جنوری 2021 کے آغاز پر دنیا بھر میں خوشیوں‘ مسرتوں اور نیک تمنائوں کے اظہار کے ساتھ ساتھ عالمی موذی وبا COVID-19 کے خاتمہ کیلئے انگلستان میں مساجد اور کلیسائوں میں جس درد دل سے دعائیں مانگی گئیں توقع تھی کہ اس جان لیوا موذی وبا میں کمی واقع ہو جائے گی مگر کرسمت اور نیوائیر میں شدت سے بڑھتے کیسز نے اس قدر تباہی مچائی کہ حکومت کو ہنگامی بنیادوں پر اب نئی سٹریٹجی کے تحت مکمل لاک ڈائون کے احکامات جاری کرتے ہوئے Stay at Home کا قانون نافذ کرنا پڑا ہے جس کا دائرہ کار تقریباً Tier 5 کے قریب تر ہو گا ۔
وزیراعظم بورس جانسن اور برطانوی ارکان پارلیمنٹ کو اطمینان تھا کہ Pfizer متعارف ہونے کے بعد ہیلتھ ورکرز‘ ڈاکٹرز اساتذہ ور بالخصوص بیمار اور عمر رسیدہ افراد کی بڑی تعداد کو اس موذی وبا سے اب مکمل طور پر محفوظ رکھا جا سکے گا مگر نئے سال سے 4 روز قبل لندن میں Tier 3 سے Tier 4کے فوری نفاذ کے بعد یہ خدشہ ہے حالات قابو سے باہر ہو چکے ہیں۔ یہ خدشہ اس وقت یقین میں بدل گیا جب یہ انکشاف ہوا کہCOVID-19 کی تیسری خوفناک لہر انگلستان اور سکاٹ لینڈ کے تقریباً تمام شہروں کو اپنی لپیٹ میں لے چکی ہے۔ Variant نامی اس لہر کا انکشاف ہوتے ہی حکومت نے National Lock Down لگانا اب ناگزیر قرار دے دیا ہے اسے بھی قومی بدقسمتی کہہ لیں کہ برطانوی شہریوں کی ایک بڑی تعداد اس نئی ’’ویرئنٹ‘‘ لہر کا فوری طور پر ادراک ہی نہیں کر پائی۔ Variant بنیادی طور پر ہے کیا؟
Covid-19 کی یہ ایک ایسی خطرناک قسم ہے جس کے جراثیم اور اثرات مخصوص عمر کے بچوں میں بھی منتقل ہونے کی اطلاعات ہیں۔ Covid-19 کی حقیقت کے بارے میں Prediction کا سلسلہ چونکہ ہنوز جاری ہے اس لئے نئی قسم Variant کے خطرات اور منفی اثرات کے بارے میں کوئی حتمی رائے قائم کرنا قبل از وقت ہو گا تاہم اطلاعات کے مطابق یہ نئی خطرناک قسم جنوبی افریقہ سے لندن منتقل ہوئی ہے جو انتہائی کم عمر بچوں پر بھی اثرانداز ہو سکتی ہے وزیراعظم بورس جانسن نے یہ بھی واضح کر دیا کہ برطانیہ کی2 فیصد آبادی Covid-19 کا شکار ہو چکی ہے۔ دوسری جانب Pfizer کے مقابلے میں برطانوی سائنسدانوں نے انتہائی مختصر عرصہ میں Oxford\AstraZeneca کے نام سے ویکسین ایجاد کرنے اور تجربات کے بعد اسے کامیاب ترین ویکسین قرار دیا ہے۔ اس ویکسین کی غیر معمولی خاصیت یہ کہ اسے فرج ٹمپریچر میں رکھا جا سکتا ہے۔ جبکہ امریکن {fizer کو سٹور کرنے کیلئے فریزر میں 70C ٹمپریچر درکار ہے۔ جس روز یہ سطور شائع ہوں گی آکسفورڈ آسٹریذینیکا ویکسین کے لندن میں 7 سنٹر کھولے جا چکے ہوں گے۔ مجموعی طور پر انگلستان میں 7 سو مقامات پر یہ ویکسین دی جائے گی۔ یاد رہے کہ Xmas کی شام کرسمس ڈے اور نیوایئر کے دوران صرف لندن میں Covid-19 سے 760 افراد کی اموات ہوئیں جس سے لندن میں مزید خوف پایا جا رہا ہے۔ اسی طرح نیشنل ہیلتھ کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق Covid-19 مریضوں کی روزانہ کی بنیاد پر تعداد 55 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔
