ڈاکٹر پرائیویٹ پریکٹس

وہ ملائم لہجے میں کہنے لگا۔۔ڈاکٹر کو پرائیویٹ میں فیس جمع کراؤ تو وہ تو بڑھ کے آپکے لئے دروازہ بھی کھول دیتا ہے ۔۔تفصیل سے آپکی بات سنتا ہے ۔۔ بڑے نفیس سفید کاغذ پر آپکی بتائی گئی باتوں کو نوٹ کرنا شروع کر دیتا ہے ۔۔اپکو محسوس ہوتا ہے کہ دنیا میں آپ سے زیادہ اہم کوئی شخص ہے ہی نہیں۔۔پھر وہ آپکے دس بار پوچھے ایک ہی سوال کا دس مختلف طریقوں سے جواب دیتا ہے ۔۔اسکا level بڑھ جاتا ہے ۔۔آپ اس کی لکھی ہر دوائی پر کہہ دیتے ہیں already used۔۔ وہ بڑی معصومیت سے وہی دوائی کسی اور نام سے لکھ دیتا ہے ۔۔وہ آپکو گھماتا رہتا ہے اور آپ پٹرول پمپ پر دو ہزار روپیہ دینے والے اس انسان کا روپ دھار لیتے ہیں جو پٹرول پمپ ڈائل پر نظریں جمائے یہ انتظار کر رہا ہوتا ہے کہ دو ہزار روپیہ کب پورا ہو گیا ؟ ہم ایک ڈاکٹر کو اپنی پندرہ سالا محنت کے بعد خوبصورتی اور کامیابی سے پیسہ کمانے پر ہمیشہ جج کرتے رہیں گے ۔۔مہنگے ڈاکٹر کو برانڈ سمجھ کر اس کے پاس جائیں گے ضرور لیکن اسکو یہ احساس ضرور دلائیں گے کہ آپکا علاج مہنگا ہے ۔ اور پھر واپسی پر راکاپوشی سے مہنگا ترین کیک لے کر انسٹا پر اپ لوڈ کر دیں گے ۔۔۔دنیا کا کاروبار سکے سے شروع ہو کر کڑک نوٹ پر ختم ہو جاتا ہے۔۔۔ہمیں بچپن سے سکول کے سبق میں یہ لائن یاد کرائی گئی کہ " میں بڑا ہو کر ڈاکٹر بنوں گا اور غریبوں کا مفت علاج کروں گا" ۔۔جب بڑا ہوا تو پتہ چلا بچے کا پیمپر ، پٹرول ، بجلی کے بل اور سکول کی فیس کے لئے مفت علاج کرنا میری اپنی صحت کے لئے نقصان دہ ہو سکتا ہے