حضرت حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کو بیت المال سے پانچ ہزار درہم وظیفہ ملاکرتا تھا اور وہ کم وبیش تیس ہزا ر مسلمانوں کے امیر تھے ۔لیکن ان کا طرز زندگی یہ تھا کہ ان کے پاس ایک چوغا تھا جس کے کچھ حصے کو وہ نیچے بچھاکر اس پر لیٹ جاتے اور باقی کو اوپر اوڑھ لیا کرتے تھے۔ اوربلاتکلف اسی چوغے کو پہن کر لوگوں سے ملاقات بھی کرتے اور خطبہ بھی ارشادفرماتے ۔جب انھیں وظیفہ ملتا تو اسے فوراً غرباء میں تقسیم کردیا کرتے تھے۔اور اپنے پاس کچھ بچا کر نہیں رکھتے تھے۔اپنے ہاتھوں سے کجھو ر کے پتوں کی ٹوکریاں بناتے اور اسی کمائی سے گزر اوقات کرلیا کرتے تھے۔(ابو نعیم)
حضرت مالک بن انس کہتے ہیں ،حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ ایک درخت کے سایے میں بیٹھ جاتے اور امور امارت انجام دیا کرتے ۔درخت کا سایہ جس طرف گھوم جاتا وہ خود بھی کھسک کر ادھر ہی ہوجاتے اس کام کے لیے کوئی مخصوص عمارت نہیں تھی۔ایک دن ایک شخص نے کہا: کیا میں آپ کو ایک کمرہ نہ بنادوں کہ گرمیوںمیں اس کے سایے میں رہا کریں اور سردیوں میں اس کے ذریعے ٹھنڈک سے بچائو کا انتظام کرلیا کریں۔آپ نے فرمایا: ٹھیک ہے بنادو۔جب وہ آدمی ذرا دور گیا تو حضرت سلمان رضی اللہ عنہ نے اسے بہ آواز بلند پکارا اور کہا یہ تو بتا ئوکہ کمرہ بنائو گے کیسا؟
اس مزاج شناس آدمی نے کہا: ایسا کمرہ بنائوں گا کہ اگر آپ اس میں کھڑے ہوں گے تو آپ کا سر چھت سے لگے گا اور اگر آپ اس میں لیٹیں گے تو آپ کے پائوںدیوار سے ٹکڑائیں گے۔آپ نے فرمایا:پھر ٹھیک ہے، بنادو ۔ (ابن سعد)
اعمش کہتے ہیں حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ نے حضرت سلمان فارسی سے کہا: اے ابو عبداللہ ! کیا میں تمہارے ذاتی استعمال کے لیے ایک کمرہ نہ تیار کردوں ۔حضرت سلمان کو یہ بات پسند نہ آئی ۔حضرت حذیفہ نے کہا :ذرا ٹھہرو تو سہی ،سن تو لوکہ میں تمہارے لیے کیسا کمرہ بنانا چاہتا ہوں۔جب تم اس میں لیٹو گے تو تمہارا سر ایک دیوار کو لگے گا اور پائوں دوسری دیوار کو۔اور جب تم قیام کرو گے تو تمہارا سر چھت سے لگے گا حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ہاں ! یہ ہوئی نہ بات ،ایسا معلوم ہوتا ہے کہ تم تو میرے دل میں رہتے ہو۔(ابو نعیم)
عطیہ بن عامرکہتے ہیں ،میںنے ایک مرتبہ حضرت سلمان فارسی سے مزید کھانے کا اصرار کیا تو انھوںنے فرمایا: میرے لیے یہی کافی ہے،میرے لیے یہی کافی ہے۔کیونکہ میںنے حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے ، کہ دنیا میں پیٹ بھر کر کھانے والے قیامت کے دن زیادہ بھوکے ہوں گے۔اے سلمان ! دنیا مومن کے لیے قید خانہ اور کافر کے لیے جنت ہے۔(ابونعیم)
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024