کل میرے پاس ایک سیاسی راہنما تشریف لائے اور کہا راجہ صاحب ہم پانچ فروری کشمیر ڈے کی تقریب اس بار بھر پور انداز میں منانے کا پلان ترتیب دے رہے ہیں ۔آپ نے اس دن اپنا کوئی پروگرام نہیں رکھنا ہے بلکہ اپنے سب ساتھیوں کو سختی سے تاکید کردیجیے کہ پانچ فروری ہمارے ساتھ ہماری تقریب میں شرکت کرنی ہے ۔سب دوستوں کیلئے اچھا کھانا اور بہترین چاہے کا انتظام کیا جاہے گا ۔آپ کو پتہ ہے نئی قیادت ہم لوگوں کو کیسے پیچھے دھکیل رہی ہے ۔میرے کچھ بولنے سے پہلے راہنما صاحب یوں بولے کہ جناب آپ میڈیا والے کبھی کسی نیک مقصد کیلئے بھی اپنا حصہ ڈالنے کی کوشش کیا کرو۔میں نے عرض کیا جناب اعلی میں کوشش کروں گا کہ آپ کی تقریب میں شرکت کیلئے وقت نکال سکوں لیکن ساتھیوں کی بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا ہوں۔پھر میں نے پوچھا آپ اس وقت کدھر جارہے ہیں۔موسم سرد ہے مجھے بھی اپنی گاڑی میں اگلے موڑ تک چھوڑتے ہوئے چلے جائیے ۔ انہوں نے خوشی سے اپنی گاڑی میں بٹھا لیا اور بیٹھتے ساتھ ہی میوزک پر نئی بھارتی فلم کے گانے لگا دئیے اور اور کہنے لگے جناب یہ فلم ضرور دیکھیے گا ۔بہت خوبصورت انداز میں یہ فلم بنائی گئی ہے ۔ہدایت کار نے قدرتی نظارے بڑی مہارت سے قلمبند کیے ہیں ۔میں نے ڈرتے ڈرتے عرض کیا محترم ابھی تو آپ کشمیریوں سے محبت کیلئے بڑی تقریب کا اہتمام کی بات کر رہے تھے اور اب چند لمحوں بعد آپ کشمیریو ں کے زخموں پر نمک چھڑک رہے ہیں ۔بڑی بدنما مسکراہٹ چہرے پہ سجھا کے بولے یار میڈیا ہر بات کو دوسرے زاویے سے ہی کیوں دیکھنے کی کوشش کرتا ہے ۔کشمیری بھائیوں سے محبت ہمارے ایمان کا حصہ ہے ۰وہ کسی طور کم نہیں ہوسکتی ہے ۔باقی یہ فلمیں گانے اور بھارتی ڈرامے صرف تفریح کے لیے دیکھنے کی کوشش کی جاتی ہے ۔میں نے سخت لہجے میں کہا جناب آپ کو پتا ہے جن خوبصورت لوکیشنز پر بھارتی ہدایت کار فلموں کی عکسبندی کر رہے ہوتے ہیں وہیں کچھ دور ہمارے کشمیری بھائی کس طرح کے ظلم و ستم برداشت کر رہے ہوتے ہیں ۔آج کل کشمیر میں شدید سردی کا موسم چل رہا ہے ۔کشمیریوں کیلئے اپنے روز مرہ کے معاملات چلانا مشکل ہی نہیںبلکہ ناممکن ہوچکا ہے ۔ہر روز بھارتی درندے معصوم نوجوانوں کو شہید کر رہے ہیں ۔ہر روز وہاں ہماری بہن بیٹیاں ان کے ظلم کا شکار ہورہی ہیں۔آئے دن بھارت سرکار کشمیریوں پر ظلم کرنے کیلئے قانون سخت سے سخت کرتی رہتی ہے ۔اور آپ سال میں ایک دن کشمیریوں کیلئے منا کے اپنی محبت کا حق ادا کرنا چاہتے ہو ۔انہیں کشمیریوں سے بھی محبت تھی لیکن انکی محبت کیلئے بھارتی فلمیں اور میوزک کی اہمیت کچھ زیادہ نظر آنے لگی ۔گاڑی سڑک کے ایک طرف لگا کے مجھے بیچ سڑک یہ کہتے ہوئے اتار دیا کہ انہیں گھر سے میسج آگیا ہے انہیں ابھی فوری واپس جانا ہوگا ۔برستی بارش میں مجھے کچھ دیر پیدل چلنا پڑا ۔شدید سردی کی وجہ سے فلو اور بخار بھی ہوگیا ۔