ڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب نفیس گوہر کا تعلق پولیس سروس سے ہے۔ اے ایس پی کی حیثیت سے اپنے کیرئیر کا آغاز کیا۔ ملک کے مختلف اضلاع میں بطور پولیس افسر فیلڈ میں کام کا موقع میسر آیا۔ جہاں انہوں نے اطمینان بخش کارکردگی سے اپنا اور اپنے ڈیپارٹمنٹ کا نام روشن کیا۔ 27ماہ قبل ڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب تعینات ہوئے تو وہاں بھی کئی روشن مثالیں قائم کیں۔ اُن کی ستائش میں وزیراعظم پاکستان عمران خان پچھلے دنوں بولے اور ایک ٹویٹ کے ذریعے اپنے جذبات کا اظہار کیا۔
اینٹی کرپشن ڈیپارٹمنٹ کا کام تمام صوبائی ڈیپارٹمنٹس میں ہونے والی کرپشن اور بدعنوانی کے حوالے سے کارروائی عمل میں لانا ہے۔ اِس وقت اینٹی کرپشن پنجاب کے آفس میں کرپشن و بدعنوانی سے متعلق ہزاروں فائلیں یا تو انکوائری کے مراحل سے گزر رہی ہیں یا پھر انکوائری و تفتیش کی منتظر ہیں۔
اینٹی کرپشن پنجاب کے ذیلی دفاتر ڈویژنل سطح پر بھی قائم ہیں۔ جہاں متعلقہ صوبائی محکموں یا اُن کے افسران کے خلاف بدعنوانی اور کرپشن سے متعلق ہر قسم کی شکایات ایک درخواست کی صورت میں جمع کرائی جا سکتی ہیں۔ اس لحاظ سے اینٹی کرپشن کا کام اور بھی بڑھ جاتا ہے کہ وہ کرپشن اور بدعنوانی کے خلاف کام کرتا ہے۔ اگر اس میں کام کرنے والے افسران اور دیگر عملہ دیانت دار، ایماندار اور فرض شناس ہو گا تو لازمی امر ہے کہ نتائج بھی حوصلہ افزاء اور بہتر آئیں گے۔ اگرچہ اینٹی کرپشن میں بہت ہی قابل اچھے اور دیانت دار افسر ڈی جی اینٹی کرپشن کی حیثیت سے متعین رہے ہیں لیکن جب سے موجودہ سربراہ آئے ہیں، اس کی کارکردگی میں کافی اضافہ ہوا ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق گزشہ 27مہینوں کے دوران کرپٹ اور بدعنوان افسران کے خلاف کارروائی کر کے دو سو 26ارب کی ریکوری کی ہے، ایک لاکھ ایکڑ سے زیادہ رقبے کو بااثر قبضہ گروپوں سے واگزار کرایا ہے۔ اس رقبے کی مالیت تقریباً 50ارب روپے بنتی ہے۔
میں سمجھتا ہوں، کسی بھی ادارے کا سربراہ اگر نیک نیتی کے ساتھ مصمم ارادہ کرلے کہ اُس نے اپنی ٹیم کے ساتھ محکمانہ کارکردگی کو بہتر کرنا ہے اور اپنی ذمہ داریوں کو احسن طریقے سے نبھانا ہے تو کوئی وجہ نہیں کہ نتائج بہتر نہ آئیں۔
٭…٭…٭
میرے ذہن میں سمائے خوف کو تسلّی بخش جواب کی ضرورت
Apr 17, 2024