امریکی نامزد فوجی سربراہ کی افغان امن کے حوالے سے حقیقت پسندی
امریکہ کے نامزد فوجی سربراہ جنرل مارک ملی نے سینٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کو بتایا ہے کہ پاکستان سے فوجی تعلقات برقرار رکھنا ضروری ہے جبکہ افغانستان سے امریکی انخلاء غلطی ہوگی۔ مذکورہ کمیٹی نے صدر ٹرمپ کی طرف سے امریکی فوجی سربراہ کے طورپر تقرری کی توثیق کیلئے جنرل مارک ملی کو تحریری سوالنامہ بھیجا تھا جس کے جواب میں جنرل مارک ملی نے پاکستان سے دفاعی تعلقات کی ضرورت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام آباد کا افغانستان میں امن و استحکام میں اہم کردار ہے اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تعاون کی اہم ضرورت ہے۔
افغانستان میں امن کے سلگتے مسئلے کے بارے میں جنرل مارک ملی کے خیالات حقیقت پسندانہ ہیں اور ایسے لوگوں کے ہاتھ میں زمام کار آئی تو امید کی جا سکتی ہے کہ افغان امن کے مسئلے کا کوئی مستقل حل نکل آئے گا۔ جنرل مارک ملی اور اس سے قبل صدر ٹرمپ کے خیالات سے محسوس ہو رہا ہے کہ امریکی انتظامیہ میں اب ایسے لوگ آرہے ہیں جو اس مسئلے کو بھارت کی نظر سے نہیں بلکہ امریکہ اور افغانستان کے مفادات کی نظر سے دیکھتے ہیں۔ جنرل ملی کی یہ بات درست ہے کہ جب تک کوئی قابل اعتماد نظام اور طالبان کی طرف سے پختہ یقین دہانی نہیں مل جاتی‘ امریکی انخلاء غلطی ہوگی‘ لیکن امریکہ کی افغانستان میں غیر معینہ مدت تک موجودگی بھی قابل عمل نہیں۔ موجودہ حالات میں اگر امریکہ افغانستان سے نکلتا ہے تو وہ سب کچھ کابل انتظامیہ اور طالبان پر چھوڑ کر نہیں نکلے گا ورنہ آج اگر دہشت گردی ہورہی ہے تو پھر خانہ جنگی شروع ہو جائے گی۔ کچھ عرصہ قبل تک امریکی انتظامیہ میں ایسے کوتاہ بین لوگوں کی زیادہ سنی جاتی تھی جو پاکستان کو ڈو مور کا ’’حکم‘‘ دیا کرتے تھے‘ لیکن حالات نے انہیں رائے تبدیل کرنے پر مجبور کر دیا ہے اور اب پاکستان سے پلیز‘ ہیلپ! کی درخواستیں کی جانے لگی ہیں۔ جنرل مارک ملی کے خیالات سے جو صدر ٹرمپ کی سوچ سے مختلف نہیں ہو سکتے‘ ظاہر ہو رہا ہے کہ وائٹ ہائوس پر پراپیگنڈا کی جگہ ہوشمندی غالب آرہی ہے۔ افغانستان کو امن لوٹانے میں بنیادی کردار امریکہ کا ہے اور امریکہ پاکستان کے بغیر یہ ہدف حاصل نہیں کر سکتا۔ اب وقت آگیا ہے کہ امریکہ افغان جنگ اور دہشت گردی کے حوالے سے پاکستان کے بارے میں بدگمانیوں پر معذرت کرے اور اس سوال کا جواب تو امریکہ ہی دے سکتا ہے کہ اگر ہزاروں کلو میٹر دوری پر بھی اسکے افغانستان سے مفادات وابستہ ہیں تو پاکستان کے کیوں نہیں جس کی سرحدیںافغانستان سے ملتی ہیں۔