قائد اعظم یونیورسٹی میں دو خواتین ملازمین کو ہراساں کر نیکا انکشاف
اسلام آباد (چوہدری شاہد اجمل/نا مہ نگار) قائد اعظم یونیورسٹی میں دو خواتین ملازمین کو ہراساں کر نے کا انکشاف ہوا ہے۔ ہراساں کر نے عمل میں یونیورسٹی ہاسٹل میں غیر قانونی طور پر مقیم آئوٹ سائیڈرغنڈہ گرد عناصر ملوث ہیں جن کے خلاف تاحال کوئی کارروائی نہیں ہو سکی ہے۔ واقعہ سے یونیورسٹی کی خواتین ملازمین میں شدید خوف و ہراس پھیل پھیل گیا ہے۔ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد علی نے بتایا ہے کہ یہ غیر طلبا عناصر ہیں جنہیں یونیورسٹی سے خارج کیا جا چکا ہے ، ان کے خلاف ایف آئی آر درج کرا دی ہے جبکہ اساتذہ، ملازمین اور طلبا کا کہنا ہے کہ بار ہا یونیورسٹی انتظامیہ کو آگاہ کیا گیا لیکن کارروائی نہیں کی جاتی، یہ عناصرجب چاہتے ہیں تو اساتذہ، ملازمین اور طلبا کو ہراساں کر تے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق ملک کی نمبر ایک جامعہ قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد میں دو خواتین ملازمین کو ہراساں کر نے کا معاملہ سامنے آیا ہے جس میں یونیورسٹی ہاسٹل میں غیر قانونی طور پر مقیم غنڈہ گرد عناصر نے نہ صرف یونیورسٹی کے اہم شعبے میں گھس کر خواتین ملازمین کو ہراساں کیا بلکہ انہیں دھکے اور دھمکیاں دیتے ہوئے ان کے دفتر سے باہر نکال کر تالا لگا دیا، جس سے یونیورسٹی کی تمام خواتین ملازمین میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا ہے ، خواتین ملازمین نے اس کے خلاف وائس چانسلر قائداعظم یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر محمد علی اور یونیورسٹی میں قائم ہراسمنٹ کمیٹی کو درخواست دائر کی جس میں واقعہ کی پوری تفصیلات کے ساتھ ساتھ یہ لکھا ہے کہ ایک ایسے شخص نے ہمیں ہمارے دفتر میں آکر دھمکیاں دیں اور دھکے دیے اور ہمیں دفتر سے باہر نکال کر تالے لگا دیئے ہمیں جان سے مارنے کی دھمکیاں بھی دیں۔ یونیورسٹی انتظامیہ ان کے خلاف کارروائی کرے،ذرائع کا کہنا ہے کہ خواتین ملازمین کی طرف سے درخواست دیئے ہو ئے ایک ہفتے سے زائد عرصہ گزر چکا ہے لیکن تاحال کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جا سکی ہے۔ متاثرہ ملازمین کی طرف سے متعدد بار رابطہ کر نے کے باوجود انہیں کارروائی سے آگاہ نہیں کیا جا رہا ہے۔ جس کی وجہ سے پوری جامعہ کے ملازمین میں شدید اضطراب پایا جا تا ہے،’’نوائے وقت‘‘کے رابطہ کر نے پر وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد علی نے بتایا کہ یہ غیر طلبا عناصر ہیں جنہیں یونیورسٹی سے خارج کیا جا چکا ہے یہ آئوٹ سائیڈرز ہیں ہم نے ان کے خلاف متعلقہ تھانے میں ایف آئی آر درج کرا دی ہے اور اس کی پیروی کر رہے ہیں۔ ہماری ڈسپلن کمیٹی ان کے خلاف ایکشن نہیں لے سکتی۔