ہندوستان میں شہریت ترمیمی ایکٹ این آر سی، سی اے اے اور این پی آر کے خلاف ملک گیر مہم جاری ہے ۔ہندوستان کی سرکاری خبر رساں ایجنسی یو این آئی کیمطابق دہلی کے مختلف علاقوں میں سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے خلاف منگل کو بھی دھرنے، اجتماعات اور مظاہرے کئے گئے ۔اس رپورٹ کے مطابق جامعہ ملیہ اسلامیہ کے سامنے ہر روز یونیورسٹی طلبا، سماجی کارکن، سیول سوسائٹی کے اراکین اور مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے سیاسی کارکن جمع ہوتے ہیں اور شام تک تقاریر اور نعرے بازی کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔اسی کے ساتھ دہلی کے علاقے شاہین باغ میں خواتین کا دھرنا سردی میں بے انتہا شدت کے باوجود جاری ہے۔ شاہین باغ قومی ہائی وے پر دھرنے پر بیٹھی خواتین کا کہنا ہے کہ انھوں نے یہ دھرنا آئین بچانے کے لئے شروع کیا ہے اور جب تک حکومت شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آرسی کو واپس نہیں لے لیتی ان کا دھرنا جاری رہے گا۔دوسری جانب ریاست کیرالا کی حکومت نے آئین کی دفعہ ایک سو اکتس کے تحت سی اے اے کی آئینی قانونی حیثیت کو سپریم کورٹ میں چیلینج کردیا ہے۔ کیرالا کی حکومت نے عدالت عظمی میں دائر کردہ اپنی درخواست میں قانون اور انصاف کی وزارت اور حکومت ہند کو مدعا علیہ بنایا ہے۔شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف ہندوستانی سپریم کورٹ میں مجموعی طور پر ساٹھ عرضیاں داخل کرائی جاچکی ہیں لیکن کسی ریاستی حکومت کی طرف سے دائر کی جانے والی یہ پہلی پٹیشن ہے.دریں اثناء بالی وڈ ہدایت کار اور فلمساز انوراگ کشیپ نے متنازع شہریت کے قانون کے خلاف اپنے ردعمل میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے ہی ان کے والد کا برتھ (پیدائشی)سرٹیفکیٹ دکھانے کا مطالبہ کردیا۔بھارتی میڈیا کے مطابق بالی وڈ کے معروف ہدایت کار، فلمساز اور مصنف انوراگ کشیپ گذشتہ سال دسمبر میں اس متنازع قانون کی پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد سے آواز اٹھارہے ہیں اور مسلسل مودی سرکار کی متعصبانہ پالیسیوں پر تنقید کررہے ہیں۔اب انو راگ کشیپ نے ٹوئٹر پر بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنا اور اپنے والد سمیت پورے خاندان کے برتھ سرٹیفکیٹ قوم کو دکھائیں۔انو راگ کشیپ کا کہنا ہے کہ یہ سارے برتھ سرٹیفکیٹ دکھانے کے بعد ہی نریندر مودی بھارت کے شہریوں سے شہریت کے کاغذات طلب کرسکتے ہیں۔بالی وڈ ہدایت کار نے مودی سرکار پر مزید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ حکومت اس وقت ہی مذاکرات کرے گی اگر اسے بات کرنا آتا ہو، یہ لوگ کسی ایک بھی سوال کا سامنا نہیں کرسکتے، ان کے پاس کوئی منصوبہ نہیں اور نہ ہی انہوں نے کوئی نظام بنایا ہے۔انہوں نے بی جے پی حکومت کو نااہل حکومت قرار دیتے ہوئے کہا کہ متنازع شہریت کا قانون ان کے نوٹ بندی والے منصوبے جیسا ہے، ان کا کوئی منصوبہ اور کوئی وژن نہیں بس غنڈہ گردی ہے۔خیال رہے کہ اس سے قبل بالی وڈ اداکارہ سوارا بھاسکر ، تپسی پنو اور اداکار رتیش دیش اور سشانت سنگھ بھی متعصبانہ قانون کے خلاف آواز اٹھاتے ہوئے مودی حکومت کو آئینہ دکھا چکے ہیں۔متنازع شہریت بل 9 دسمبر 2019 کو بھارتی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں (لوک سبھا)سے منظور کروایا گیا تھا اور 11 دسمبر کو ایوان بالا(راجیہ سبھا)نے بھی اس بل کی منظوری دیدی تھی۔بھارتی پارلیمنٹ کے ایوانِ زیریں میں وزیرِ داخلہ امیت شاہ کی جانب سے بل پیش کیا گیا جس کے تحت پاکستان، بنگلا دیش اور افغانستان سے بھارت جانے والے غیر مسلموں کو شہریت دی جائے گی لیکن مسلمانوں کو نہیں۔متنازع شہریت بل بھارتی صدر رام ناتھ کووند کے دستخط کے بعد باقاعدہ قانون کا حصہ بن گیا ہے۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024