عوام کہہ رہے ہیں ’’پرانے ‘‘چوروں کو واپس لائیںروٹی تو ملے: پی ڈی ایم
لورالائی (نوائے وقت رپورٹ) جمعیت علماء اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ اب اس ملک میں عوام کی بالادستی ہوگی۔ لورالائی میں پی ڈی ایم کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ دھاندلی کی حکومت کو مسترد کرتے ہیں، ہماری جنگ پارلیمنٹ کی خودمختاری اور قانون کی عملداری کیلئے اور پاکستان میں جمہوری فضاؤں کی بحالی کیلئے ہے۔ ملک کی تمام سیاسی جماعتیں اور قوم ایک پلیٹ فارم پر ہے۔ فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ یاد رکھیں عمران خان کو تو جانا ہی جانا ہے، یہ جعلی حکومت ہے۔ وزیراعظم کا کوئی نظریہ نہیں۔ کبھی کہتا ہے ریاست مدینہ ہونا چاہیے۔ کبھی کہتا ہے چینی نظام ہونا چاہیے۔ کبھی کہتا ہے ایرانی نظام کی ضرورت ہے۔ کبھی کہتا ہے امریکی نظام ہونا چاہیے۔ فضل الرحمان نے کہا کہ آج ہم آزادی کی جنگ لڑرہے ہیں۔ ہم نے پاکستان کو امریکی کالونی نہیں بننے دینا۔ ملک میں جمہوری فضا نہیں ہے اور ہم آئین کی بالادستی چاہتے ہیں۔ سربراہ جے یو آئی (ف) کا کہنا تھا کہ لوگ حکومت سے بیزار ہوچکے ہیں۔ یہ دوسروں پر الزام لگارہے ہیں کہ یہ چور ہیں اور وہ چور ہیں، آج ایسی حکومت آئی ہے کہ لوگ کہہ رہے ہیں کہ پرانے چوروں کو واپس لاؤ، تاکہ روٹی تو ملے۔ اس حکومت نے ملکی معیشت کا کباڑا کردیا، غریب بازار میں اشیائے خورو نوش خریدنے کے قابل نہیں رہا۔ اس کی قوت خرید جواب دے چکی۔ مائیں بازار میں اپنے بچے بیچ رہی ہیں۔ والدین بچوں کو نہر میں پھینک رہے ہیں کیونکہ انہیں پالنے کے پیسے نہیں۔ اس لیے ملک بنایا تھا کہ اس قسم کے لوگ ہم پر مسلط ہوں گے۔ فضل الرحمان نے کہا ہے کہ 19 جنوری کو الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاج کریں گے۔ جلد اسلام آباد آرہے ہیں۔ ان کو چلتا کریں گے۔ یہ دوسروں پر الزام لگا رہے ہیں کہ یہ چور ہیں اور وہ خود چور ہیں، پاکستان کو افغانستان نہ بنایا جائے۔ جلسے سے فضل الرحمان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے فیصلہ کن جنگ لڑنی ہے۔ یہ موجیں مارتا سمندر کوئی مقاصد، کوئی نظریہ رکھتا ہے۔ آج فیصلہ کن وقت آگیا، عمران خان کو جانا ہی ہوگا۔ فضل الرحمان کا کہنا تھا کہا گیا مودی کامیاب ہو جائے تو کشمیر کا مسئلہ حل ہو جائے گا۔ مودی کامیاب ہوگیا، مسئلہ حل ہوگیا، اس نے کشمیر پر قبضہ کرلیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے حکمرانوں میں خود اعتمادی نام کی چیز نہیں۔ آج ہماری مدد کرنے والا کوئی نہیں۔ کوئی پڑوسی ملک ہمارا ساتھ نہیں دے رہا۔ افغانستان ہمارا ساتھ دینے کیلئے تیار نہیں۔ چین پاکستان سے ناراض ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کی معیشت ترقی کر رہی۔ ایران کی معیشت ہم سے طاقتور ہے۔ پورے خطے میں ایک پاکستان ہے جس کی معیشت ڈوب رہی ہے۔ ملکی معیشت کا کباڑا کر دیا۔ خدا جانے کیسے ٹھیک ہوگی۔ ان کا کہنا تھا کہ فارن فنڈنگ کیس میں بھارت، یورپ، اسرائیل سے پیسہ آیا۔ یہ پیسے کہاں سے آئے، الیکشن کمیشن حساب تو لے۔ آج تمہاری پارٹی کا بانی رکن الیکشن کمیشن میں جا جا کر تھک گیا۔ فضل الرحمان نے کہا کہ 18 ویں ترمیم میں صوبوں کو حقوق دیئے گئے ہیں۔ ہم دوبارہ صوبوں کا حق مرکز کو دینے کو تیار نہیں۔ آئین کہتا ہے صوبے کے حصے میں اضافہ ہوسکتا ہے، کمی نہیں۔