سپریم کورٹ کا کسی سیاسی رہنما کو 30جولائی تک گرفتار نہ کرنیکا بجا حکم
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے جعلی بینک اکاﺅنٹس سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت کے دوران باور کرایا کہ سابق صدر اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا کہا نہ ہی ان کو ذاتی حیثیت میں طلب کیا۔ چیف جسٹس نے حکم دیا کہ آصف زرداری سمیت کسی سیاسی رہنما کو 30جولائی تک تنگ نہ کیا جائے، الیکشن کے بعد کسی کیلئے استثنا نہیں۔
شفاف انتخابات کیلئے تمام پارٹیوں اور امیدواروں کے پاس یکساں مواقع ہونے چاہئیں۔ ہمارے ہاں انتخابی کلچر ایسا بن چکا ہے کہ امیدواروں کیخلاف جائز شکایات بھی ہوتی ہیں مگر کئی مخالف محض زچ کرنے کیلئے بھی پورا زور لگا دیتے ہیں۔ ایسی ہی کئی گھوسٹ شکایات سے امیدواروں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ موقف ثابت نہ کرنے پر قانونی کارروائی سے انکی حوصلہ شکنی ہو سکتی ہے۔ کئی امیدوار دیگر مقدمات میں ملوث ہوتے ہیں۔ کیس ثابت ہونے تک ان کو مجرم قرار نہیں دیا جا سکتا۔ انکے انتخاب لڑنے کی راہ میں بھی رکاوٹ نہیں ہونی چاہئے، نیب کو مطلوب امیدوار کے حوالے سے چیئرمین نیب نے اعلان کیا تھا کہ انتخابات تک ان کو گرفتار نہیں کیا جائیگا مگر ان احکامات پر پوری طرح عمل نہیں ہوا۔ اب چیف جسٹس احکامات آئے ہیں انکی اسی صورت افادیت ہو سکتی ہے کہ انکی روح کے مطابق عمل کیا جائے‘ جہاں یہ امر بھی تشویش کا باعث ہے کہ آخر میڈیا تک سپریم کورٹ کے احکامات اصل حالت میں کیوں نہیں پہنچے۔ سابق صدر آصف علی زرداری اور فریال تالپور کا نام ای سی ایل میں ڈالنے اور انکی سپریم کورٹ طلبی کے حوالے سے خبریں تواتر کے ساتھ نشر اور شائع ہوئیں ۔ میڈیا تک خبر کا اصل حالت میں پہنچنا بھی رجسٹرار سپریم کورٹ کی طرف سے یقینی بنایا جانا چاہئے۔