راوی کے کنارے بسنے والوں کی اپنی داستانیں ہیں۔ برصغیر کے قدیم قبیلہ کھرل کے لوگ اکثریت میں راوی کے کنارے آباد ہیں۔ تاریخ 1857ء کی جنگ آزادی کے ہیرو شہید رائے احمد خاں کھرل اور ان کے ساتھیوں کے کردار کو کبھی فراموش نہیں کر سکتی۔
جس جوانمردی سے کھرل نے انگریز کے خلاف بغاوت کی تھی اس کی پنجاب میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ جہاں یہ بات حقیقت ہے وہاں اس قبیلہ سے جڑی ایک اور حقیقت راوی کے پاسبان ، کھرل قبیلہ کی شان رائے منصب علی خاں کھرل مرحوم سابق وزیر مملکت کی شخصیت ہے۔ 1962ء سے 2015 ء تک پاک وطن کی سیاست میں اپنا لوہا منوایا۔ چودہ جنوری آج کے دن بزرگ قائد ہزاروں محبّان کو چھوڑ کر خالقِ حقیقی سے جا ملے۔ آج کے دن کارکنان مسلم لیگ ننکانہ صاحب یتیم ہوئے۔ رائے منصب علی خاں کھرے سیاستدان تھے۔ سیاست کو کمائی کا ذریعہ نہیں بنایا۔ سیّدوالہ، بڑا گھر اور بچیکی سے موڑ کھنڈا ، مانگٹانوالہ اور منڈی فیض آباد سے بابا گورونانک کی دھرتی ننکانہ صاحب تک کے عوام کی پسماندگی دور کرنے کیلئے ہمیشہ کوشاں رہے۔ پہلی مرتبہ 1962ء میں رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے۔ دوسری مرتبہ رکن صوبائی اسمبلی ہونے کے بعد جنرل (ر) ضیاء الحق کی مجلس شوریٰ کے ممبر بھی رہے۔ ساق وزیراعظم محمد خان جونیجو کی کابینہ میں سمندر پار پاکستانیوں کی وزارت کا قلمدان بھی سنبھالا۔ رائے منصب علی خاں نے تحصیل ننکانہ صاحب کے عوام کی فلاح و بہبود کے بے شمار منصوبے تعمیر و تکمیل کروائے۔ DHQ ہسپتال ننکانہ صاحب کی توسیع سے ضلع ننکانہ صاحب کے عوام کے ساتھ ساتھ تحصیل جڑانوالہ کے عوام بھی طبی سہولیات سے مستفید ہو رہے ہیں۔ بزرگ قائد نے ہمیشہ متروکہ وقف املاک بورڈ (ETPB) کے مزدور کسان کش اقدامات کی مخالفت کی اور عوام کی آواز حکومتی ایوانوں تک پہنچائی۔ بزرگ قائد رائے منصب علی خاں کے انتقال کے بعد ہم سوگوار تھے۔ رانا تنویر حسین بڑے سرگرم تھے اور چاہتے تھے کہ قیادت ضمنی الیکشن میں رائے منصب علی خاں کی صاحبزادی ڈاکٹر شذرہ کامران کو ٹکٹ دے جبکہ کارکنان مسلم لیگ اور محبان رائے منصب علی خاں ضمنی الیکشن میں بزرگ قائد کے بھتیجے رائے توصیف احمد کھرل کو اُمید وار لانا چاہتے تھے۔ رانا تنویر حسین ایک دن میاں حمزہ شہباز شریف کو ساتھ لیکر بزرگ قائد کی تعزیت کیلئے لاہور رہائش گاہ پہنچے۔ رانا تنویر حسین نے اسی ملاقات میں ڈاکٹر شذرہ کامران کو متعارف کروایا۔ کچھ دنوں کے بعد صورت حال تبدیل ہو گئی خاندان برادری اور حلقہ احباب میں نئی بحث چھڑ گئی کہ ایک خاندان سے دو امیدوار کیسے آمنے سامنے آ سکتے ہیں ، نتائج کیا ہونگے۔ قبیلہ کے بزرگوں نے کردار ادا کیا اور رائے توصیف احمد کھرل کو الیکشن سے دستبردار ہونے اور صاحبزادی کی حمایت کیلئے راضی کر لیا۔ کارکنان مسلم لیگ اور محبّان رائے منصب علی خاں نے پوری محنت سے الیکشن مہم چلائی ۔ عوام نے بزرگ قائد رائے منصب علی خاں مرحوم کی خدمات کو خراجِ تحسین پیش کیا اور واضح برتری سے ڈاکٹر شذرہ کامران کو ایم این اے بنا دیا۔ کارکنان مسلم لیگ اور محبّانِ رائے منصب علی خاں محترمہ کی زیر قیادت عوام کی خدمت کے مشن کو جاری رکھنے کیلئے پُرعزم رہے لیکن محترمہ چونکہ سیاستدان نہیں ہیں بنیادی طور پر محترمہ ماہرتعلیم ہیں۔ برطانیہ کی ایک یونیورسٹی میں زیر تعلیم رہی ہیں اور پھر وہاں پڑھاتی بھی رہی ہیں۔ سیاست سے کبھی کوئی واسطہ نہیں رہا۔ محترمہ بزرگ قائد کی صاحبزادی ہونے کے ساتھ ساتھ رانا تنویر حسین کے ہم زلف کی بیگم بھی ہیں۔ شاید یہ ہی سب سے بڑا میرٹ تھا جس کی وجہ سے رانا تنویر حسین بڑے سرگرم تھے۔ بزرگ قائد کہا کرتے تھے کہ ’’قائداعظم کے بعد مسلم لیگ کو لیڈر نہیں مل سکا ۔ بدقسمتی سے اب مسلم لیگ کی قیادت ایک کاروباری خاندان کے پاس آگئی ہے۔‘‘ بزرگ قائد مرحوم رائے منصب علی خاں کھرل سابق وزیر مملکت روایتی سیاستدانوں کی طرح روز بروز عوام سے وعدے نہیں کیا کرتے تھے لیکن جو وعدہ کرتے تھے وفا ہوتا تھا۔ کارکنان مسلم لیگ رائے منصب علی خاں کے انتقال کے بعد یتیم ہوگئے ہیں لیکن محبّانِ رائے منصب علی خاں کے ساتھ ملکر بزرگ قائد کے مشن کو جاری رکھیں گے۔ اللہ تعالیٰ رائے منصب علی خاں کی مغفرت فرمائے اور درجات بلند کرے۔ آمین
مٹا کر اندھیروں کا نام و نشاں
اُجالوں کی بستی بسائیں گے ہم
میرے ذہن میں سمائے خوف کو تسلّی بخش جواب کی ضرورت
Apr 17, 2024