بھارتی پولیس افسر دیوندر سنگھ کی گرفتاری سے بھارتی سیکیورٹی ادارے بے نقاب ہوگئے۔سینئر بھارتی پولیس افسر دیوندر سنگھ کی نئی دہلی جاتے ہوئے عسکریت پسندوں کیساتھ گرفتاری مقبوضہ وادی کی سب سے بڑی کہانی بن گئی،اس کہانی نے بھارتی سیکیورٹی اداروں اور اس کی فوج کا خود دہشت گردی کروا کر اس کا الزام پاکستان پر لگانے کا کردار بری طرح بے نقاب کر دیا۔دیوندر سنگھ کی عسکریت پسندوں کیساتھ گرفتاری کے معاملے پر اپوزیشن جماعت کانگریس نے بھی سوالات کی بوچھاڑ کردی،2001 میں پارلیمنٹ پر ہونیوالے حملے میں بھارتی پولیس افسر کے مبینہ کردار پر بھی سوال اٹھا دیئے۔ترجمان کانگریس رندیپ سنگھ نے سوال کیا کہ دیوندر سنگھ کون ہیں ؟ ان کا پارلیمنٹ پر حملے میں کیا کردار تھا ؟ ان کا فروری 2019 کے پلوامہ حملے میں کیا کردار تھا جہاں وہ بطور ڈی ایس پی تعینات تھے ؟ کیا وہ حزب المجاہدین کے عسکریت پسندوں کو اپنے طور پر لے جا رہے تھے یا پھر وہ کسی پیادے کی طرح کام کررہے تھے جبکہ اصل سازشی کہیں اور تھے۔ یہ زیادہ بڑی سازش ہے ؟برطانوی نشریاتی ادارے نے اس بارے میں اپنی رپورٹ میں کہا کہ دیوندر سنگھ کیس کی کئی گرہیں ہیں، لیکن پارلیمنٹ حملے کیساتھ اسکا نام آنا بھارت کی قومی سلامتی کی پالیسی پر سوالیہ نشان ہے۔سویڈن کی ایک یونیورسٹی میں پیس اینڈ کونفلکٹ اسٹڈیز کے پروفیسر نے بھی شک ظاہر کیا کہ کہیں پولیس افسر دیوندر سنگھ کسی سازش کیلئے نئی دہلی تو نہیں جا رہے تھے کہ ملک کی توجہ پاکستان کی جانب مبذول ہو سکے۔انہوں نے سوال اٹھایا کہ بھارتی پولیس افسر دو دہشتگردوں کیساتھ دہلی کیوں جا رہا تھا ؟ کیا متنازع قانون کیخلاف جاری مظاہروں سے توجہ بھٹکانے کیلئے اور پاکستان پر الزام تراشی کیلئے کوئی کھچڑی پک رہی تھی ؟بھارتی میڈیا کے مطابق افضل گرونے الزام لگایا تھا کہ 2001کے پارلیمنٹ حملے میں دیوندر سنگھ نے انھیں ملوث کیا تھا اور دیوندر کے ایک کالعدم تنظیم کے ساتھ رابطے ہیں ۔بھارتی صحافی ساگریکا گھوش کا سوشل میڈیا پر کہنا تھا کہ یہ دیوندر سنگھ کون ہیں؟ پہلے افضل گورو نے ان کا نام لیا تھا کہ انہوں نے اسے پھنسایااور اب دیوندر سنگھ جشن جمہوریہ سے قبل دہشتگردوں کو دہلی لے جاتے ہوئے پکڑے گئے ہیں ۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024