ولی عہد کا دورہ : سعودی عرب دو سال میں 7 ارب ڈالر سرمایہ کاری کریگا‘ 8 سمجھوتے ہونگے
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر+نمائندہ خصوصی) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاک سعودی تعلقات کی تاریخ میں سعودی عرب کا سب سے بڑا وفد، ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی زیر سرکردگی پاکستان پہنچ رہا ہے۔ ان کے دورہ کے موقع پر 8 سمجھوتوں پر دستخط ہوں گے۔ پاکستان کو یمن کی جنگ میں نہیں جھونک رہے۔ سعودی ولی عہد کے دورہ سے ایران ناراض نہیں بلکہ خوش ہو گا۔ وزیر خارجہ نے بدھ کی شام دفتر خارجہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری، وزیر اعظم کے مشیر برائے تجارت و سرمایہ کاری عبدالرزاق داو¿د، چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ ہارون شریف بھی پریس کانفرنس میں شریک تھے جنہوں نے ملکی معیشت کے مختلف پہلوﺅں اور سرمایہ کاری کے امکانات پر روشنی ڈالی۔ وزیر خارجہ نے بتایا کہ کچھ عرصہ سے پاکستان سعودی عرب تعلقات میں خلیج پیدا ہوگئی تھی۔ وزیراعظم عمران خان کے دو یکے بعد دیگرے ہونے والے دوروں سے پاک سعودی تعلقات میں خوشگوار تبدیلی آئی جس کا عملی مظاہرہ آپ 16 اور 17 فروری کوکراو¿ن پرنس کے دورہ میں دیکھیں گے۔ سعودی عرب نے ہماری دل کھول کر مدد کی۔ تین ارب ڈالر انہوں نے بیلنس آف پے منٹ کی مد میں جمع کروائے اور پھر ڈیفرڈ پے منٹ کی مد میں 9.6 ارب کی سپورٹ فراہم کی۔ سعودی عرب کی ایڈوانس ٹیم سرمایہ کاری کا جائزہ لینے آئی۔ تیس سال بعد پاکستان کے کسی وزیراعظم کو سعودی عرب میں سرکاری مہمان کا درجہ دیا گیا۔ مفاہمتی یادداشتوں کو عملی جامہ پہنانے کے لئے کوآرڈی نیشن کونسل بنائی جائے گی جس کی سربراہی پاکستان کی طرف سے وزیر اعظم عمران خان اور سعودی عرب کی طرف سے کراو¿ن پرنس شہزادہ محمد بن سلمان خود کریں گے جس میں وزارتوں کے حکام سمیت سعودی کمپنیوں کے سربراہان بھی شامل ہوں گے۔ سعودی عرب کےساتھ تعلقات نئے دور میں داخل ہورہے ہیں۔ جب تحریک انصاف حکومت میں آئی تو سعودی عرب کے ساتھ تعلقات سرد مہری کا شکار تھے۔ پاک سعودی کے مابین رشتے میں معیاری تبدیلی دیکھیں گے تاہم یہ رویہ صرف ایک ملک کے ساتھ نہیں دیگر ممالک کے ساتھ بھی نظر آئے گا۔ وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ بھٹو شہید کے بعد پہلی مرتبہ پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات اتنے بہتر ہوئے ہیں۔ الیکشن جیتنے کے بعد عمران خان کو پہلا فون بھی سعودی عرب سے آیا تھا۔ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے بھرپور استقبال کی تیاریاں جاری ہیں۔ سعودی عرب نے آگے بڑھ کر پاکستان کی امداد کی۔ مشیر تجارت عبدالرزاق داﺅد نے کہا کہ آئندہ دو سال میں سات ارب ڈالر کی سعودی سرمایہ کاری ہوگی۔ وہ پنجاب میں آر این جی پلانٹ، سندھ اور بلوچستان میں قابل تجدید توانائی اور آئل ریفائنری قائم کرنے بھی دلچسپی رکھتے ہیں۔ پاکستان کو تیل کی مصنوعات کی بہت طلب ہے۔ریفائنری سے اضافی پیداوار ایکسپورٹ بھی ہوگی۔ خوراک و زراعت میں بھی دو سال میں دو ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کریں گے۔ معدنیات، خدمات اور آئی ٹی میں بھی سرمایہ کی جائے گی۔ ایم او یوز ہونے کے بعد فزیبلٹی سٹڈی شروع ہو گی۔ پاکستان سرمایہ کاری کے لئے کھلا ملک ہے۔ سرمایہ کاروں کو سہولت دی جارہی ہے۔اقتصادی زونز کے قیام اور زمین کی خریداری پر بھرپور کام جاری ہے۔ سعودی عرب نے فوڈ پروسیسنگ کے ساتھ کنسٹرکشن اور ہاسپیٹلیٹی میں دلچسپی کا اظہار بھی کیا ہے۔ مالی شعبے میں تعاون کے حوالے سے بھی مذاکرات جاری ہیں۔حویلی بہادر شاہ اور بھیکی پاور پلانٹ کی سعودی عرب کو نجکاری پر بھی بات ہوگی لیکن پورا طریقہ کار طے کیا جائے گا۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اس موقع پر کہا کہ موجودہ حکومت جوغیر ملکی سرمایہ کاری لارہی وہ پچھلی حکومت گزشتہ دس سال میں لائی۔ہم کشکول سے جان چھڑانا چاہتے ہیں۔ لبنان کے وزیراعظم سے عمران خان نے ملاقات میں کہا کہ ماضی میں دو این آر او ہوئے جس کا ہم سامنا کر رہے ہیں ایک میں آپ بھی شامل تھے جس پر سعد حریری نے کہا کہ ہم اس ڈگر پر نہیں چلیں گے، ہم سے کی گئی کمٹمنٹ پوری نہیں کی گئی۔اسلامی عسکری اتحاد کے کمانڈر ان چیف جنرل راحیل شریف تشریف لائے اور انہوں نے اس اتحاد کے بنائے جانے کا مقصد بتایا کہ یہ کسی فرقے کے خلاف کسی ملک کے خلاف نہیں ہے یہ اتحاد میں شامل ممالک کی درخواست پر ایکشن لے گی خود بخود نہیں کرے گا۔میں سینٹ کی مجلس قائمہ برائے امور خارجہ کے ارکان ممبران کا تہہ دل سے شکر گزار ہوں کہ ہم نے برطانیہ میں کشمیر پر انٹرنیشنل کانفرنس میں شرکت کی وہاں لارڈ قربان نے جو تاریخی قرارداد پیش کی وہ سب نے متفقہ طور پر منظور کی۔برطانوی پارلیمنٹ میں پہلی دفعہ مسئلہ کشمیر کو اٹھایا گیا اورہمارے نقطہ ءنظر کی سب نے تائید کی۔ ہندوستان کا پراپیگنڈا مکمل طور پر فیل ہوا۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ہمارے ایران کے ساتھ برادرانہ تعلقات ہیں۔متحدہ عرب امارات کی ریفائنری ایڈوانس سٹیج پر ہے۔متحدہ عرب امارات نے بھی کراو¿ن پرنس کی آمد سے پہلے وفد بھیجا جس نے اپنی رپورٹ کراو¿ن پرنس کو دی-اچھی خبروں کی توقع ہے۔ انہوں نے بتایا کہ آج صبح وہ میونخ جا رہے ہیں جہاں ان کی افغان صدر اشرف غنی ،روس ، جرمن ، ازبک اور کینیڈا کے وزراءخارجہ سے بھی ملاقاتیں ہو گی۔میونخ میں امریکی سینیٹرز اور ارکان امریکی کانگریس سے ملاقات طے ہے۔سینٹر لنذے گراہم یہاں تشریف لائے ان کے ریمارکس اور پریس کانفرنس ریکارڈ پر ہے۔ایمبیسڈر زلمے خلیل زاد نے پاکستان کے متعلق جو مثبت ریمارکس دیئے وہ ہمارے لئے تمانیت کا باعث ہیں۔ہمارے تعلقات امریکہ سے مزید بہتر ہو رہے ہیں۔ سعودی عرب میں قید پاکستانیوں کے معاملہ پر بھی بات کی جائے گی۔ اسلامی اتحاد کے حوالہ سے انہوں نے کہا کہ جہاں اتحاد کی مدد درکار ہوگی متعلقہ ملک کی درخواست پر ہوگی۔سعودی سرمایہ کاری دوطرفہ ہے لیکن سی پیک کے تحت خصوصی اقتصادی زون قائم ہورہے ہیں جن میں سعودی عرب سمیت کوئی بھی ملک سرمایہ کاری کرسکے گا۔ہم چاہتے ہیں گوادر عالمی تجارت کا مرکز بن جائے۔ بھارت نے لندن میں کشمیر کانفرنس روکنے کے لئے بھرپور کوشش کی لیکن ناکام ہوگیا۔ این آر اوکے حوالے سے سوال پر کہ کس نے یہ مانگا اپوزیشن تو انکار کر رہی ہے، وزیرخارجہ نے کہا کہ وہ اس کا جواب نہیں دیں گے۔ کشمیر کے حوالے سے سعودی عرب کا مو¿قف وہی ہوتا ہے جو پاکستان کا ہے۔ پاکستان کے مفاد سعودی عرب کو عزیز ہیں۔ شاہ محمود قریشی نے سعودی ولی عہدے کے دورہ پاکستان پر ایران کے ردعمل کے حوالے سے کہا کہ ایران ایک خود مختار ملک ہے، ایران کو اسلامی فوجی اتحاد میں شمولیت کیلئے پاکستان کی وکالت کی ضرورت نہیں۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان پر کسی کا دباو¿ نہیں، سعودی ولی عہد کے دورے سے ایران خوش ہوگا خفا نہیں۔ چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ ہارون شریف نے کہا کہ پاکستان میں کل تین ارب ڈالرز کی براہ راست سرمایہ کاری ہے جو آنے والے سالوں میں دوگنا ہوجائے گی۔سعودی عرب سے روزانہ کی بنیاد پر تکنیکی بات چیت جاری ہے۔پاکستان کاروبار کے لئے اوپن ہے۔وزیراعظم خود کاروبار کے لئے آسامیوں کے اقدامات کی قیادت کر رہے ہیں۔ مانیٹرنگ خود وزیراعظم کر رہے ہیں۔ سعودی عرب کنسٹرکشن کے شعبے میں بھی سرمایہ کاری کرے گا۔ سعودی عرب میں ہماری افرادی قوت کی ڈیمانڈ پیدا ہوگی۔ علاوہ ازیں ایک بیان میں وزیر پٹرولیم غلام سرور خان نے کہا ہے کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی آمد پاکستان میں بہار کا اعلان ہے۔ سعودی ولی عہد کے دورہ کے دور رس نتائج برآمد ہوں گے۔ حکومت سفارتی محاذ پر سعودی عرب کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔ محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان سے تاریخ ساز سرمایہ کاری کی توقع ہے۔
8سمجھوتے