقوں میں کچرے کے انبار دوبارہ بلند ہونے لگے ہیں۔ اسی طرح کراچی میں گندے پانی سے پھیلنے والی بیماریوں کے وبائی صورت میں ابھرنے کے خدشات موجود ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ناظم آباد جیسے پرانے رہائشی علاقوں کے گھروں میں پانی کی لائنوں میں گٹر کا گندا اور بدبو دارپانی فراہم کرنے کی شکایات پر کان دھرنے والا کوئی نہیں ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ لاک ڈائون کے ابتدائی ہفتوں کے دوران گھروںمیں کسی ہوٹل کے سوئمنگ پول جیسا شفاف پانی آنے لگا تھا لیکن جب سے ٹینکر مافیا دوبارہ سرگرم ہوا ہے پانی کی لائنوں میں دوبارہ گٹر کا بدبودار پانی شامل ہونے لگا ہے۔ بعض اوقات تو ایسا لگتا ہے کہ زندگی یہی چیک کرتے ہوئے گزر جائے گی کہ کب صاف پانی آ رہا ہے اور گندہ …… حقیقت یہ ہے کہ کراچی واٹر بورڈ والوں کو نہ توپانی اور سیوریج کی بوسیدہ لائنیں تبدیل کرنے سے کوئی دلچسپی ہے اور نہ ہی ان کے پاس ایسی کوئی ٹیکنالوجی ہے کہ وہ پوری لائن کھودے بغیرہی زمین کو اسکین کرکے معلوم کر لیں کہ لائن کہاں سے ٹوٹی ہوئی ہے۔ صحت عامہ کے فنڈز پہلے ہی کووڈ 19کے علاج معالجے کی طرف منتقل ہو چکے ہیں،جس کی وجہ سے ملک میںصحت عامہ کے دوسرے شعبے کسی حد تک متاثر ہوئے ہیں جس کے اثرات آئندہ چند مہینوں میں سامنے آنا شروع ہو جائیں گے۔ یہ واضح نظر آ رہا ہے کہ کووڈ 19 کی وجہ سے بچوں کو متعدی بیماریوں کی ویکسین لگانے کا سلسلہ متاثر ہوا ہے۔ پولیو ڈراپ پلانے والی ٹیموں کی سرگرمیاں بھی متاثر ہوئی ہیں۔ وبا کی وجہ سے عام لوگوں میں ہسپتال جانے سے گریزکے رجحان میںاضافہ ہوا ہے۔ جس کی وجہ سے بچوں کو ٹیکے لگوانے کا عمل تاخیر کا شکار ہو رہا ہے۔اس صورتحال پر ڈبلیو ایچ او نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک سال تک کی عمر کے بچے شدید خطرے میں ہیں۔ عالمی لاک ڈائون کی وجہ سے ایئر لائنز کاآپریشن متاثر ہوا ہے جس کی وجہ سے دنیا بھر میںویکسینز کی ترسیل میںخلل پڑا ہے اور لاکھوں خوراکیں اپنی منزل تک نہیں پہنچ سکی ہیں۔ پاکستان کی ایک تہائی آبادی 14 سال تک کے بچوں پر مشتمل ہے لیکن لگتا یہ ہے کہ آبادی کے اتنے بڑے حصے کی نہ تو کسی کو فکر ہے اور آبادی کے اس حصے کی کوئی آواز ہے۔ جب وزیر اعظم عمران خان نے بچوں میں خوراک کی کمی کی وجہ سے ذہنی نشو و نما کمزور رہ جانے کی بات کی تھی تو سیاسی اشرافیہ کے لوگوں نے اس بات کو مذاق میں اڑا دیا تھا لیکن حقیقت یہ ہے کہ وہ پاکستان کے اس مستقبل کی بات کر رہے تھے جو ہماری سماجی اور معاشی ترقی کے لیے اہم ہے۔تاہم اسمبلیوں میں پہنچنے والے نمائندگان کو عام طور پر ایسے عوامی مسائل سے کوئی سروکار نہیں ہوتا۔ کووڈ 19 کی وجہ سے پاکستان میں تنگدستی کی جو لہر اٹھ رہی ہے اس کا براہ راست اثر بچوں پر پڑنے والا ہے۔ انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن (آئی ایل او) اور یونیسیف قیاس کر رہے ہیں کہ کووڈ 19 کی وجہ سے دنیا بھر میں کروڑوں بچے روٹی کمانے کے لیے مزدوری کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔ 2017ء کے اندازوں کے مطابق دنیا بھر میں 152 ملین بچے محنت مزدوری کر رہے تھے۔ قیاس کیا جا رہا ہے کہ وبا کے نتیجے میں آنے والے بے روزگاری مہنگائی اور تنگدستی کی وجہ سے بہت سے غریب بچے اسکول واپس نہیں آ سکیں گے۔ یونیسیف کے اندازے کے مطابق پاکستان دنیا کا دوسرا ملک ایسا ملک ہے جہاں تقریباً 44 فیصد بچوں پر تعلیم کے دروازے نہیں کھل سکے ہیں ہیں۔ گزشتہ برس کے اندازوں کے مطابق 5 سے 16 سال تک کی عمر کے 22.8 ملین بچے اسکولوں سے باہر تھے۔ وبا کے بعد اسکول چھوڑ کر کسی دکان، ہوٹل یا کارخانے میں بٹھائے جانے والے بچوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہوگا۔ آئین پاکستان کی شق 25 A اس بات کی ضمانت دیتی ہے کہ 5 سے 16 سال تک کے بچوں کو مفت تعلیم دی جائے گی، لیکن پاکستان کا تعلیمی نظام تین طبقات میں تقسیم ہو چکا ہے لیکن ملک میں ایک چوتھا طبقہ بھی موجود ہے جواپنے بچوں کو کسی بھی مدرسے یا سرکاری اسکولوں میں تعلیم دلوانے کے بجائے کاریگر بنانے پر یقین رکھتا ہے تاکہ گھر کی دال روٹی بھی چلتی رہے اور بچے کا کوئی چھوٹا موٹا کیرئیر بھی بن جائے۔اس کا مطلب یہ ہے کہ پاکستان کے تعلیمی نظام میں ایسے لوگوں کے لیے کوئی گنجائش موجود نہیں ہے جو فوری طور پر کوئی ہنر سیکھ کر اپنے غریب گھرانے کے لیے روٹی کمانا چاہتے ہیں ۔پاکستان کے قوانین اور عالمی کنونشن چائلڈ لیبر کی ممانعت کرتے ہیں لیکن پاکستان میں بڑھتی ہوئی غربت کے باعث بچوں کو مشقت سے روکنا ممکن نہیں ہوگا۔ بہتر تو یہی ہے کہ بچوں کو والدین کی نگرانی میں ہلکا کام کرنے یا گھریلو صنعتوں میں والدین کا ہاتھ بٹانے کے عمل کو قبول کر لیا جائے۔ ہمیں یہ یاد رکھنا چاہیئے کہ جاپان کی صنعتی ترقی کے پیچھے چھوٹی چھوٹی ورکشاپس اور کارخانے ہیں جن میں تین چار افراد سے لے کر 13 افراد تک کام کرتے ہیں۔پاکستان میں آن لائن تعلیم کا نظام کسی نہ کسی صورت میں چل ہی پڑا ہے اگر ہنر مندی والی غیر روایتی تعلیم کا سلسلہ بھی شروع کر دیا جائے تو اس کے بہتر نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔ دوسری جانب قیاس کیا جا رہا ہے کہ طویل چھٹیوں کی وجہ سے بچوں کی تعلیمی استعداد میں قدرتی کمی آئی ہے، اکثر طلبہ رات بھر جاگتے رہتے ہیں اور دن میں دیر تک سوتے رہے ہیں۔چھٹیوں کے باوجود اسکولوں کو اسکول اور وین کی ماہانہ فیسیں وصول کرنے کی زیادہ فکر ہے، اس کے ساتھ ہی وہ چاہتے ہیں کہ والدین کورس کی کتابیں ابھی نہ بھی خریدیں تو اسکول کے مونوگرام والی کاپیاں ضرور خریدلیں لیکن جب بہت سے والدین کا ہاتھ سکڑ گیا ہو تو وہ پڑھائی کے بغیر اسکول اور وین کی فیس کیوں دیں گے۔قیاس کیا جاتا ہے کہ اس وقت دنیا میں تقریباً 4 ارب افراد ایسے ہیں جنہیں کوئی سوشل سیکیورٹی اور صحت عامہ کی انشورنس وغیرہ جیسی کوئی سہولت حاصل نہیں ہے جبکہ پاکستان میں کسی کو بھی بے روزگاری الائونس نہیں ملتا اورملازمت پیشہ لوگوں کو محدود طبی انشورنس کی سہولت حاصل ہے۔ان حالات میں حکومت کی جانب سے پاکستان جیسے کرپشن زدہ ملک میں تقریباً سوا کروڑ انتہائی غریب افراد کوآن لائن تصدیق کے بعد احساس پروگرام کے تحت بارہ ہزار روپے پوری ایمانداری سے فراہم کرنا ایک بڑی سماجی تبدیلی کی جانب قدم شمار کیا جا سکتا ہے ۔وبا کے دنوں میں ہی نیا پاکستان ہائوسنگ پروجیکٹ کے باقاعدہ آغاز کا اعلان بھی پاکستان میں ایک بڑی سماجی تبدیلی کی جانب قدم ہے۔ اگر یہ پروجیکٹ درست طریقے سے چل گیا تو بے گھر افراد قرض پر لیے گئے اپنے مکان کی قسطیں ادا کرنے کے لیے سخت محنت کرنے سے گریز نہیں کریں گے۔ اس سماجی تبدیلی کو جاری رکھنے میں کسی بھی حکومت کا کردار یہ ہوگا کہ وہ عام شہریوں کے لیے روزگار اور کاروبار کے مواقع پیدا کرتی رہے۔

