قائداعظم محمد علی جناحؒ بلا شبہ بیسویں صدی عیسوی کے عظیم مدبر تھے۔ انہوں نے اپنی ولولہ انگیز قیادت سے برصغیر کے مختلف حصوں میں منتشر مسلمانوں کو یکجہتی عطا کر کے ایک قوم کی صورت میں مجتمع کیا ‘ اسے ایک سمت عطا کی اور مادی وسائل سے تہی دامن ہونے کے باوجود اس قوم کے لیے دنیا کی سب سے بڑی اسلامی مملکت قائم کر دکھائی۔ یہ آپ کی بے لوث قیادت ہی کا کمال و اعجاز تھا کہ انگریزوں‘ ہندوئوں اور کچھ عاقبت نا اندیش وطن پرست مسلمان علماء کی تمام تر مخالفتوں اور ریشہ دوانیوں کے باوجود مسلمانان ہند نے صرف سات سال کی قلیل مدت میں اپنے مقاصد حاصل کر لیے۔
کروڑوں مسلمانوں کو انگریزوں اور ہندوئوں کی غلامی سے نجات دلا کر آزادی سے سرفراز کرنے والی اس عظیم ہستی کے اسم گرامی سے منسوب یوں تو کئی ادارے وطن عزیز میں موجود ہیں تاہم فی الحقیقت نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے علاوہ ملک بھر میں کوئی ایسا ادارہ موجود نہیں جو ایک منظم انداز میں قائداعظمؒ کے افکار کو فروغ دے رہا ہو اور ان کے مطابق پاکستانی قوم کی سیاسی و اخلاقی تربیت کے لیے کوشاں ہو۔ یہ اعزاز جناب مجید نظامی اور اس قومی‘ فکری ادارے یعنی نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کو ہی جاتا ہے جس نے بابائے قوم کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے اور پاکستانی قوم بالخصوص نسل نو کو ان کے حیات آفریں افکار سے آگاہ کرنے کے لیے ایوان قائداعظمؒ کی تعمیر کا بیڑہ اٹھایا۔ قبل ازیں اس قومی نظریاتی ادارے نے 2001ء کو ’’سالِ قائداعظمؒ‘‘ کے طور پر منا کر اس کام کا آغاز کیا تھا اور اس کے زعماء نے محض اﷲ پر توکل کرتے ہوئے اس پروگرام کو آگے بڑھانے کے لیے ایک جامع حکمت عملی وضع کی تھی۔
تحریک پاکستان کے سرگرم کارکن‘ نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے بانی اور پنجاب کے سابق وزیراعلیٰ غلام حیدر وائیں نے ٹرسٹ کے فنڈز سے جوہر ٹائون لاہور میں 44 کنال اراضی خریدی تھی تاکہ اس پر نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کمپلیکس تعمیر کیا جا سکے تاہم اس منصوبے پر بوجوہ عمل درآمد کا آغاز نہ کیا جا سکا۔ 11 ستمبر 2007ء کو ایوان کارکنان تحریک پاکستان لاہور میں منعقدہ یوم وفات قائداعظمؒ کی تقریب میں نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے چیئرمین جناب مجید نظامی نے اس بلڈنگ کا نام ایوان قائداعظمؒ رکھنے کا اعلان کیا کیونکہ نظریۂ پاکستان اور تحریک پاکستان کو قائداعظمؒ کی ذات گرامی سے الگ کر کے نہیں دیکھا جا سکتا۔
