سترسال سے عوام کے لئے لولی پاپ اور تسلیاں...
کچھ لوگوںکا خیال یہ ہے کہ اِن دِنوں جبکہ عام انتخابات قریب سے قریب تک آتے جارہے ہیں۔ تو وہیں ،جمہوریت کے نام پر قومی خزانے سے اپنے ذاتی اور سیاسی معاملات میں اللے تللے کرنے والے سابق وزیراعظم نوازشریف اینڈ فیملی سمیت آصف علی زرداری اور اِن کی ہمشیرہ فریال تالپورکے ساتھ یارانِ زرداری کی بھی منی لانڈرنگ اور کرپشن کے خلاف احتساب عدالتوں میں سزااور جزا کا سلسلہ جاری ہے۔ یہ وقت الیکشن کا ہے۔ احتساب کا وقت پہلے تھا۔ یااحتسابی عمل الیکشن کے بعد کیا جاناچاہئے تھا ۔اَب کچھ بھی ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ مہذب معاشروں اور کرپشن سے پاک ممالک میں احتساب کا عمل ہر وقت جاری رہتاہے۔ وہاں انتخابات سے پہلے یا بعد کی باتیں کرنے والوں کی ذہنی سطح پر شک کا نشان لگا کر پاگل گردانا جاتاہے ؛ سوآج جو ارض مقدس میں کرپشن کے مگر مچھوں کے خلاف جاری احتسا بی عمل پر الیکشن کانام لے کر انگلیاں اُٹھارہے ہیں۔ دراصل یہ لوگ اِس طرح ایک دوسرے کی مدد کرکے اپنے لئے محفوظ راستہ تلاش کرنا چاہتے ہیں۔بہر کیف ، ایسی جمہوریت کس کام کی ہے؟ جو مٹھی بھر اشرافیہ کی لونڈی اور غلام بن گئی ہے، جس کے ثمرات انگلیوں پر گنے جانے والے افراد کھا رہے ہوں،جمہوریت کے اصل حقدار عوام مسائل اور بحرانوں کی دلد ل میں دھنس کر محرومیوں کے ساتھ ایڑیاں رگڑ کر بلک کر سسک کر زندہ درگورہورہے ہوں۔اورقومی دولت کو لوٹ کھا نے والے دنیا بھر میں دندناتے پھر رہے ہیں۔ تووہیں ارض مقدس میں ایک روٹی چور کو قانون اپنی گرفت میں لے کر ساری زندگی جیل کی سلاخوں کے پیچھے دھکیل کر سوجاتا ہے۔ مگر آف شور کمپنیوں اوراقامے کے مالکان او رقومی خزانے کو لوتٹ کر سوئس بینکوں میں اپنے ناموں سے اربوں اور کھربوں روپے جمع کرانے والے قانون کی پکڑ سے آزاد ہیں ۔سرزمین پاکستان کا یہ کیسا قانون ہے؟ ایک تین روز کا بھوکا پیاسااپنے پیٹ کی آگ بجھانے کے لئے ایک روٹی چوری کرلے تو قانون فوراََ حرکت میں آکراِسے سزاسے دوچار کردیتاہے۔ مگر جب کرپٹ لیڈر زقومی خزانہ لوٹ کھا ئیں، تواِن پر قانون بھی مصالحتوں اور مفاہمتوں کا سہارالینا شروع کردیتاہے ۔ اَب ایسے دوغلے نظام کو تبدیل کرنے کا وقت آگیاہے کہ عوام 25جولائی2018ء اپنے ووٹ کی طاقت سے قانون کو سب کے لئے بنا نے اور اپنے حقوق کے حصول اور اپنے مستقبل کو روشن اور تابناک بنا نے کے لئے ضرور گھروں سے نکلیں ۔ تو لامحالہ تبدیل کردیں گے اِس نظام کو جو اشرافیہ کے لئے ریلیف اور غریبوں کے لئے کفِ افسوس ملنے سے بھر پڑاہے۔ اور اُن پرانے چہروں پر خاک مل دیں گے۔ جو ہر الیکشن میں جمہوریت کا نام لے کر مفلوک الحال ووٹرز کو مسائل کی چکی میں پیسنے کا ارادہ لے کر آتے ہیں۔اور غریبوں کے ہاتھوں میں لولی پاپ اور جھوٹی تسلیاں دے کر مسندِ اقتدار پر اپنے قدمِ ناپاک جما کر پانچ سال تک قابض ہوجاتے ہیں۔آج ہر حال میں میرے دیس پاکستان کے غریبوں کو ضرور سوچنا ہوگا کہ سترسال سے نام نہاد جمہوری پجاریوں نے بائیس کروڑ عوام کو کیا دیاہے؟ جو آئندہ چہرے بدل بدل کر اقتدار پر قابض ہونے والے کچھ دیں گے؟ قیام پاکستان سے آج تک اشرافیہ نے جمہوریت کا نعرہ لگایااور خود مزے لوٹے ہیں۔میرے دیس کے مفلوک الحال ، پا نی ، بجلی ، مہنگا ئی ، لوٹ مار، اقربا ء پروری ، کرپشن اور دہشت گردی کے ناسور میں مبتلا ووٹرزدیکھ اور سمجھ لیں کہ جمہوراور جمہوریت سے قومی خزا نہ اور کرپشن حکمرانوں ،سیاستدانوں اِن کے چیلے چانٹوں کے لئے ہی ہے ۔بڑے افسوس کی بات ہے کہ ستر سال کے عرصے میں جمہوریت کی مالا جپنے والے اشرافیہ نے عوام کو لولی پاپ اور سِوائے جھوٹی تسلیوں کے کچھ نہیں دیا ہے، عوام25جولائی کو اِن کرپٹ عناصر کی چکنی چپڑی اور لچھے دار باتوں میں آئے بغیر اپنی دانش سے سوچ سمجھ اور پرکھ کر ایسے محب وطن کو اپنا ووٹ دیں۔ جو اِن کرپٹ عناصر سے مختلف ہواور مُلک اور قوم کے لئے کارآمد ہو۔جس کی شخصیت قول و فعل کے اعتباراور اندر اور باہرسے نیک اور صاف سُتھری ہو؛تو اُمید کی جا سکتی ہے کہ مُلک اور قوم کا مستقبل آئندہ پانچ میں کسی مثبت اور تعمیری راہ پر گامزن ہوسکے گا ورنہ ؟۔