سی پیک میں پراجیکٹس کی شمولیت کیلئے انسٹی ٹیوٹ قائم کیے جائینگے
پشاور (نوائے وقت رپورٹ+ این این آئی) وزیراعلیٰ خیبر پی کے محمود خان کی زیرصدارت اعلیٰ سطح کا اجلاس ہوا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ پن بجلی منصوبوں پر کام مزید تیز کیا جائے۔ سی پیک میں پراجیکٹس کی شمولیت کیلئے انسٹی ٹیوٹ قائم کریں گے۔ چشمہ لفٹ ایری گیشن منصوبہ زرعی خودکفالت کیلئے ناگزیر ہے۔ سی پیک سے سرمایہ کاری، تجارتی سرگرمیاں بڑھیں گی۔ بیروزگاری کا خاتمہ اور صوبے کی معیشت مستحکم ہوگی۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں ایک اجلاس کے دوران کیا۔ وزیراعلیٰ کے مشیر برائے توانائی انرجی اینڈ پاور حمایت اﷲ خان، ایس ایس یو کے سربراہ صاحبزادہ سعید، سیکرٹری انرجی اینڈ پاور سلیم خان، کمشنر پشاور شہاب علی شاہ اور دوسرے متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس نے وزیراعلیٰ کو صوبے میں جاری پن بجلی منصوبوں، سی پیک منصوبوں، پن بجلی منصوبوں میں مفاہمتی یادداشتوں، انڈسٹریل زونز کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔ صوبے میں اپنی ٹرانسمیشن لائن کمپنی کا قیام بھی عمل میں لایا جائے گا۔ گدون انڈسٹریل زون کو صوبے میں پن بجلی منصوبوں سے حاصل بجلی دی جائے گی جو کہ ایک نیا ماڈل ہو گا اور اس سے گدون انڈسٹریل زون کو بلا تعطل بجلی کی فراہمی ممکن ہو سکے گی۔ پن بجلی منصوبوں سے حاصل بجلی کے استعمال اور انتظامی امور کیلئے ریگولیٹری اتھارٹی بنانے کا بھی عندیہ دیا۔ صوبے میں صارفین کو سستی بجلی کی ترسیل کے حوالے سے بھی بتایا۔ وفاق کے ساتھ این ٹی ڈی سی اور CCPA کے مسائل کو بھی اٹھایا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال مردان کا کام مکمل کرنے کی ہدایت کی جبکہ باچا خان میڈیکل کالج کا پی سی ون پیش کرنے کی بھی ہدایت کی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ جو سکیمیں 75 فیصد مکمل ہیں انہیں پہلی فرصت میں مکمل کیا جائے اس کے بعد دیگر جاری سکیموں میں ترجیحات کا تعین کیا جائے۔ باچا خان میڈیکل کالج کے چھ وارڈز کا باقی ماندہ کام مکمل کرکے متعلقہ محکمے کے حوالے کرنے کی ہدایت کی اور درکار آسامیوں کی ایس این ای ز بھیجنے کا حکم دیا۔ مردان کے آر ایچ سی اور بی ایچ یوز میں اگر سٹاف کا مسئلہ ہے توایس این ایز بھیجی جائیں ۔ ہمیں مکمل شدہ منصوبوں کو استعمال میں لانا چاہیے۔