بندوق سرحدوں کی حفاظت کےلئے، سیاست اور پارلیمنٹ اس کے تابع نہیں:مسلم لیگ ن
لاہور(خصوصی رپورٹر) مسلم لیگ( ن) نے کارکنوں کی گرفتاریوں اور لاک ڈاﺅن کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتظامیہ کی جانب سے مسلم لیگ (ن )کے سینکڑوں کارکنوں کی پکڑ دھکڑاور لاک ڈاﺅن غیر جمہوری اور پری پول دھاندلی کے مترادف اورالیکشن چوری کرنے کی کوشش ہے۔گرفتاریوں اورلاک ڈاﺅن کا واحد مقصد محاذ آرائی اور مسلم لیگ (ن) کی انتخابی مہم کو سبوتاژ کرنا ہے۔ لاہور سمیت دیگر شہروں میں جس طرح کنٹینر لگائے گئے ہیں ، اب صرف کرفیوکی کسر باقی رہ گئی ہے۔ انتظامیہ ایسے ہتھکنڈے استعمال نہ کرے جس سے انتخابات متنازعہ ہو جائیں ۔ سیاستدانوں کی قسمت کا فیصلہ عوامی عدالت کو کرنے دیں۔دو ہرا معیار رکھیں گے تو شکوک و شبہات پیدا ہونگے اور اداروں پر سوال اٹھیں گے۔ آصف زرداری اور فریال تالپور کو احتساب کیلئے انتخابات کے بعد تک رعایت مل سکتی ہے تو نواز شریف کو کیوں نہیں؟ نواز شریف وفاق کی علامت ہیں۔ سیاست اور پارلیمنٹ بندوق کے تابع نہیں بلکہ بندوق سیاست کے تابع ہے ، بندوق سرحدوں کی حفاظت کیلئے ہے۔ اگر اس الیکشن کے نتائج بھی تسلیم نہ کیے گئے تو 70 ءکی طرح وفاق کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔ مسلم لیگ (ن) کی مرکزی میڈیا کمیٹی اور سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کے چیئرمین سینیٹر مشاہدسید ، پرویز رشید اور مسلم لیگ( ن) سندھ کے صدر شاہ محمدشاہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کے استقبال کے لیے جا رہے ہیںجو مکمل پرامن ہو گا ہماری طرف سے کسی قسم کا تشدد یا احتجاج نہیں ہو گا۔ سینیٹر مشاہدسیدنے کہا کہ لاہور میں 10ہزار پولیس اہلکار اور ائیرپورٹ پر 2ہزار رینجرز اہلکاروں کو تعینات کیا گیا ہے یہ انتظامیہ کی سراسر نالائقی ہے۔ انتظامیہ کا اولین فرض سیاسی کارکنوں اور انتخابی امیدواروں کو تحفظ فراہم کرنا ہے نگران حکومت دہشتگردی روکنے میں ناکام ہو چکی ہے۔ خیبرپی کے میں دو سیاسی رہنماﺅں پر دہشتگرد حملے انتظامیہ کی نالائقی اور ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ سینیٹر مشاہد حسین کا کہنا تھا کہ آصف زرداری اور فریال تالپور کے ساتھ جو ہوا وہ بھی غلط تھا ۔ سیاستدانوں کا احتساب کرنا عوام کا حق ہے اورعوام 25 جولائی کو اپنایہ حق استعمال کرلیں گے۔ پرویز رشید نے کہا کہ انصاف جب سب کو ایک نظر سے نہ دیکھے تو مذاق بن جاتا ہے، جنہوں نے انصاف کی بالا دستی اور تحفظ کرنا تھا انہوں نے ہی اسکا گلا گھونٹ دیا۔ کسی کو اب یہ گلہ نہیں ہو نا چاہیے کہ سیاستدانوں نے انصاف کو متنازعہ بنایا بلکہ انہوں نے متنازعہ بنایا جنہوں نے اس کا تحفظ کرنا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے امیدوار قمر الاسلام راجہ کے ساتھ نیب اور طرح کاسلوک کرتا ہے جبکہ دیگر سیاسی رہنماﺅں کے ساتھ اور طرح کا برتاﺅ کیا جاتا ہے۔ جو رعایت آصف زرداری اور فریال کو دی گئی وہ قمر الاسلام راجہ کو بھی ملنی چاہیے تھی۔ جب دو ہرا معیار رکھیں گے تو شکوک و شبہات پیدا ہوںگے۔ نگران وزیراعلیٰ حسن عسکری آج نا جانے کہاں چھپے بیٹھے ہیں۔ ان میں میڈیا کا سامنا کرنے کی جرات نہیں۔ وہ گھبرائے ہوئے ہیں۔ انہیں چاہیے کہ میڈیا کا سامنا کریں اور ہمارے سینکڑوں کارکنوں کی گرفتاریوں کی ذمہ داری قبول کریں۔
مشاہدسید/پرویزرشید