آئین کے محافظ ہیں‘ سسٹم خراب کرنے والی حرکتیں نہ کی جائیں : ہائیکورٹ کے حکم پر گرفتار لیگی کارکن رہا
لاہور (وقائع نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) لاہور ہائی کورٹ نے غیر قانونی طور پر حراست میں لئے گئے مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں کو رہا کرنے کا حکم دے دیا جس کے بعد آئی جی پنجاب نے سیاسی کارکنوں کی رہائی کا حکم دیدیا۔ جسٹس انوارالحق نے مسلم لیگ (ن) کے رہنماو¿ں اور کارکنوں کی گرفتاریوں کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔ جسٹس انورالحق نے استفسار کیا کہ کیا آپ کے پاس ان افراد کی کوئی فہرست ہے جن کو آپ نے حراست میں لیا ہے؟ اس پر سیکرٹری داخلہ پنجاب نے بتایا کہ 141 افراد کو حراست میں لیا گیا۔ عدالت نے پوچھا کہ جن افراد کو حراست میں لیا گیا ہے ان کی فہرست فوری عدالت میں دیں۔ ایسی کوئی حرکت نہیں ہونی چاہئے جس سے نظام خراب ہو، جس پر آئی جی پنجاب نے بتایا کہ دہشت گردی کے پیش نظر گرفتاریاں کی گئی ہیں۔ لاہور اور پورے پنجاب میں دہشت گردی کا خطرہ ہے۔ اس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ یہ قابل قدر بات ہے کہ آپ بہت محتاط ہیں لیکن عدالت کو بتایا جائے کہ کس الزام میں لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ عدالت کی جانب سے کہا گیا کہ اگر فہرستیں غلط فراہم کی گئیں تو توہین عدالت کی کارروائی کی جائے گی۔ جو لوگ خطرے کا باعث ہیں ان کو ضرور پکڑیں لیکن کسی بھی شخص کو غیر قانونی طور پر حراست میں نہیں رکھنا۔ اس دوران درخواست گزار نصیر بھٹہ کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ احتجاج کرنا سب کا آئینی و قانونی حق ہے لیکن غیر قانونی طور پر مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ 141 افراد کو تھری ایم پی او کے تحت گرفتار کیا گیا ہے جبکہ 237 افراد کو الیکشن کمشن کی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر گرفتار کیا گیا۔ لاہور ہائیکورٹ نے قابل ضمانت جرم میں حوالات میں قید افراد کو ضمانت پر رہا نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کیا اور واضح کیا کہ عدالتیں شہریوں کے حقوق کے لئے بیٹھی ہیں اور آئین اور قانون کی محافظ ہیں۔ پولیس نے بھی عدالتی حکم پر عملدرآمد نہ کرنا موبائل سروس پر ڈال دیا ہے۔ عدالت نے 141 افراد کی درخواستیں ہوم سیکرٹری کو ایک روز میں نمٹانے کا حکم دیا۔ علاوہ ازیں آئی جی پنجاب کلیم امام نے پولیس حراست میں لئے گئے تمام سیاسی کارکنوں کی رہائی کا حکم دیا ہے۔ آئی جی پنجاب کے حکم کے بعد سیاسی کارکنوں کی رہائی کا عمل شروع کر دیا گیا۔
ہائیکورٹ/ کارکن رہا