اللہ تبارک و تعالیٰ کا شکر ہے کہ آج یہ ایوان تکمیل کے حتمی مراحل طے کررہا ہے۔ خوشی کی بات یہ ہے کہ اسے جزوی طور پر فنکشنل بھی کیا جاچکا ہے۔ مستقبل قریب میں جب یہ مکمل طور پر فنکشنل ہوجائے گا تو ان شاء اللہ افکارِ قائد کے ابلاغ کا عالمی مرکز ثابت ہوگا۔ اس ایوان میں ایک وسیع وعریض چار منزلہ ’’مادرِ ملت پبلک لائبریری‘‘ کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ پنجاب لائبریری فائونڈیشن نے بھی اس کے لئے 25لاکھ روپے کی گرانٹ فراہم کی تھی جس سے کتب خریدی جاچکی ہیں۔ علاوہ ازیں روٹری انٹرنیشنل اور دیگر ذرائع سے بھی ہزارہا کتب اکٹھی کی جاچکی ہیں جبکہ لائبریری کے لئے فرنیچر تیار کروایا جارہا ہے۔ غرض کہ اس لائبریری کو ایک دستاویزی مرکز کی حیثیت حاصل ہو گی جس میں پاکستان اور اس سے متعلقہ موضوعات پر تقریباً دس لاکھ کتابیں‘ رسالے جرائد‘ تاریخی دستاویزات اور حوالہ جاتی مواد موجود ہوگا جس سے استفادہ کیلئے اہل علم و دانش اور طلبا و طالبات کو انفارمیشن ٹیکنالوجی کی جدید سہولیات میسر ہوں گی۔ دستاویزی مرکز کے اندر ٹیلی ویژن اور براڈکاسٹنگ سیکشن‘ مرکز نقشہ جات‘ نظریۂ پاکستان ویب سائٹ روم اور آن لائن میڈیا سٹوڈیوبھی قائم کیے جائیں گے۔ علاوہ ازیں تین منزلہ گیلری بھی بنائی گئی ہے جس کا ایک فلور دفاع وطن کے لئے گرانقدر خدمات انجام دینے والے پاک فوج کے افسروں اور جوانوں کی حیات و خدمات کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے مخصوص کیا گیا ہے۔ بدقسمتی سے کچھ عناصر یہ کہتے نہیں تھکتے کہ پاکستان کے معرضِ وجود میں آجانے کے بعد دو قومی نظریہ اپنی وقعت کھو بیٹھا ہے۔ ان کو مسکت جواب دینے کے لئے ایک گیلری میں 14اگست 1947ء سے لے کر اب تک بھارت میں بسنے والے مسلمانوں کی حالت زار کو اس انداز میں اجاگر کیا جائے گا کہ جس سے دو قومی نظریہ کی حقانیت کو جدید سائنسی انداز میں ثابت کیا جائے گا۔ علاوہ ازیں ایوانِ قائداعظمؒ میں جدید سہولتوں کے حامل ایک ریسرچ سینٹر کا قیام بھی عمل میں لایا جائے گا جس کے تحت بانیٔ پاکستان کی زندگی کے ایسے پہلوئوں پر تحقیق کی جائے گی جس کی طرف کسی محقق کی توجہ اب تک مبذول نہ ہوئی ہو۔ ایوانِ قائداعظمؒ میں ایک پرنٹنگ پریس بھی قائم کیا گیا ہے اور اب نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کی تمام مطبوعات وہیں پر طبع ہوتی ہیں۔ اس سلسلے میں قابل ذکر امر یہ ہے کہ تحریک پاکستان کے ایک ممتاز رہنما اور قائد ملت نوابزادہ لیاقت علی خان کے پولٹیکل سیکرٹری نواب صدیق علی خان کی شہرۂ آفاق تصنیف ’’بے تیغ سپاہی‘‘ کو صوری و معنوی خوبیوں سے آراستہ کرکے شائع کیا گیا ہے۔
اس تاریخی دستاویز کی مقبولیت کا عالم یہ ہے کہ 2 ماہ کے اندر ہی اس کا پہلا ایڈیشن ختم ہوگیا اور اب دوسرا ایڈیشن شائع ہوا ہے۔ نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کی جانب سے بانیٔ پاکستان کی حیات و خدمات پر اردو زبان میں شائع شدہ دیگر مطبوعات میں -1 قائداعظم کے اسلامی افکار‘ -2 قائداعظمؒ: ماہ و سال کے آئینے میں‘ -3 قائداعظمؒ کی شاندار قیادت‘ -4 قائداعظمؒ اور مسلم پریس‘ -5 قائداعظمؒ: بے مثالی کردار کا پیکر‘ -6 قائداعظمؒ محمد علی جناح: حیات و خدمات‘ -7 ہمارے قائداعظمؒ، -8 حیات قائداعظمؒ: ایک نظر