نیپال کا سارک اجلاس کے پاکستان میں انعقاد پر زور
نیپال کاسارک سربراہی اجلاس کے پاکستان میں انعقاد اور اس میں شمولیت کیلئے بھارت پر زور۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان اختلافات کے خاتمے کیلئے مذاکرات ہی واحد حل ہے۔ نیپالی وزیر خارجہ۔ سارک کو مل کر دہشتگردی سمیت خطے کو درپیش چیلنجز سے نمٹنا چاہئے۔ پردیپ کمار گیاوالی۔
بھارت کی طرف سے سارک کے پاکستان میں منعقدہ اجلاس سے انکار اور دوسروں کو بھی اس میں شرکت سے روکنے کی پالیسی اسکے خبث باطن کی عکاس ہے۔ اب خود سارک ممالک بھی بھارت کی اس منفی روش سے بیزار نظر آنے لگے ہیں۔ سارک کے قیام کا مقصد سائوتھ ایشیائی ممالک میں باہمی تعلقات کو فروغ دینا، باہمی اختلافات کو دور کرنا بھی ہے مگر بھارت نے ہمیشہ اس تنظیم میں پاکستان کے حوالے سے منفی رول ادا کیا ہے۔ بھارت اپنی طرف سے من گھڑت الزامات کا ہوا کھڑا کر کے سارک سربراہی اجلاس کے پاکستان میں انعقاد کی راہ روکے ہوئے ہے۔ اب نیپالی وزیر خارجہ نے بھارت کو اس ہٹ دھری کے رویے کو چھوڑتے ہوئے سارک سربراہی اجلاس پاکستان میںمنعقدکرانے پر زور دیا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان باہمی تعلقات میںاگر بہتری کی کوئی راہ ہے تو وہ بات چیت ہی ہے۔ مگر بھارت ا س عمل سے مکمل طور پر انکاری رہا ہے۔ وہ ہمیشہ منفی الزامات کا سہارا لے کر پاکستان سے مذاکرات کی راہ خود ہی بند کر دیتا ہے۔ پاکستان کی خواہش ہے کہ سارک ایک بااثر فورم کے طور پر جنوبی ایشیا میں ترقی، دوستی اور خوشحالی کی راہیںکھولے۔ پاکستان بھارت سے اپنے تمام مسائل بات چیت سے حل کرنے پرزور دیتا آیا ہے۔ مگر بھارت نے ہمیشہ اس کی حوصلہ شکنی کی ہے۔