لیکن دل کو یہ خوشی بھی تھی کہ کسی نام نہاد راہنما کو اس کی اوقات یاد کرادی ہے ۔گھر جا کے ٹی وی پر خبریں لگائیں تو ایک بار آنکھوں کے سامنے کشمیر میں بھارتی جبر کی داستان بیان ہوتی نظر آرہی تھی ۔اور اگلی فوٹیج میں دکھایا جارہا تھا کہ زندہ دل پاکستانی کس طرح موسم کا مزہ لینے ملک کے شمالی علاقات جات کی طرف بھاگے جارہے ہیں ۔ ہاتھ میں چاہے کا گرم ,آنکھ میں آنسو اوردل میں یہ سوچ ہے کہ ہم کیسی قوم ہیں ہمارے کچھ بھائی ہم سے چند سو کلومیٹر کے فاصلے پر زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہے ہیں ۔ الحاق پاکستان کیلئے اپنی جانیں قربان کرنے سے ذرا بھی نہیں ڈرتے ہیں ۔پاکستانی جھنڈے کو اپنا کفن مان چکے ہیں ۔اور ہم گرم کمروں میں بیٹھ کے موسمی پکوانوں کا مزہ لیتے ہوئے کشمیریوں کیلئے ایک دن کی ترکیب کو دھوم دھام سے منانے کا سوچ رہے ہیں ۔کسی شاعر نے شائد اسی لیے کہا تھا کہ بوجھ کندھوں سے کم کیجیے ,دن منانے سے کچھ نہیں ہوتا۔حقیقت یہ ہے کہ تقسیم پاک و ہند سے پہلے سے کشمیریوں کو ظلم و ستم سہنے کی عادت ہو چکی تھی۔چند ٹکوں میں بکنے والی اس خوبصورت وادی کے لوگوں پر کبھی انگریزوں کبھی ڈوگروں نے مصیبتوں کے پہاڑ کھڑے کیے اور آج وہ بھارتیوں کے جبر کو برداشت کررہے ہیں ۔تقسیم کے وقت سے ہی بھارتی منصوبہ ساز کشمیریوں کی نسل کشی کرنے کی پالیسوں پر عمل پیرا رہے ہیں اور یہ سلسلہ آج بھی چل رہا ہے ۔بھارت جتنا ظلم کشمیروں پر کر رہا ہے مذہب کہلانے والی دنیا کی آنکھوں میں اگر ذرا بھی شرم ہوتا تو وہ ضرور ان کے حق کی بات کرتیں ۔اصل میں پاکستانی قوم اور حکومت نے ہی دنیا کے سامنے کشمیر کا مقدمہ لڑنا تھا ۔مگر اگر ہم تاریخ پر نظر دوڑائیں تو ہمیں صاف نظر آجائیگا کہ ہم سے یہ مسئلہ صحیح طور پر اقوام عالم کے سامنے اٹھایا ہی نہیں گیا ہے ۔ہماری حکومتوں نے ہر دور میں صرف اپنی عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کی ہے ۔صرف سال میں ایک آدھ بار ہمارے بادشاہان کشمیریوں کے حقوق کی بات کر کے سمجھتے ہیں کہ بس حق ادا ہوگیا ۔ہمیں تو اپنے ان مظلوم کشمیری مسلمانوں کیلئے مسلسل کوشش کرنا تھی ۔اگرہم بھی دنیا کی طرح صرف ایک دن منا کے یہ سمجھتے ہیں کہ کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کر لی ہے۔یہ تو پاکستانیوں کے کسی بھی طرح شایان شان نہیں ہے ۔ ہم تو خود کشمیر کے فریق ہیں۔یہ ہمارا ہی حصہ ہیں ۔ہر طرح سے ۔مگر ہم سے کچھ بھی نہ ہو سکا۔بھارت تو کھلم کھلا پاکستان سے دشمنی کی بات کرتا ہے ۔تو ہم کیوں بھارتی فلمیں اور ڈرامے ملک سے بند نہیں کررہے ہیں ۔تبدیلی سرکار سے عرض ہے کہ ملک میں ثقافتی پالیسی بنائی جائے اور اپنی فلم انڈسٹری کو فعال کیا جائے ۔بھارتی فلموں کو بند کیا جانا بہت ضروری ہے۔
شہباز شریف اب اپنی ساکھ کیسے بچائیں گے
Apr 18, 2024