نواز شریف کا استقبال کرنیوالوں کو ’’گدھا‘‘ کہنے پر سعدیہ عباسی نے ’’کپتان ‘‘ کو آڑے ہاتھوں لیا
جمعہ کو بھی سینیٹ میں دونوں بڑی جماعتوں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی سمیت قوم پرستوں نے ’’پری پول رگنگ‘‘ کا معاملہ پوری قوت سے اٹھایا اور کہا کہ ’’عام انتخابات 2018ِِ،،متنازعہ ہوگئے ہیں تمام جماعتیں مل بیٹھیں اور انتخابی دھاندلی کے خلاف مشترکہ لائحہ عمل تیار کریں یہ الیکشن نہیں سلیکشن ہوگی،
مختلف سیاسی جماعتوں کے سینیٹرز نے نگران حکومت کو جانبدار اور انتخابات کو متنازعہ بنانے کا ذمہ دار قرار دیدیا۔سینیٹرز کا کہنا تھا کہ نگران حکومت انتخابات میں دھاندلی کیلئے بنائی گئی،وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے اپنی ذمہ داری پوری کرتے ہوئے انتخابات کو متنازعہ بنا دیا ہے،نگران حکومتیں سیاسی جماعتوں کو لیول پلینگ فیلڈ مہیا کرنے میں مکمل ناکام ہو چکی، سیاستدانوں اور سیاسی ورکرز کو گرفتار کیا جا رہا ہے جبکہ کالعدم تنظیموں کے200 سے زائد امیدوار انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں جن کے کاغذات کی جانچ پڑتال تک نہیں کی گئی،خالد خراسانی نے ہارون بلور پر حملے کی ذمہ داری قبول کی کیا نگران حکومت نے اس حوالے سے افغانستان سے بات کی؟ہمارے دشمنوں نے انتخابات کو سبوتاژ کرنے کیلئے تمام قوتوں کو متحرک کر دیا ہے ایوان بالا میں پہلی بار پیپلزپارٹی کی جانب سے میاں نوازشریف کی گرفتاری پر مسلم لیگ(ن) کی حمایت دیکھی گئی مسلم لیگ کی سینیٹر سعدیہ عباسی نے نواز شریف کا استقبلال کرنے والوں ’’گدھا ‘‘ کہنے پر عمران خان کے بیان کی شدید الفاظ میں مذمت کی انہوں نے کہا کہ اس ایوان کے 37 سینیٹر استقبال کے لئے جا رہے ہیں کیا یہ گدھے ہیں؟ جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق خان نے کہا کہ الیکشن میںیکساں ماحول اورسکیورٹی نہ دی گئی تو الیکشن متنازعہ ہوں گے میر حاصل بزنجو نے نگران حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ صاف شفاف الیکشن کروانے نہیں بلکہ دھاندلی کروانے آئی ہے تحریک انصاف کے سینیٹرز نے کہا کہ اگر سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب انتظامیہ کو کھلی دھمکیاں دینگے تو ایسے ماحول میں وہ کس طرح کام کرینگے۔ آصف علی زرداری نے نیب اور عدالتوں کو دھمکی دی ہے اپوزیشن لیڈر شیری رحمان، سینیٹر مشتاق خان، رحمن ملک، جہانزیب جمالدینی، شبلی فراز، محمد علی سیف، سینیٹر حاصل بزنجو، سعدیہ عباسی، نعمان وزیر، طاہر بزنجو اور دیگر نے عام انتخابات کے حوالے سے سینیٹ میں تقاریر کیں ۔ اپوزیشن لیڈر شیری رحمان نے کہا کہ نوازلیگ سے سیاسی اختلاف ہے مگرآج سیاسی ماحول آلودہ ہو گیا ہے جس میں نواز لیگ کا خود اپنا ہاتھ بھی ہے مگر جو طوفان بدتمیزی سیاست میں آ گئی ہے یہ نہیں ہونی چاہئے ۔ سینیٹر رحمن ملک نے کہا کہ لگتا ہے کہ صوبائی اور وفاقی حکومت میں رابطے کی کمی ہے۔نگران وزیر قانون و انصاف و اطلاعات و نشریات علی ظفر نے کہا ہے کہ صاف اور شفاف الیکشن حکومت اور الیکشن کمیشن کی مشترکہ ذمہ داری ہے، ۔جمعہ کو سینیٹ کے اجلاس میں سابق چیئرمین سینیٹ سینیٹر میاں رضا ربانی نے کہا کہ نگران وزیر داخلہ سے زیادہ میڈیا کے پاس ہارون بلور کی شہادت سے متعلق معلومات ہیں۔ ایک جماعت کے سینکڑوں کارکنوں کو گرفتار کیا گیا۔ سینکڑوں کنٹینر لگا کر لاہور کو بند کر دیا گیا۔ کالعدم تنظیموں کے200 سے زائد امیدوار خیبر پختونخوا اور پنجاب سے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔ نیشنل پارٹی کے سینیٹر حاصل خان بزنجو نے کہا کہ سینیٹ میں جیسے نگران وزراء جوابات دے رہے ہیں اس سے نگران حکومت کا اللہ ہی حافظ ہے، سینیٹر رضا ربانی نے تحریک انصاف کے سینیٹر نعمان وزیر خٹک کو نام لئے بغیر مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز اور آج بھی ایک فاضل سینیٹر ایوان میں کھڑے ہو کر سینیٹ کو دھمکی دے رہے ہیں اور آج تو انہوں نے مکا بھی لہرایا ہے، انہوں نے کہا کہ چین، پاکستان، روس اور ایران کی خفیہ ایجنسیوں کے سربراہوں کا اجلاس اسلام آباد میں ہوا، ہمارا دفتر خارجہ اس اجلاس سے بے خبر ہے، وزیر داخلہ ایوان میں جواب دیں کہ کیا انہیں اس اجلاس کے حوالے سے کوئی اطلاع ہے؟ اپوزیشن لیڈر سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ بدقسمتی سے اپوزیشن کے بینچوں میں بھی افسردگی پھیل رہی ہے، نواز شریف کے ساتھ ہمارا سیاسی اختلاف ضرور ہے مگر ہم حق اور سچ کی بات کرتے ہیں، نگران وفاقی وزیر داخلہ محمد اعظم خان نے کہا ہے کہ مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں کو سیکیورٹی تھریٹ ہے لیکن ہارون بلور کو سیکیورٹی کا کوئی تھریٹ نہیں تھا، نگران وزیر اطلاعات و نشریات بیرسٹر سید علی ظفر نے میڈیا بلیک آئوٹ پر مستعفٰی ہونے سے انکار کر تے ہوئے کہا ہے کہ کسی بھی چینل پر پابندی کے حوالے سے کوئی ہدایات جاری نہیں کیں،پیمرا کے نئے قوانین کے تحت حکومت پیمرا کو کوئی ہدایات جاری نہیں کر سکتی سید علی ظفر نے واضح کیا کہ سینٹ کو الیکشن کمیشن آف پاکستان کو براہ راست مدعو کرنے کا اختیار نہیں کسی کمیٹی میں حکام سے ضرور بریفنگ دی جا سکتی ہے سابق چیئرمین میاں رضا ربانی نے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی سے ایوان بالا کا اجلاس ملتوی کروانے کی دھمکیوں کا نوٹس لینے کا مطالبہ کر دیا۔ سینیٹ کو اس قسم کی دھمکیاں دینے اور مکے دکھانے والوں کو ایوان کے پچھلے دروازے سے تشریف لے جانا پڑ جائے گا۔ سینیٹ کے توسط سے عام انتخابات میں امتیازی سیاسی سلوک سے متعلق سیاسی جماعتوں کے خدشات اور تحفظات سے باقاعدہ طور پر چیف الیکشن کمشنر کو آگاہ کیا جائے گا اس مقصد کے لئے سینیٹ ہول کمیٹی کا اجلاس آئندہ ہفتے ہو گامشکوک گاڑیوں کا سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر شیری رحمن کا پیچھا کرنے کا سلسلہ جاری ہے، انہوں نے جمعہ کو بھی یہ معاملہ ایوان بالا میں اٹھا دیا ہے۔ دو روز قبل بھی انہوں نے اس معاملے پر تشویش کا اظہار کیا تھا کہ ان گاڑیوں کے ان کے پاس نمبرز بھی موجود ہیں۔ وزیر داخلہ، وزیر قانون و انصاف اور وزیر خزانہ کی اجلاس میں موجودگی کے باوجود نگران حکومت کی جانب سے اس پر کوئی رسپانس نہیں دیا گیاسیاسی رہنماؤں کی سکیورٹی کے معاملے پر سینیٹ اور انسداد دہشت گردی کی قومی اتھارٹی کے درمیان قریبی رابطوں کا طریقہ کار وضع کر لیا گیا۔ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے اس مقصد کے لئے ایوان بالا کی مجلس قائمہ برائے داخلہ کے چیئرمین سابق وزیر داخلہ رحمن ملک کو فوکل پرسن مقرر کر دیا۔چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے قواعد پر سختی سے عملدرآمد کرتے ہوئے سابق چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کو اپوزیشن لیڈر کے توجہ مبذول کرانے کے نوٹس پر بات کرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔ واضح کیا کہ یہ قواعد ان کے دور میں بنے تھے جس طرح وہ سختی عمل درآمد کرتے رہے وہ بھی قواعد کے برعکس توجہ مبذول کرانے کے نوٹس پر بات کرنے کے لئے کسی کو اجازت نہیں دیتے تھے ایوان بالا میں جمعہ کو اجلاس کے دوران وزراء کی عدم موجودگی کے باعث وقفہ سوالات موخر کر دیا گیا۔ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے سیکریٹری سینیٹ کو ہدایت کی کہ وزیراعظم سے کہا جائے کہ وزراء کی سینیٹ میں موجودگی کو یقینی بنایا جائے۔ ایوان بالا میں جمعہ کو سینیٹر حاصل بزنجو اور سینیٹر سعدیہ عباسی نے سوالات کے جواب نہ ملنے پر احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ نگران حکومت کو ایوان بالا کو سنجیدگی سے لینا چاہئے۔ ایوان بالا نے پاک چین اقتصادی راہداری پر خصوصی کمیٹی تشکیل دینے کی غرض سے چیئرمین سینیٹ کو مجاز قرار دینے کی تحریک متفقہ طور پر منظور کرلی۔
ایوان بالا کا اجلاس پیر 16 جولائی کو سہ پہر تین بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔ جمعہ کو ایوان بالا کے اجلاس کی صدارت سینیٹر صادق سنجرانی نے کی۔ اجلاس میں ایجنڈے میں شامل امور نمٹائے گئے۔
پارلیمنٹ کی ڈائری