ہمارے غیرملکی کرکٹرز نے اکثر ہمیں دھوکہ دیا: ندیم عمرکا شکوہ
کراچی (بی بی سی اردو ڈاٹ کام) پاکستان سپر لیگ میں شریک ٹیموں میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز وہ ٹیم ہے جسے غیرملکی کرکٹرز کے پاکستان نہ آنے کا سب سے زیادہ نقصان اٹھانا پڑا ہے۔سنہ 2017 میں جب کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی ٹیم فائنل میں پہنچی تھی تو اس کے چار اہم کرکٹرز پاکستان آنے کے لیے تیار نہیں تھے جن میں کیون پیٹرسن قابل ذکر تھے۔گذشتہ سال بھی کیون پیٹرسن اور شین واٹسن نے پاکستان آنے سے انکار کر دیا تھا اور اس بار بھی شین واٹسن کے پاکستان آکر کھیلنے کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہیں۔کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے سربراہ ندیم عمر نے اس تمام صورتحال کا بڑی ہمت سے مقابلہ کیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ کوئی بھی ٹیم اپنے اہم کھلاڑیوں کے بغیر ٹائٹل جیتنے کا تصور نہیں کرسکتی۔’مانچسٹریونائیٹڈ سے چار اہم کھلاڑی نکال لیں اورآپ کہیں کہ وہ ٹائٹل جیت لے گی یہ بہت مشکل ہے۔ یہی کچھ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے ساتھ ہوا تھا جب ہم نے اپنے چار اہم کھلاڑیوں کے بغیر لاہور میں فائنل کھیلا تھا۔کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے سربراہ اس بار کافی مطمئن دکھائی دیتے ہیں کہ ان کے کھلاڑیوں کی اکثریت پاکستان میں کھیلنے کے لیے تیار ہے۔’ہمارے غیرملکی کرکٹرز نے اکثر ہمیں دھوکہ دے دیا لیکن پاکستان میں حالات کے بہتر ہونے کا اب غیرملکی کرکٹرز کو بھی اندازہ ہوگیا ہے۔ اس بار ہمارے ننانوے فیصد کرکٹرز پاکستان آنے کے لیے تیار ہیں۔