روپے کی قدر میں مزید کمی نگران حکومت صورتحال واضح کرے
روپیہ گرنے سے مہنگائی بڑھ گئی‘ موجودہ حالات میں ترقی کی شرح متاثر ہو سکتی ہے۔ سٹیٹ بنک کی رپورٹ۔
نگران سیٹ اپ اپنے مختصر عرصہ حکومت میں کئی بار مہنگائی کا سونامی لاچکا ہے‘ جو عام آدمی کیلئے ”مرے کو مارے شاہ مدار“ کے مترادف ہے۔ موجودہ حکومت نے دو ہفتے میں 12 کھرب قرضہ لیا اور ریکاڈ نوٹ چھاپے جس سے افراط زر میں بھی اضافہ ہوا جبکہ ڈالر 125 تک پہنچا کر عوام پر مہنگائی کا اتنا بوجھ ڈال دیا کہ انکی عملاً چیخیں نکل گئیں۔ حکومت کے آئے روز کے یہ اقدامات نہ صرف عوام کیلئے مشکلات کا باعث بن رہے ہیں بلکہ آنیوالی حکومت کیلئے بھی کئی مسائل کا سبب بن سکتے ہیں۔رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ مالیاتی اور تجارتی خسارے سے موجودہ حالات میں ترقی کی شرح متاثر ہو سکتی ہے۔مہنگائی اور خسارے کے حوالے سے سابق حکومت کو ہدف تنقید بنایا جاتا تھا مگر اب نگران حکومت بھی اسی ڈگر پر گامزن نظر آتی ہے۔ آئے روز کسی نہ کسی مد میں عوام کو مہنگائی کا جھٹکا دے دیا جاتا ہے۔ بہتر ہے کہ نگران حکومت وہ تمام وجوہات عوام کے سامنے لائے جو حکومت کو مہنگائی جیسے ناپسندیدہ اقدامات پر مجبور کرتی ہیں۔ ٹیکس کا مربوط نظام ہونے کے باوجود ٹیکس کا سارا بوجھ غریب عوام ہی برداشت کرتے ہیں۔ نگران حکومت کیلئے اس وقت سب سے بڑا چیلنج منصفانہ انتخابات کا انعقاد ہے جس میں صرف دس دن باقی رہ گئے ہیں۔ بہتر ہے وہ روزمرہ کے معاملات میں مداخلت سے گریز کرے جو اس کا مینڈیٹ ہرگز نہیں۔