سالانہ  ترقیاتی منصوبے تکمیل کے آخری مراحل میں ہیں:ڈی سی حافظ آباد
شیئر کریں:
Share
Tweet Google+ Whatsapp
مشہور ٖخبریں
  • ’’قسمت میں میری چین سے جینا لکھ دے‘‘

    Jan 11, 2021
  • فیس بک ٹوئٹر: طاقتور عالمی فیصلہ ساز

    Jan 13, 2021
  • دیدہ ور کی تلاش اور بے رحم احتساب 

    Jan 18, 2021
  • ندیم افضل چن کسانوں کو منظم کریں

    Jan 15, 2021
متعلقہ خبریں
  •  عوامی مسائل کے حل اور سہولتوں کی فراہمی حکومت کا عزم ہے ، ...

    Dec 19, 2020 | 16:35
  • سانحہ مچھ: حکومتی ٹیم کے شہدا کمیٹی کیساتھ مذاکرات کامیاب، ...

    Jan 09, 2021 | 09:47
  • کووڈ ویکسین پرقوم پرستی، اقوام متحدہ نے خبردارکردیا

    Dec 10, 2020 | 14:46
  • جنسی زیادتی کے واقعات کے تدارک کیلئے مسودہ قانون کو حتمی ...

    Nov 24, 2020 | 14:03
E-Paper Nawaiwaqt
اہم خبریں
  • 350 ملین افراد کو خوراک کی کمی کا سامناہے ، اقوام متحدہ

    Jan 20, 2021 | 17:34
  • تھائی بادشاہت کی توہین کرنے کے الزام میں سابق خاتون افسر کو ...

    Jan 20, 2021 | 17:20
  • جرمنی : جزوی لاک ڈان میں 14فروری کے وسط تک توسیع کردی گئی ...

    Jan 20, 2021 | 17:10
  • وزیراعلی بلوچستان جام کمال کا بیلہ کے قریب قومی شاہراہ پر ...

    Jan 20, 2021 | 16:53
  • چین دنیا کی سب سے بڑی آن لائن پرچون مارکیٹ برقرار،وزارت

    Jan 20, 2021 | 16:35
  • کالم
  • اداریہ
  • سرے راہے
  • ذوالقرنین خان کی برطرفی بے معنی!!!!!

    Jan 20, 2021
  • ستارے : 20 جنوری اور مابعد 

    Jan 20, 2021
  • باجوہ ڈاکٹرائن کی بڑی کامیابی، افواجِ پاکستان ...

    Jan 19, 2021
  • ایرانی جیمز بانڈ براڈشیٹ اور پارٹی فنڈنگ 

    Jan 19, 2021
  • رونا ہے کیوں برپا، چینی ساٹھ روپے لیکن کیسے اور ...

    Jan 18, 2021
  • 1

    دنیا بھارت کو مودی کی بدمعاش ریاست بننے سے بزور روکے

  • 2

    براڈ شیٹ معاملہ ، شفاف تحقیقات کی ضرورت 

  • 3

    ہر شہری  کو صاف پانی کی فراہمی  حکومت کی ذمہ داری 

  • 4

    پاک فوج ہر چیلنج کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے‘ ٹاپ ٹین میں شامل ہونا قوم ...

