بے اولادی کو روگ نہیںبنائیے
اولاد ایک ایسی نعمت ہے جس کی قدرومنزلت کا اندازہ صرف وہی لوگ لگاسکتے ہیں جو اس نعمت سے محروم ہوں۔شاید اولاد نہ ہونا اتنا احساس محرومی کا باعث نہیں ہوتاجتنا معاشرتی رویہ لوگوں کے اوٹ پٹانگ سوالات،طنز اور مشورے۔ ایسے منفی معاشرتی رویے کا سب سے زیادہ شکار خواتین ہوتی ہیں انھیں کہا جاتاہے سائنس نے ترقی کرلی ہے کئی طریقوں کے علاج ہورہے ہیں ان کے بارے میں سوچے او ر خواتین یہ باتیں سن کرڈپریشن کا شکار ہوتی ہیں ۔اس لیئے ایسی خواتین کو چاہیئے خود کو ڈپریشن کا شکار ہر گز نہ ہونے دیں بلکہ ڈپریشن سے دوری کے طریقے ڈھونڈے خود کو معاشرہ کا ایک کارآمد اور مفید فرد بنائیں ۔کراچی میںبہت سے فلاحی اداروں کے اسکول قائم ہیں جہاں یتیم اور غریب بچے تعلیم حاصل کرتے ہیںاو ر وہاں ایسے اساتذہ کی ضرورت ہوتی ہے جو بنا کسی معاوضے کے بچوںکو خوش دلی سے پڑھائیں ایسے میں اگر یہ خواتین وہاں جاکر درس و تدریس کے پیشے سے وابستہ ہوجاتی ہیں تو ان کا بھی وقت اچھا گزرے گا اور ان یتیم بچوں کوان کی صورت میں پرخلوص استانی مل جائینگی اس لیے اپنا وقت جلنے کڑھنے میں اور اللہ سے شکوہ کرنے میں برباد کرنے کے بجائے ان کی ماں بن جائیں جنھیں ماں کی ضرورت ہے ،خودکو دین کی تعلیم کے لیے وقف کریں، اپنی آخرت سنوارنے کے بارے میں سوچیں کسی یتیم خانے میں ہفتہ میں ایک دن کھانا پکا کر بھیجئے تاکہ آپ کی مامتاکی تسکین ہو کہ آپ کے ہاتھ کا بنا ہوا کھانا یتیم بچے کھائیں گے اور خوش ہوں، اگر آپ کی شادی کم عمری میں ہوگئی ہو اور آپ کی تعلیم کا سلسلہ ادھورارہ گیا ہو اس کو بھی دوبارہ جوڑا جاسکتا ہے ۔ان سب باتوں کو کا مقصد صرف یہ ہے کہ ڈپریشن میں رہنا ، لوگوں کی باتیںسوچتے رہنے سے بہتر ہے خود کو مصروف رکھا جائے زندگی کے مقصد کا تعین کیا جائے اپنے بارے میں سوچا جائے اور ایک اچھی زندگی کو اپنا مستقبل بنایا جائیں کیونکہ زندگی ایک بار ملتی ہے اور اسے کھل کر جینا ہم سب کا حق ہے ۔(مبشرہ خالد۔کراچی)