آئرش پارلیمنٹ نے اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کا بل منظور کرلیا
ڈبلن ‘ تل ابیب(اے پی پی/ آئی این پی)آئرلینڈ کی سینٹ میں فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیل کے غیرقانونی کارخانوں میں تیار ہونے والی مصنوعات کے بائیکاٹ کا بل منظور کرلیا گیا۔ اس بل کی منظوری کے بعد اسرائیلی کارخانوں کی مصنوعات کی آئرلینڈ میں درآمدات پر پابندی کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق آئرلینڈ کی پارلیمنٹ نے اسرائیلی مصنوعات پر پابندی کے بل پر رواں سال جنوری میں رائے شماری کا فیصلہ کیا تھا تاہم آئرش حکومت اورپارلیمنٹ کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا جس کے تحت حکومت نے بل کی منظوری سے قبل اسرائیلی ریاست پر دباؤ ڈالنے کا یقین دلایا تھا۔ تاہم آئرش حکومت غرب اردن میں یہودی کالونیوں کے کارخانوں میں تیار ہونے والی مصنوعات کی روک تھام کے حوالے سے کوئی موثر اقدام نہیں کرسکی۔اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے الزام عائد کیا ہے کہ آئرلینڈ کی پارلیمنٹ کے آزاد ارکان نے بائیکاٹ کی عالمی تحریک ’بی ڈی ایس‘ سے متاثر ہو کراسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کا بل پیش کیا ہے۔ اسرائیل نے اس اقدام کی مخالفت جبکہ فلسطینیوں نے تعریف کی ہے۔اسرائیل کی جانب سے اس تجویز پر غصے کا اظہار کرتے ہوئے اسے عوامیت پسندانہ، خطرناک اور انتہا پسندانہ اقدام قرار دیا گیا ہے جبکہ فلسطینی رہنماؤں اور تنظیم آزادی فلسطین نے اسے ایک ’’مثبت اقدام‘‘ کہا ہے۔ آئرش حکومت کا کہنا تھا کہ اس طرح کا کوئی بھی قدم اٹھانے سے یورپی یونین کے اندر تجارتی رکاوٹیں پیدا ہو جائیں گی جبکہ اس خطے میں آئرلیند کے اثر و رسوخ کو بھی نقصان پہنچے گا۔ آئرش حکومت کا یہ بھی کہنا تھا کہ قبل ازیں یورپی یونین کے کسی بھی رکن ملک نے انفرادی سطح پر ایسا کوئی اقدام نہیں کیا۔ ڈبلن کی سینیٹ میں یہ تجویز پیش کرنے سے پہلے اس حوالے سے شدید بحث بھی ہوئی لیکن ’کنٹرول آف اکانومک ایکٹیویٹی‘ نامی اس تجویز کی بیس کے مقابلے میں پچیس ووٹوں سے حمایت کی گئی۔ اب قانون سازی کے لیے اسے سینیٹ کمیٹی کے سامنے پیش کیا جائے گا ۔اسرائیلی وزیر دفاع آویگادور لائیبیر مین نے آئر لینڈ سے سفارتی تعلقات توڑنے کی دھمکی دے دی، اسرائیل مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے والوں کو اپنا دوسرا گال پیش نہیں کر ے گا۔ بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کے مطابق آئرش سینیٹ نے مقبوضہ دریائے اردن کے یہودی آباد کاروں کی تیار کردہ مصنوعات کی درآمد اور ان کی فروخت پر پابندی لگادی ۔ اس فیصلے کے خلاف اسرائیلی وزیر دفاع آویگادور لائیبیر مین نے آئر لینڈ سے سفارتی تعلقات توڑنے کی دھمکی دے دی ۔بین الاقوامی ذرائع کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتین یاہو نے تل ابیب میں متعین یورپی یونین کے سفیر ایمانویل گیا فریٹ کو دفتر خارجہ طلب کرنے کی ہدایت دی ہیں۔ نیتین یاہو کے دفتر نے ایک بیان میں بتایا کہ بعض یورپی ممالک اسرائیلی ریاست کے قیام اور اس کے وجود کو تسلیم کرنے سے منکر ہیں ۔