  • 5

    احتجاج جمہوری حق ہے لیکن …

  • 1

    بدھ ‘  6؍ جمادی الثانی 1442ھ‘  20؍ جنوری 2021ء 

  • 2

    منگل  ‘  5؍ جمادی الثانی 1442ھ‘  19؍ جنوری 2021ء 

  • 3

    پیر  ‘  4؍ جمادی الثانی 1442ھ‘  18؍ جنوری 2021ء 

  • 4

    اتوار  ‘  3؍ جمادی الثانی 1442ھ‘  17؍ جنوری 2021ء 

  • 5

    ہفتہ ‘  2؍ جمادی الثانی 1442ھ‘  16؍ جنوری 2021ء 

  • ادارتی مضامین
  • مضامین
  • ایڈیٹر کی ڈاک
  • نواز کھوکھر،تاجی کھوکھر اور مصطفی کھوکھر 

    Jan 20, 2021
  • فارن فنڈنگ کیس کے سیاسی اثرات

    Jan 20, 2021
  • وقت کے فرعونوں سے ایک ہی سوال

    Jan 20, 2021
  • دنیا کے بدلتے حالات اور ہم ۔۔۔!!   

    Jan 20, 2021
  • پی آئی اے،1955 تا 2021ء 

    Jan 20, 2021
  • قوم کو ایک قائد چاہیے

    Jan 20, 2021
  • ملکی اور عالمی نظام

    Jan 20, 2021
  • ’’شاعری بھی کام ہے آتش مربع ساز کا‘‘

    Jan 20, 2021
  • مہنگائی …!حکومت ، اپوزیشن اور چودھری برادران 

    Jan 20, 2021
  • خطہ پوٹھوہار کی مثالی شخصیت ملک وزیرمحمد

    Jan 20, 2021
  • 1

    بخل سے بچیں‘ ضرورت مندوں کا خیال رکھیں

  • 2

    گوجرانوالہ جوڈیشل کالونی میں انڈر پاس یا فلائی اوور تعمیر کیا جائے 

  • 3

    کیسی جمہوریت؟

  • 4

    موٹروے حکام کی توجہ کیلئے

  • 5

    وفا قی وزیر دا خلہ لا پتہ لخت جگر کی تلا ش میں مد د دیں

  • نور بصیرت
  • قائد اعظم نے فرمایا
  • فرمودہ اقبال
  • 1

    جذبہء محبت

  • 2

    صحبتِ صالحہ کے نتائج

  • 3

    صبر 

  • 4

    خدادادقوت

  • 5

    طیب وطاہر وجود

  • 1

    ثقافت

  • 2

    دنیا 

  • 3

    فرمان قائد

  • 4

    اعتبار

  • 5

    واشگاف الفاظ

  • 1

    انقلاب

  • 2

    اسلام 

  • 3

    فرمودہ اقبال

  • 4

    پیغام

  • 5

    ارمغانِ حجاز

منتخب
  • 1

    دیدہ ور کی تلاش اور بے رحم احتساب 

  • 2

    ندیم افضل چن کسانوں کو منظم کریں

  • 3

    ایرانی جیمز بانڈ براڈشیٹ اور پارٹی فنڈنگ 

  • 4

    براڈ شیٹ جھوٹ اور لالچ 

  • 5

    ستارے : 20 جنوری اور مابعد 

  • حالیہ تبصرے
  • زیادہ پڑھی گئی
  • 1

    الیکشن کمیشن نے پی ڈی ایم کی تنقید کو مسترد کردیا

  • 2

    بھارتی گجرات میں ٹرک نے مزدور کچل ڈالے،13ہلاک

  • 3

    صدر مملکت سے عمران اسماعیل اور سیف اللہ نیازی کی ملاقات،ملک کی مجموعی سیاسی ...

  • 4

    پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس:الیکشن کمیشن نے فیصلے میں تاخیرکی وجوہات بتا دیں

  • 5

    پی ڈی ایم صرف اپنے کھوکھلے بیانیئے کی وجہ سے اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنے میں ناکام رہی ...

  • نوائے وقت گروپ
  • رابطہ
  • اشتہارات
Powered By
Copyright © 2021 | Nawaiwaqt Group