اسلام دشمن طاقتوں کا کھیل؟
چودہ اگست 1947ء کو اسلام کے نام پر معرض وجود میں آنی والی ریاست کو دولخت کراکے سامراج نے برطانوی راج میں مسلمانوں کے ہاتھوں ہونے والی ہذیمت کا بدلہ چکا دیا۔ امت مسلمہ نے سقوط غرناطہ سے سبق سکھایا اور نہ 16 دسمبر 1971ء کو سقوط ڈھاکہ کا الم محسوس کیا۔ مستزاد کہ مسلمان لیڈر شپ بحران‘ طوفان اور سازشوں کو بھانپنتے اور دیکھتے ہوئے بھی کبوتر کی طرح آنکھیں بند کئے رہی۔ کہنے کا مطلب یہ ہے کہ سامراج (تیزی سے پھیلتے دین) اسلام کو ہدف بنا کر مسلمانوں کا قافیہ تنگ کر رہا ہے اور مسلم ریاستیں سازشوں کا توڑ تلاش کرنے اور دشمنوں سے نمٹنے کی بجائے آپس میں ایک دوسرے کو بچھاڑنے اور سبقت لے جانے کی روش کا شکار ہیں۔ ہمیں بتا ہی نہیں کہ یہودونصاریٰ اپنی طاقت کے زعم میں مسلمان ریاستوں کو لڑا رہے ہیں۔ دوستی اور میٹھی محبت کی آڑ میں اسلام دشمن طاقتیں جو کھیل کھیل رہی ہیں اس کا نتیجہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کی صورت میں نکل رہا ہے۔ چند دن قبل کی سب سے تکلیف دہ وہ خبر پڑھی جس میں اسرائیلی وزیر دعوی کررہے تھے کہ ایک بہت بڑا اسلامی ملک اسرائیل کو تسلیم کرنے کے قریب ہے ان سے پوچھا گیا کہ وہ (ملک ) پاکستان تو نہیں جواب میں اسرائیلی وزیر نے منفی میں سر ہلا دیا۔ سوال پاکستان کا نہیں، دکھ اس بات کا ہے کہ اسرائیل کی بابت امت مسلمہ کے اجتماعی موقف میں نقب لگادی ہے۔ ایک طرف سامراج اپنے ہدف کی طرف کامیابی سے بڑھ رہا ہے دوسری طرف مسلمان ریاستیں ایک دوسرے کے خلاف نبردآزما ہیں ۔اب کچھ باتیں مودی سرکار ، کشمیر اور کشمیر کاز کی بابت …اس میں کوئی شک نہیں کہ جھوٹ فریب اور مکاری اور تعصب تو بھارتی حکمرانوں کی گھٹی میں پڑی ہے۔ پاکستان کو ظالم ثابت کرنے اور اس کے خلاف عالمی رائے عامہ کو گمراہ اور خود کو مظلوم ثابت کرنے کے لئے بھارت کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں۔گھٹیا سے گھٹیاحرکت بھی کر سکتا ہے۔ دراصل بھارت کو ساری پریشانی سی پیک کی ہے۔ آزاد کشمیر، گلگت بلتستان سے سی پیک پاکستان میں داخل ہوتا ہے۔بھارت کا سارا زور اس بات پر ہے کہ کسی طرح سی پیک ختم ہو جائے یا کم از کم اتنا متنازعہ ہوکہ اس کی اہمیت پہلے جیسی نہ رہے۔ کیونکہ سی پیک پاکستان کے پھلنے پھولنے کا منصوبہ ہے۔ دنیا بھر کی نظریں سی پیک اور گوادر بندرگاہ پر ہیں۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ مکمل آپریشنل ہونے کے بعد سی پیک اور گوادر دبئی سے بھی بڑھ جائے گا۔بھارتی سیاسی و فوجی قیادت مسلسل پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا کررہی ہے۔وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے قومی سلامتی معید یوسف بھی اس بات کا اعادہ کر چکے ہیں کہ ہمارے پاس بھارتی دہشت گردی کے ثبوت موجود ہیں۔ان کا بھارتی صحافی کو انٹرویو دینے کا مقصد بھارتی شہریوں کو بھارت کا چہرہ دکھانا تھا اور ہمارے پاس بھارتی دہشت گردی کے ثبوت موجود ہیں۔تب ہی ہم بات کرتے ہیں اور بھارت کے خلاف جہاں ضرورت ہوئی ہم جائیں گے۔ کیونکہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں میں ملوث ہے۔ بھارت کے خلاف غیر ملکی جریدوں میں بھی مضامین لکھے جا رہے ہیں۔ پاکستان نے 1973ء کے آئین میں آرٹیکل 8 سے 28 تک انسانی حقوق کا چیپٹر شامل کیا جس میں اقوام متحدہ کے منظور کردہ انسانی حقوق کے عالمی چارٹر میں دیئے جانے والے حقوق کا 90 فیصد شامل کیا گیا۔ آرٹیکل 25 میں ترمیم کرکے 25 (A) کا اضافہ کیا گیاجس کے تحت 16 برس کی عمر تک کے تمام پاکستانیوں کو مفت تعلیم دینا ریاست کی ذمہ داری ہے۔پاکستان میں سول سوسائٹی حکومتی اداروں کے ساتھ مل کرانسانی حقوق کے حوالے سے بنائے جانے والے ’ایکشن پلان‘ پر کام کر رہی ہے۔ اہم اداروں میں تربیت و آگاہی دے رہے ہیں،پاکستان میں شہریوں کو تمام بنیادی انسانی حقوق دیئے گئے ہیں اور ان پر عملدرآمد بھی ہورہا ہے۔حال ہی میں کرتارپور کوریڈور کھولا گیا جو اس بات کی دلیل ہے کہ یہاں انسانی حقوق کی صورتحال بہتر ہے۔ اس کے برعکس ہمارے ہمسایہ ملک میں انسانی حقوق کی حالت ابتر ہے۔گزشتہ سال پاکستان میں انسانی حقوق کے عالمی دن کو کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پر منایا گیا تھا جس کا مقصد کشمیریوں کے ساتھ ہونے والی انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں پر آواز اٹھانا اور دنیا کو بتانا ہے کہ بھارت کشمیر میں مظالم سے دنیا کو آگاہ کرنا تھا ۔قارئین کرام 27 اکتوبر 1947 سے اب تک بھارت نے مقبوضہ جموں وکشمیر کے مظلوم عوام پر عرصہ حیات تنگ کر رکھا ہے، ظلم و ستم کے باوجود کشمیریوں کا جذبہ آزادی بھارت کبھی سرد نہیں کر سکے گا، گجرات میں بے گناہ مسلمانوں کا قتل عام کرنے والے نریندر مودی نے برسراقتدار آتے ہی گجرات میں جو خونیں کھیل کھیلا تھا آج بھی مقبوضہ جموں وکشمیر کے گلی کوچے میں بے گناہ کشمیریوں کے خون سے ندیاں بہائی جا رہی ہیں۔ جموں وکشمیر کی عوام کو تحریک آزادی سے ہٹانے کے لئے بھارت نے ہر اوچھے ہتھکنڈے کا استعمال کیا ہے اور اب بھی اس کا تسلسل جاری ہے۔ مگر کشمیری عوام نے ثابت قدمی کا عملی مظاہرہ کرتے ہوئے دْنیا کو بھی پیغام دے دیا ہے کہ کشمیری عوام نے بھارت کا جبری قبضہ نہ کل تسلیم کیا تھا، نہ اب اور نہ کبھی آئندہ کریں گے۔ مقبوضہ جموں وکشمیر کی ان ماں، بہنوں کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں جن کے بہادر بیٹوں نے جدوجہد آزادی میں اپنی گردنیں کٹوائیں مگر بھارت کی غلامی کو کسی صورت تسلیم نہیں کیا۔ حریت کانفرنس کے قائدین اور آزادی کے لئے آج بھی اپنا گرم گرم لہو پیش کرنے والے بہادر کشمیری عوام، مائوں، بہنوں، بیٹیوں کو سلام پیش کرتے ہیں جو بھارت کے ہر ظلم و جبر کا مقابلہ کر رہے ہیں اور مقبوضہ جموں وکشمیر کی مکینوں کو یقین دلاتے ہیں کہ آزادکشمیر کا بچہ بچہ اْن غیور کشمیری عوام کے ساتھ ہے جو بھارت کے جبر کے باوجود اپنے حق خود ارادیت کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ جدوجہد آزادی کشمیر کے لئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے مقبوضہ جموں وکشمیر کے بہادر کشمیری عوام کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں اور آج بھی جس تسلسل کے ساتھ جموں وکشمیر کی عوام قربانیوں پر قربانیاں دے رہے ہیں، ہمارا ایمان ہے کہ کشمیری ایک دن ضرور اپنی منزل حاصل کر کے دم لیں گے۔