میں‘ -9 قائداعظمؒ محمد علی جناح: حالات و واقعات‘ -10 قائداعظمؒ کی خوش مزاجی‘ -11 قائداعظمؒ اور قرآن فہمی‘ -12 قائداعظمؒ کے تعلیمی افکار‘ -13 قائداعظمؒ کا تصور پاکستان‘ -14 قائداعظمؒ اور طلبا‘ -15 قائداعظمؒ اور خواتین‘ -16 قائداعظمؒ اور اقلیتیں‘ -17 قائداعظمؒ: حالات زندگی (سوالاً جواباً)‘ -18 عید میلاد النبیؐ اور قائداعظمؒ، -19 بارگاہ رسالت مآب ؐ میں قائداعظمؒ کا نذرانہ عقیدت‘ -20 اقوال زندہ‘ -21 روش روش روشن (اقوال قائداعظمؒ)‘ -22 وہ جس کی قیادت کو ترستا ہے زمانہ شامل ہیں۔
ان کے علاوہ انگریزی زبان میں:
23-Jinnah:A Political Saint‘
25-Writings of the Quaid-i-Azam‘ 24-The Trail Blazer
26-The Children's Correspondence with Quaid-i-Azam‘
27-Quaid-i-Azam M.A.Jinnah: Life and Work
28-The Quaid's Concept of Pakistan
شامل ہیں۔ ایوانِ قائداعظمؒ میں ریسرچ سکالرز کے لئے بھی کمرے مخصوص کئے گئے ہیں۔ ایک وسیع و عریض آڈیٹوریم بھی تعمیر کیا گیا ہے جس کی اندرونی فنشنگ کا کام مکمل کیا جارہا ہے۔ اس کا شمار شہر لاہور کے چند بڑے آڈیٹوریمز میں ہوگا۔
ایوانِ قائداعظمؒ کی تعمیر کے لئے سب سے زیادہ تعاون سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف نے کیا جبکہ سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے بھی وفاقی حکومت کی طرف سے امداد مہیا کی۔ درحقیقت یہ ایوان قیامِ پاکستان کے ابتدائی دنوں میں ہی تعمیر ہوجانا چاہیے تھا کہ زندہ قومیں اپنے محسنین کو خراج عقیدت پیش کرنے اور ان کے افکار کو اپنی نئی نسلوں تک منتقل کرنے میں تاخیر نہیں کیا کرتی۔
ایوانِ قائداعظمؒ اپنی نوعیت کا ملک بھر میں ایسا واحد اعلیٰ تعلیمی و تحقیقی اور تربیتی مرکز ہو گا جہاں سے ہمہ وقت بابائے قوم کے افکار و خدمات کا ابلاغ ہوگا۔ یہاں پورا سال ایسی سرگرمیاں منعقد کی جائیں گی جن کی بدولت نسل نو کو اپنے عظیم المرتبت قائد کی ہمہ جہت اور کرشمہ ساز شخصیت کے بارے میں آگہی حاصل ہو گی۔
یہاں تحریک پاکستان کی قومی اور بین الاقوامی اہمیت کو اُجاگر کیا جائے گا علاوہ ازیں دیگر صوبوں بشمول آزاد کشمیر کے طلبا و طالبات کو ایوان میں مدعو کر کے قائداعظمؒ کے تصورات کے مطابق ان کی نظریاتی تعلیم و تربیت کی جائے گی۔ قائداعظمؒ کی قیادت میں جدوجہد کرتے وقت کارکنان تحریک پاکستان کے دل و دماغ میں ایک آزاد اسلامی مملکت کے بارے میں جو تصورات تھے‘ اُنہیں عملی شکل دینے میں ایوانِ قائداعظمؒ ایک کلیدی کردار ادا کرے گا۔عوام الناس سے اپیل ہے کہ وہ ایوان قائداعظمؒ کی سرگرمیوں کے سلسلے میں اپنی تجاویز ہمیں ارسال کریں ۔ علاوہ ازیں اس حوالے سے کوئی کتاب‘ دستاویز یا تصویر مستقلاً یا عاریتاً ہمیں دیں جسے ہم شکریہ کے ساتھ قبول کریں گے۔ مخیر حضرات سے درخواست ہے کہ وہ ایوان قائداعظمؒ کو فنکشنل کرنے کے لیے اپنے عطیات سے نوازیں۔
بول کہ لب آزاد ہیں تیرے … یاد نہیں دلائوں گا
Mar 18, 2024