سابق وزیراعظم کے استقبال کی جھلکیاں
لاہور (خواجہ فرخ سعید+ شعیب الدین+ معین اظہر+ احسان شوکت+ شہزادہ خالد+ سید عدنان فاروق+ میاںعلی افضل)
٭.... مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف کے استقبال کے لئے لوہاری گیٹ چوک میں کارکن صبح دس بجے ہی اکٹھا ہونا شروع ہوگئے۔٭.... ریلی میں قائدین اور لاہور سے امیدواروں کے لئے دو الگ الگ ٹرک تیار کئے گئے تھے۔ ٭.... مسلم لیگ ن نے صدر میاں شہباز شریف سوا4بجے شاہ عالمی چوک کے راستے لوہاری گیٹ چوک میں پہنچے توکارکنوںنے ان کابھرپوراستقبال کیااورپھولوںکی پتیاں نچھاور کیں۔ ٭.... میاں شہباز شریف جس گاڑی میں سوار تھے اس کو میاں حمزہ شہباز ڈرائیو کر رہے تھے۔ ٭.... میاں شہباز کے ساتھ ذاتی سکیورٹی گارڈ اور ایک خصوصی جیمر گاڑی بھی تھی۔ ٭.... ریلی ساڑھے چار بجے ائرپورٹ کے لئے روانہ ہوئی تو اس میں خواجہ سعد رفیق، طلال چوہدری، مریم اورنگزیب، مصدق ملک، لارڈ میئر لاہور کرنل (ر) مبشرجاوید ودیگرقائدین موجود تھے۔ ٭.... کارکنوں کو پرجوش رکھنے کے لئے مسلسل ووٹ کو عزت دو، ہمارے دلوں کی دھڑکن میاں نواز شریف و دیگر پارٹی ترانہ لاﺅڈ سپیکر پر سنائے جاتے رہے جبکہ مریم اورنگزیب پارٹی ترانوں کو مائیک پر گنگناتی رہیں۔ ٭.... ریلی کے راستے میں کھڑی رکاوٹوں کو ہٹانے کئے تین کرینز اور دو لفٹر بھی کارکنوں کے ہمراہ تھے۔ ٭.... ریلی میں ماضی سے ہٹ کر نوجوانوں کی تعداد بہت زیادہ تھی جبکہ خواتین کارکن بھی ریلی میںموجود تھیں۔ ٭.... پرجوش کارکنوں نے پہلے پی ایم جی چوک پر رکاوٹ ہٹائی اور جس کے بعد کارکن الحمرا ہال چوک تک تمام کنٹینرز کو راستوں سے ہٹا دیا۔ ٭.... پرجوش کارکنوں کے سامنے پولیس نے کسی قسم کی رکاوٹ نہیں ڈالی اور خاموشی سے دور کھڑے ہو کر مناظر کو دیکھتی رہی۔ ٭.... فیصل چوک میں پہلا کنٹینر کو ہٹانے میں پولیس کے ایک اہلکار نے ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھ گیا اور کنٹینر کو کارکنوں نے دھکا لگا کر مال روڈ سے ہٹا کر پنجاب اسمبلی کی عمارت کی جانب رخ موڑ دیا۔ ٭.... شہباز شریف کے آمد کے بعد ریلی کے اعلان کردہ روٹ کو تبدیل کر دیا گیا اور انارکلی بازار کی بجائے بھاٹی چوک، لوئرمال، پی ایم جی چوک سے گزرتا ہوا مال روڈ پر پہنچا۔ ٭.... ریلی کے استقبال کے لئے بھاٹی چوک، ڈی سی آفس، پی ایم جی چوک، استنبول چوک، ہائی کورٹ چوک، ریگل چوک ، فیصل چوک سمیت مختلف مقامات استقبالی کیمپ لگائے گئے تھے۔ جس کے باعث مال روڈ پر میلے کا سا سماں تھا۔ ٭.... سابق وزیراعظم نوازشریف اور مریم نواز کے استقبال کے لئے لیگی کارکنوں نے ائرپورٹ پہنچنے کی بھرپور کوشش کی لیکن سخت حفاظتی انتظامات کی وجہ سے ائرپورٹ تک نہ پہنچ سکے جس کی وجہ کارکنوں کا تاخیر سے ائرپورٹ کی طرف روانہ ہونا ہے۔ ٭.... مال روڈ، لوہاری گیٹ کے علاوہ لاہور کے باقی علاقوں میں لاہور کی سڑکیں سنسان نظر آئیں۔ ٭.... کنٹینر لگاکر ائرپورٹ کی جانب جانے والے راستوں کو بند کر دیا گیا جس کی وجہ سے کارکن بڑی تعداد میں ائرپورٹ کی جانب نہ جا سکے۔ ٭.... لاہور کے علاوہ دیگر شہروں سے بھی لیگی کارکنوں کی گاڑیاں لاہور میں آئیں لیکن انہیں راوی پل اور سگیاں پل پر روک لیا گیا۔ ٭.... نوازشریف کے استقبالی کارکنوں اور پولیس کے درمیان مختلف مقامات پر جھڑپیں بھی ہوئیں۔ ٭.... طیارے سے باہر آتے وقت مریم نواز کے چہرے پر مسکراہٹ جب کہ نواز شریف سنجیدہ نظر آئے۔ ٭.... طیارے سے باہر کر نوازشریف نے ٹرمینل کی طرف جانے کی پیدل ہی کوشش شروع کر دی لیکن نیب کی ٹیم نے انہیں روک دیا۔ ٭.... مریم نواز شریف کو خواتین اہلکاروں نے گرفتار کیا۔ ٭.... نوازشریف اور مریم نواز کو نیب کے ڈائریکٹر تفتیشی افسر امجد اولکھ خصوصی طیارے میں لے کر 9-45 پر لاہور ائرپورٹ سے روانہ ہوئے۔ ٭.... مجموعی طور پر لیگی کارکن پرامن رہے سرکاری یا نجی املاک کو نقصان نہیں پہنچایا گیا۔ ٭.... میڈیا کی ٹیمیں بھی نوازشریف کے قریب نہیں پہنچ سکیں اور دور سے ہی کوریج کرتی رہیں۔ ٭.... پولیس اور کارکنوں کے درمیان جھڑپوں میں چند پولیس اہلکار اور کارکن زخمی ہوئے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، کوئی گملا نہ ٹوٹا۔ ٭....جوڑے پل لاہور کینٹ پر سابق صوبائی وزیر مجتبیٰ شجاع الرحمان کے نوازشریف کے استقبال کے لئے جانے والے قافلے کو ائرپورٹ جاتے ہوئے پولیس نے روک لیا جس سے پولیس اور کارکنوں میں دھکم پیل بھی ہوئی اور پولیس نے مجتبیٰ شجاع الرحمان کو بھی روکے رکھا۔ پولیس نے کارکنوں کو ائرپورٹ جانے نہیں دیا۔ جس پر کارکنوں نے مشتعل ہو کر شدید نعرے بازی کی۔