پاکستان سپورٹس بورڈ کے فنانشل رولز 19سال سے نامکمل ، ذمہ داران کاتعین ہونا چاہئے: پی اے سی
اسلام آ باد( وقائع نگار خصوصی ) پارلیمنٹ کی پبلک اکائونٹ کمیٹی کی زیلی کمیٹی نے وزارت خزانہ اور وزارت بین الصوبائی رابطہ کو یکم مارچ تک پاکستان سپورٹس بورڈ رولز مکمل کرنے کی ہدایت کر دی ہے ذیلی کمیٹی نے بین الصوبائی رابطہ کمیٹی کی بریفنگ پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اور پاکستان سپورٹس بورڈ کی سی ڈی اے کی زمیں پرغیر قانونی طور پر قبضہ کر کے عمارت کی تعمیر کے معاملہ پر سی ڈی اے کو آئندہ اجلاس میں طلب کر لیا ہے ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں آ ڈٹ حکام نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان سپورٹس بورڈکے فنانشل رولز گزشتہ 19سالوں سے نا مکمل ہیں اور نہ ہی وزارت خزانہ کی جانب سے سپورٹس بورڈ کی مالی حیثیت کاتعین کیا گیا ہے ،پاکستان سپورٹس بورڈاپنے مفادات اور سہولت کے مطابق اپنے ہی تیار کردہ یا حکومت کے رولز استعمال کر رہا ہے۔بدھ کو پارلیمنٹ کی پبلک اکائونٹ کمیٹی کی زیلی کمیٹی کا اجلاس کمیٹی کنوینیئررانا تنویر حسین کی صدارت میں ہوا۔اجلاس میں وزارت بین الصوبائی رابطہ کے آ ڈٹ اعتراضات پر کمیٹی سفارشات پر عملدرآمد کے حوالے سے پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں کہا گیا کہ پاکستان سپورٹس بورڈ نے سی ڈی اے کی زمیں پرغیر قانونی طور پر قبضہ کر کے عمارت کی تعمیر پر 138ملین کے خلاف ضابطہ اخراجا ت کئے ہیں ، پاکستان سپورٹس بورڈ نے سپو رٹس کمپلیکس کی تعمیر کے لئے مختص ایک پلاٹ سندھ حکومت کو منتقل کیا جس کے بدلے میں سند ھ حکومت نے مارچ2003میںپاکستان سپورٹس بورڈ کو پلاٹ الاٹ کیا لیکن پاکستان سپورٹس بورڈ نے پلاٹ کا قبضہ حاصل نہیں کیا کمیٹی کنوئنیر راناتنویر حسین نے کہاکہ یہ ذیلی کمیٹی کا پہلا اجلاس ہے،رانا تنویر حسین نے کہاکہ معاملہ کو چیف سیکرٹری سندھ کے ساتھ اٹھائیں اور حل نکال کر بتائیں۔معاملہ مشترکہ مفادات کونسل میں بھی اٹھایا جا سکتا ہے۔کمیٹی کا آڈٹ حکام نے آ گاہ کیاکہ اس معاملہ کو نومبر 1996اور جولائی 1997میں اٹھایا گیا لیکن آج تک اس کا تسلی بخش جو اب نہیں دیا گیا۔سیکر ٹری وزارت بین الصو بائی رابطہ نے کمیٹی کو آ گاہ کیاکہ 21ستمبر 2018کو فنانشل رولز کے حوالے سے اعتراضات دور کرکے فنانس ڈویژن کو بھیج دیئے تھے لیکن ابھی تک منظوری نہیں کئے گئے جب وزارت خزانہ منظور کرے گا ہم اس کو نافذ کر دیں گے۔ راجہ پرویز اشرف نے کہاکہ پاکستان سپورٹس بورڈ گزشتہ 19سال سے فنانشل رولز کیوں نہ بنا سکا ۔یہ صورتحال افسوس ناک ہے۔اس کی وجو ہات اور زمہ داران کا تعین ہونا چاہیے۔اعجاز شاہ نے معاملہ پر برہمی کا اظہار کرتے ہو ئے کہاکہ اس معاملہ کی انکوائری ہونی چاہیے۔کمیٹی کنوینئیر رانا تنویر حسین نے کہاکہ یہ رولز 2015میں بھی وزارت خزانہ بھیجے گئے تھے لیکن وزارت خزانہ نے منظوری نہیں دی۔وزارت خزانہ ہر معاملہ کو کیوں طول دیتی ہے۔فنانشل رولز انتہائی ضروری ہیں اس کے بغیر کام کرنانظام کے خلاف ہے۔سی ڈی اے نے اسلام آ باد میں پاکستان سپورٹس بورڈ کو سپورٹس کمپلکس کی تعمیر 145ایکٹرلیز پر الاٹ کیا۔لیکن پاکستان سپورٹس بورڈ نے غیر قانونی طور پر 250 ایکٹر ااضافی زمین پر تجاوزکیا اور غیر قانونی تجاوزات پر عمارت کی تعمیر پرسی ڈی اے اتھارٹی اور وفاقی کابینہ کی منظوری کے بغیر138ملین کے اخراجات کئے ۔اعجاز احمد شاہ نے کہاکہ متعلقہ اتھارٹی کی منظوری کے بغیر عمارت تعمیر کی گئی۔سیکرٹری وزار ت بین الصوبائی رابطہ نے کہاکہ کے معاملہ میں کوئی خورد برد نہیں ہوئی۔ ہمارے پاس60ایکڑ زمین اضافی ہے اور کل 205ایکڑ زمین ہے۔پاکستان سپورٹس بورڈ ایک سرکاری ادارہ ہے اور سرکاری زمین پر عمارت تعمیر کی گئی۔سپریم کورٹ نے بھی ہمارے حق میں احکامات دئیے۔رانا تنویر حسین نے کہاکہ کسی دوسرے محکمہ کی زمین کس طر ح استعمال کی جاسکتی ہے۔یہ ایک سقم ہے۔راجہ پرویز اشرف نے کہاکہ سی ڈی اے سے ریگو لارائز کرائیں۔کمیٹی نے وزارت بین الصوبائی رابطہ کمیٹی کی بریفنگ پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اور آئندہ اجلاس میں سی ڈی اے کو طلب کیا۔