پی ایم ڈی سی کی تشکیل کیخلاف سندھ حکومت کھل کر سامنے آگئی
اسلام آباد(قاضی بلال)پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی)کی کونسل کی تشکیل کے خلاف سندھ حکومت کھل کر سامنے آگئی ۔ وفاقی حکومت نے وزیراعلٰی سندھ کی جانب سے دو ممبران کے نام نہ بھیجنے پر گورنر سندھ کو میدان میں اتارنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ تینوں صوبوں کی جانب سے کونسل کی تشکیل کے نام وفاق کو موصول ہوگئے مگر وزیراعلٰی سندھ مراد علی شاہ نے اپنے نمائندے بھیجنے سے صاف انکار کردیا ۔وفاقی حکومت کی جانب سے آرڈیننس جاری ہونے کے بعد تاحال سندھ کی جانب سے سینیٹر ربانی کی مخالفت کو پارٹی موقف قرار دیا جا رہا ہے۔ پنجاب کی جانب سے عامر فرخ وائس چانسلرفاطمہ جناح یونیورسٹی لاہور ٗ خالد عثمانی نشترمیڈیکل یونیورسٹی ملتان ٗ کے پی کے پروفیسر عمر ٗ ایوب میڈیکل کالج ایبٹ آبادٗ مسلم خان خیبرمیڈیکل کالج آف ڈینٹسٹری پشاور ٗبلوچستان سے پروفیسر شبیر لہڑی پرنسپل بولان میڈیکل کالج ٗ پروفیسر رئوف شاہ تربت میڈیکل تربت تاحال سندھ کی جانب سے کوئی نام نہیں دیا گیا ہے یہی وجہ ہے کہ حکومت نے گورنر کے ذریعے دو نام لینے کا فیصلہ کیا اور امکان ہے کہ جلد گورنر ہی نام دیدیںگے۔ فلن تھراپسٹ کے ابھی تک دو نام سامنے آئے جن میں ڈاکٹر باری جوانڈس کالج کے مالک ہیںدوسرا نام شوکت خانم ہسپتال کے چیف ایگزیکٹو آفیسر فیصل سلطان کا ہے اور قوی امکان ہے دیگر ممبران کے انتخاب کے بعد فیصل سلطان کو ہی پی ایم ڈی سی کا صدر بنایا جائے گا تاکہ پی ایم ڈی سی کا سارا کنٹرول اگلے چار سال کیلئے پی ٹی آئی کی حکومت کے پاس ہی رہے ۔ ایک نام ابھی تک سرجن جنرل کی جانب سے دیا جائے گاکالج آف فزیشن اینڈ سرجن آف پاکستان کے ابھی انتخابات ہو رہے ہیں اس لئے ان کی نمائندگی بھی نہیںہوئی ہے پروفیسر ظفر گوندل وی سی کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کا نام گردش کر رہا ہے ۔ یہاں دلچسپ بات یہ ہے کہ صوبوںسے نام آنے کے بعد پھر سے وفاقی حکومت کی ٹاسک فورس ان کی سکروٹنی کرے جو قانون کی سراسر خلاف ورزی ہے ۔ ٹاسک فورس کی سکروٹنی کے بعد ہی وزیراعظم کونسل کے ممبران کی منظوری دیں گے ۔ اس سے یہ تاثر مل رہا ہے کہ صوبوںکے نام پر بھی وفاقی حکومت چیک رکھے گی اور من پسند لوگوںکو ہی کونسل میں لایا جائے گا ۔ دوسری جانب ذرائع کے مطابق پی ایم ڈی سی میں اس وقت تقرر و تبادلے بھی ایک مسئلہ بنا ہوا ہے پی ایم ڈی سی آرڈیننس آنے کے بعد وزارت قومی صحت کا پی ایم ڈی سی کے انتظامی امور سے کوئی تعلق نہیںہے لیکن اس کے باوجودوفاقی وزیر عامر محمود کیانی نے رجسٹرار کی جانب سے ایک اسسٹنٹ رجسٹرارڈاکٹر ماریہ کے تبادلہ کو رکوایا دیاگیا اور رجسٹرار کو مجبور کیا کہ وہ وزارت کی مرضی کے خلاف کوئی کام نہیںکر سکتی ہیں۔