بحیثیت مسلمان ہم سب کا ایمان ہے کہ صفائی نصف ایمان ہے مگر کراچی کے رہنے والوں کا ایمان ادھورا کیوں۔عملا پاکستان کے سب سے بڑے شہر کے تین کروڑ کے قریب عوام کا ایمان حکمرانوں کی عدم توجہ کی وجہ سے ادھورا ہوچکا ہے۔ کراچی ایکسپورٹ پروسیسنگ زون لیبر اسکوائر میں جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر سیوریج لائنوں کی بندش کی وجہ سے گلیاں اور ملحقہ سڑکیں گٹر ندیاں بن چکی ہیں. باقی رہ گئے لیبر اسکوائر کے رہنے والے بچے بوڑھے خواتین سب گندگی اور غلاظت کے عذاب کا شکار بن چکے ہیں. برسات جیسی رحمت اس علاقے کے رہنے والوں کے لئے زحمت کا پیغام بن کر آتی ہے. بلدیاتی نظام کی مکمل تباہی کی وجہ سے بارشوں کا موسم عوام کو گھروں کا قیدی بنا دیتا ہے. گلیوں اور سڑکوں پر سیوریج کے سمندر طلبہ و طالبات،کاروباری طبقات اور مریضوں کو جبری قیدی بنا دیتے ہیں۔متعفن اور بدبودار ماحول میں پرورش پانے والے ہونہار بچے اس قوم کی کیا خدمت کرسکیں گے۔کراچی کی بلدیاتی قیادت، کئی دہائیوں سے اس شہر کے نام پر سیاست کرنے والے رہنما اور سندھ کی حکومت پاکستان کے بڑے ایکسپورٹ پروسیسنگ زون کے اطراف رہنے والوں کے مسائل پر توجہ دیں یہاں کے گندے نالوں کچرے کے ڈھیر اور ٹوٹی پھوٹی گلیوں و سڑکوں کی بہتری کے لئے اپنی خوابگاہوں سے باہر آئیں اور کراچی ایکسپورٹ پروسیسنگ زون سمیت کراچی کے تمام چھوٹے بڑے نالوں کو کی صفائی کروائیں۔سیوریج کے نظام کو درست کریں گلیوں اور سڑکوں کی از سر نو تعمیر کروائیں یا خاموشی سے گھر بیٹھ جائیں اور قوم کو صفائی نصف ایمان ہے کے لیکچر دینے بند کردیں.میری کراچی کی بلدیاتی قیادت، صوبائی حکومت اور سیاسی رہنماؤں سے اپیل ہے کہ پاکستان کے معاشی حب کی صفائی خوبصورتی اور ترقی کے لئے میدان میں نکلیں شہر قائد کی خوبصورتی اور روشنیاں بحال کروانے میں اپنی قومی ذمہ داریاں پوری کریں. محمد رضوان۔کراچی
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024