خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جار ی نہ ہو سکے‘ اپوزیشن آج احتجاج کریگی
اسلام آباد (محمد نواز رضا) قومی اسمبلی کے ساتویں سیشن کے موقع پر پارلیمنٹ ہاؤس ایک بار پھر سیاسی سرگرمیوں کا مرکز بن جائے گا۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف کو قومی اسمبلی کے سیشن میں لانے کیلئے پروڈکشن آرڈر جاری ہو چکا ہے۔ لیکن تاحال سپیکر خواجہ سعد رفیق کو اسمبلی کے اجلاس میں لانے کیلئے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کی لیت و لعل سے کام لے رہے ہیںآج ہونے والے قومی اسمبلی کے اجلاس میں خواجہ سعد رفیق کو پروڈکشن آرڈر پر نہ لانے پر شدید احتجاج کیا جائے گا۔ قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران حکومت اور اپوزیشن کے درمیان 36 مجالس قائمہ کے قیام کے بارے میں مشاورتی اجلاس ہوگا۔ حکومت 20 مجالس قائمہ کی چیئرمین شپ اپنے پاس رکھنا چاہتی ہے۔ جبکہ اپوزیشن کو 18 مجالس قائمہ کی چیئرمین شپ دے رہی ہے۔ تاحال مجالس قائمہ کی تقسیم کا تنازعہ حل نہیں ہوا حکومت اہم مجالس قائمہ کی چیئرمین شپ اپنے پاس رکھنا چاہتی ہے۔ آج یا کل سپیکر کی زیر صدارت حکومت اور اپوزیشن کا مشاورتی اجلاس ہوگا۔ الیکشن کمیشن کی تشکیل نو کے لئے 12 رکنی پارلیمانی کمیٹی قائم ہوگئی ہے۔ اگر یہ کمیٹی سندھ اور بلوچستان کے ارکان کی نامزدگی پر متفق نہ ہوئے تو وزیراعظم عمران خان اور قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف کے درمیان ’’باہمی مشاورت‘‘ کا عمل آئینی تقاضا ہے۔ وزیراعظم متعدد بار اپوزیشن لیڈر کے خلاف بیانات دے چکے ہیں۔ ان کے درمیان ملاقات کا امکان کم ہے۔ وفاقی حکومت قومی اسمبلی کے موجودہ سیشن میں فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کے بارے میں آئینی ترمیم لانا چاہتی ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد حسین چودھری کو اپوزیشن سے مذاکرات کا ٹاسک دیا گیا ہے۔ پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما سید خورشید شاہ نے فواد حسین چودھری نامزدگی کو حکومت کا غیرسنجیدہ عمل قرار دیا ہے۔ پیپلزپارٹی کی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی نے فوجی عدالتوں بارے میں آئینی ترمیم کی مخالفت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ قومی اسمبلی کے رواں اجلاس کے دوران حکومت اور اپوزیشن کے درمیان نیب قانون میں ترمیم پر مذاکرات میں پیش رفت کا امکان ہے۔ حکومت قومی اسمبلی کے اجلاس میں قانون سازی کے لئے اپوزیشن سے تعاون کی خواستگار ہے۔ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان تعلقات کے بارے میں بات چیت ہوگی۔