لندن کی جن 32 بروز کو ہنگامی صورتحال کا سامنا ہے۔ Borough of Brent ان میں اس لئے بھی سرفہرست ہے کہ اس برو کو لندن کی سب سے بڑی برو ہونے کا اعزاز حاصل ہے اسی برو کے کونسلر اور پاکستان کمیونٹی سنٹر ولذڈن کے چیئرمین طارق ڈار بتا رہے تھے کہ برینٹ میں Covid-19 کے شدت سے بڑھتے واقعات اور کثیر تعداد میں ہونے والی اموات کو پیش نظر اگلے روز کونسلرز کا ایک ہنگامی اجلاس منعقد کرنا پڑا جس میں بڑھتی اموات اور نارتھ وک پارک ہسپتال کے مردہ خانے میں میتوں کی جگہ کی کمی سے فوری تجہیز و تکفین میں پائی جانے والی تاخیر اور Covid-19 کی نئی خطرناک لہر Variant کے بڑھتے پھیلائو کی روک تھام کیلئے کئے گئے اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ نوجوان بھی اب ذمہ داری کا ثبوت دیں تاکہ اس نئی قسم سے اپنے آپ کو محفوظ رکھا جا سکے۔ آپ کو یہ آگاہ بھی کرتا چلوں کہ پچھلے چند روز سے میں UAE کے مطالعاتی دورہ پر ہوں یہاں Covid-19 کے سخت قوانین کا احترام بیرون ملک آنے والے ہر شخص پر لازم ہے لندن کے مقابلے میں آپ کو یہاں Covid tests کے زیادہ مدارج طے کرنے پڑتے ہیں دبئی دنیا کا چونکہ خوبصورت ترین سیاحتی مرکز بن چکا ہے اس لئے دنیا بھر سے آئے سیاح بعض اوقات یہ بھول جاتے ہیں کہ Covid-19 کی احتیاطی تدابیرپر انہیں بھی عمل پیرا ہونا ہے۔ صورتحال گو یہاں نارمل ہے تاہم ماسک اور سماجی فاصلے پر حکام کڑی نظر رکھے ہوئے ہیں۔ برطانوی جرمن‘ فرانسیسی اور امریکی سیاحوں کیلئے دبئی کا JBR Beache چونکہ سب سے زیادہ معروف ہے اس لئے اس ساحل سمندر پر محض ماسک اور سماجی فاصلے کی دھجیاں ہی نہیں بکھرتیں وہ کچھ ہوتا بھی صاف نظر آتا ہے جس کی ایمان‘ شرم و حیاء اور اخلاق قطعی اجازت نہیں دیتا۔ ساحل سمندر کے Head سے اس بارے میں جب پوچھا تو اس نے مسکراتے ہوئے انگریزی میں جو جواب دیا وہ یہ تھا کہ انگلستان سے آئے لوگوں کیلئے یہ مناظر ہرگز حیرت انگیز نہیں ہونے چاہئیں۔ جسے یہ سب کچھ نہیں دیکھنا وہ تیراکی کا لباس پہنے ساحل پر چلا جائے۔
دوسری جانب ابوظہبی کی صورتحال قطعی مختلف ہے دبئی سے ابوظہبی جاتے ہوئے Border پر نیگیٹو Covid-19 ٹیسٹ سرٹیفکیٹ یو اے ای آمد کی تاریخ اور ہوٹل کے بارے میں ہیلتھ حکام اور بارڈر پولیس کو مکمل تسلی کروانا لازم ہے نیگیٹو ٹیسٹ کے باوجود ابوظہبی میں 14 روز کیلئے atch Quarantime Wکی پابندی بھی لازم ہے۔ بارڈر پر پہنائے واچ ٹیگ کا بنیادی مقصد ابوظہبی کے کووڈ قوانین کا احترام اور پھیلی موذی وبا کا کھوج لگانا ہے۔ جس کی خلاف ورزی پر آپ کو 5 ہزار درہم جرمانہ کی سزا ہو سکتی ہے۔14 روز سیلف کورنٹائن کے بعد آپ کو دوبارہ ٹیسٹ کروانا قانون کاحصہ ہے اس دوران پازیٹو رزلٹ اگر آتا ہے تو آپ کو مزید self Quarantin کرنا ہو گا۔ اس عرصہ میں بھی گھر یا ہوٹل سے باہر نکلنا جرم کے زمرے میں آئے گا نیگیٹو رزلٹ پر آپ کو دوبارہ دوبئی جا کا بغیر ٹیسٹ واپس ابوظہبی آنے کی آزادی ہو گی۔ مساجد میں نماز جمعہ اور نماز پنجگانہ ماسک اور سماجی فاصلے کی شرائط کے ساتھ ادا کرنے کی اجازت ہے۔ اموات یہاں بھی ہو رہی ہیں مگر احتیاطی تدبیر کا دائرہ کار یہاں سخت قوانین کے تابع ہے۔ جس وقت میں یہ سطور لکھ رہا ہوں لندن میں 24 گھنٹے کے دوران 1500 اموات واقع ہو چکی ہیں مکمل لاک ڈائون اور ایمرجنسی کے باوجود Covid-19 قابو میں نہیں آ رہی۔ اب بھی وقت ہے اپنے رب کریم سے ہم التجا کرنے کا طریقہ سیکھ لیں اے کاش!!!!
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024